پی ایس او نے ستمبر کے لیے سب سے مہنگا ایل این جی کارگو بک کرلیا

اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2021
پی ایس او نے وٹول سے ایل این جی کارگو  تقریباً 17.86 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پر ستمبر 26-27 کی ڈلیوری کے لیے بک کیا ہے۔  - فائل فوٹو:اے ایف پی
پی ایس او نے وٹول سے ایل این جی کارگو تقریباً 17.86 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو پر ستمبر 26-27 کی ڈلیوری کے لیے بک کیا ہے۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) نے نیا ریکارڈ قائم کرتے ہوئے کموڈٹی ٹریڈر وٹول سے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کارگو 24.5456 فیصد برینٹ (تقریباً 17.86 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو) پر ستمبر 26-27 کی ڈلیوری کے لیے بک کرالیا جو اب تک کا سب سے مہنگا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ایس او نے اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا کہ 'پی ایس او نے ایل این جی کی فراہمی کے لیے درج ذیل کارگو حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وٹول 26-27 ستمبر کارگو کے لیے واحد بولی لگانے والا تھا، اس سے قبل پی ایس او نے 24 ستمبر کی ڈلیوری کے لیے ایک ہی بولی لگانے والے کی جانب سے 27.54 فیصد برینٹ کی زیادہ بولی مسترد کر دی تھی۔

ایل این جی کی سب سے زیادہ قیمت کا سابقہ ریکارڈ قطر پیٹرولیم سے 29-30 اگست کی ترسیل کے لیے 15.93 ڈالر فی یونٹ (22.13 فیصد برینٹ) تھا۔

24 اگست کو ایک اور سرکاری کمپنی پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) نے بھی اکتوبر اور نومبر کے لیے سات ایل این جی کارگوز کے لیے 17.1449 ڈالر اور 22.6 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے لیے بہت مہنگی بولیاں وصول کی تھیں۔

مزید پڑھیں: ایل این جی کا کھیل: محض نااہلی یا بدعنوانی؟

پی ایل ایل نے ابھی تک کسی بھی کارگو کے لیے ٹھیکہ نہیں دیا ہے جس کی بولیاں اگلے ہفتے تک درست ہیں اور پانچ کارگو کے لیے ہنگامی طور پر دوبارہ بولی لگائی گئی ہے۔

ڈان کو ایک تحریری تبصرے میں پی ایس او نے گزشتہ مہینے تصدیق کی تھی کہ 29-30 اگست کا کارگو 15.93 ڈالر یا 22.13 فیصد برینٹ پر اب تک کا سب سے مہنگا تھا۔

کمپنی کے ترجمان نے کہا تھا کہ پی ایس او نے سب سے زیادہ فروری 2016 میں ادا کیا تھا جو 18.93 فیصد برینٹ تھا۔

پی ایل ایل نے اب 6 اور 12 نومبر اور 8، 23 اور 28 اکتوبر کی ترسیل کے اہداف کے ساتھ پانچ کارگوز کے لیے نئی بولی طلب کررہا ہے۔

یہ سب وٹول بحرین کی واحد بولیاں تھیں اور ان تمام کے نرخ 19 ڈالر سے 22.58 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے درمیان ہیں۔

وٹول نے 7-8 اکتوبر کے کارگو کے لیے 22.5866 ڈالر فی یونٹ، 22-23 اکتوبر کے لیے 20.9466 ڈالر، 27-28 اکتوبر کے لیے 18.9966 ڈالر، 11-12 نومبر کے لیے 19.6966 ڈالر فی یونٹ اور 26-27 نومبر کی ترسیل کے لیے 20.9266 ڈالر کی بولی لگائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی کی ایشین اسپاٹ پرائسز 6 ماہ کی بلند ترین سطح پر

اگرچہ اس نے ابھی تک دو دیگر کارگو نہیں دیئے ہیں لیکن پانچ کارگو کے لیے دوبارہ بولی لگانے کا مطلب یہ ہے کہ پی ایل ایل حکام نے 17 اکتوبر اور 16 نومبر کی ڈلیوری کے لیے دو بولیاں قبول کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

17-18 اکتوبر کو ترسیل کے لیے 17.1449 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو اور 16-17 نومبر کی ترسیل کے لیے 17.5350 فی ایم ایم بی ٹی یو۔

ستمبر میں پی ایل ایل کی طرف سے قبول کردہ چار اسپاٹ ایل این جی کی ترسیل کے لیے بولیاں 15.2 ڈالر سے 15.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو کے درمیان تھیں جو اس وقت 2015 میں ایل این جی کی درآمد کے آغاز کے بعد سب سے زیادہ تھیں۔

پاور سیکٹر کے ایک ماہر نے کہا کہ ایل این جی کی قیمت 17-18 فیصد برینٹ ہونے سے فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار مسابقتی ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں روس کی جانب سے یورپ کو گیس کی سپلائی بڑھانے کے اشارے کے بعد اسپاٹ مارکیٹس میں قدر میں کمی آئی تھی تاہم بعد میں نشاندہی کی گئی کہ یہ جنوری سے پہلے ممکن نہیں جس کی وجہ سے ایل این جی کی قیمتوں میں دوبارہ اضافہ ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں