نور مقدم کیس: تھراپی ورکس کے مالک کی ظاہر جعفر کے خلاف اندراجِ مقدمہ کی درخواست

اپ ڈیٹ 01 ستمبر 2021
درخواست گزار کے مطابق ان کی ٹیم ظاہر جعفر کے والد کی درخواست پر ان کے بیٹے کے گھر گئی تھی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
درخواست گزار کے مطابق ان کی ٹیم ظاہر جعفر کے والد کی درخواست پر ان کے بیٹے کے گھر گئی تھی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

تھراپی ورکس کے مالک طاہر ظہور نے اپنے ٹیم کے اراکین پر حملہ کرنے کے الزام میں اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں نور مقدم کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کردی۔

اس ادارے کو اس وقت عوامی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب قتل کی تفتیش کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر اس سے منسلک تھا۔

چنانچہ کیپیٹل ایڈمنسٹریشن نے اسلام آباد میں تھراپی ورکس کا دفتر بھی سیل کردیا تھا۔

تاہم اب تھراپی ورکس کے سی ای او نے اپنے وکیل شہزاد قریشی کے ذریعے دائر کردہ درخواست میں ظاہر جعفر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نور مقدم قتل کیس: مبینہ قاتل کی ’تھراپی ورکس‘ سے وابستگی پر عوامی تنقید

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ان کی میڈیکل ٹیم ظاہر جعفر کے والد کی درخواست پر ان کے بیٹے کے گھر گئی جو چاہتے تھے کہ ملزم کو ری ہیبلٹیشن کے لیے سینٹر میں داخل کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ان کی ٹیم گھر کے سامنے والے دروازے سے داخل نہ ہوسکی تو ان کے ٹیم ممبرز پچھلے دروازے سے ظاہر جعفر کے کمرے میں داخل ہوئے جہاں ملزم نے ایک رکن پر چاقو سے حملہ کردیا تاہم دیگر اراکین نے اس پر قابو پالیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ ان کی ٹیم کے اراکین نے فرش پر ایک لڑکی کی سر کٹی لاش بھی دیکھی جسے ظاہر جعفر نے قتل کیا تھا۔

درخواست گزار طاہر ظہور کا کہنا تھا کہ جب سے واقعہ منظر عام پر آیا ہے کوہسار پولیس ان کا مؤقف نہیں سن رہی۔

مزید پڑھیں:نور مقدم قتل کیس: تھراپی سینٹر کے مالک سمیت 6 ملازمین کی ضمانت منظور

انہوں نے بتایا کہ ملزم نے ان کی ٹیم کے ایک رکن کو چاقو مارا جس پر انہوں نے پولیس اسٹیشن میں درخواست جمع کروائی تھی لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

بعدازاں سیشن کورٹ نے مذکورہ درخواست پر پولیس سے جواب طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 7 ستمبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 23 اگست کو سیشن کورٹ نے تھراپی ورکس کے مالک اور ملازمین سمیت 6 افراد کی ضمانت منظور کی تھی۔

جس کے بعد نور مقدم کے والد شوکت مقدم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں مذکورہ بالا افراد کی ضمانت کو چیلنج کردیا تھا۔

نور مقدم قتل کیس

خیال رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔

ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی اور مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت قتل کے الزام میں درج اس مقدمے کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم کیس: تھراپی سینٹر کے مالک، ملازمین کی ضمانت کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

اپنی شکایت میں شوکت مقدم نے بتایا تھا کہ وہ 19 جولائی کو عیدالاضحٰی کے لیے ایک بکرا خریدنے راولپنڈی گئے تھا جبکہ ان کی اہلیہ اپنے درزی سے کپڑے لینے گئی تھیں اور جب وہ دونوں شام کو گھر لوٹے تو ان کی بیٹی نور مقدم گھر سے غائب تھیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مذکورہ لڑکی کا موبائل فون نمبر بند تھا اور اس کی تلاش شروع کی گئی، کچھ دیر بعد نور مقدم نے اپنے والدین کو فون کر کے بتایا کہ وہ چند دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہیں اور ایک یا دو دن میں واپس آ جائیں گی۔

شکایت کنندہ نے بتایا کہ اسے بعد میں ملزم کی کال موصول ہوئی جس کے اہل خانہ سابق سفارت کار کے جاننے والے تھے، جس میں ملزم نے شوکت مقدم کو بتایا کہ نور مقدم اس کے ساتھ نہیں ہے۔

20 جولائی کی رات تقریباً 10 بجے لڑکی کے والد کو تھانہ کوہسار سے کال موصول ہوئی جس میں اسے بتایا گیا کہ نور مقدم کو قتل کردیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق پولیس بعد میں شکایت کنندہ کو ظاہر جعفر کے گھر سیکٹر ایف -7/4 میں لے گئی جہاں اسے پتہ چلا کہ اس کی بیٹی کو تیز دھار ہتھیار سے بے دردی سے قتل کیا گیا ہے اور اس کا سر قلم کردیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں