سیکیورٹی خدشات: شیخ رشید کا چمن بارڈر بند کرنے کا عندیہ

اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2021
شیخ رشید نے کہا کہ علی گیلانی کے انتقال پر آج ہمارا پرچم بھی سرنگوں ہے — فوٹو: ڈان نیوز
شیخ رشید نے کہا کہ علی گیلانی کے انتقال پر آج ہمارا پرچم بھی سرنگوں ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر افغانستان کے ساتھ چمن بارڈر بند کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے فرنٹیئر کور (ایف سی) سے بات کی ہے کہ وہاں کے حالات دیکھ کر سرحد بند کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ شکر ہے کہ افغانستان میں خون ریزی نہیں ہوئی اور حکومتِ پاکستان کا ایک ہی مؤقف ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں، بارڈر منیجمنٹ ہمارے پاس ہے جبکہ طورخم بارڈر پر صورتحال معمول پر ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سرحدوں پر پاک فوج موجود ہے، 2 ہزار 686 کلومیٹر پر محیط سرحد پر ہم نے باڑ لگا دی ہے، کچھ خدشات کی بنا پر چمن کا بارڈر بند کریں گے جبکہ افغانستان کا امن پاکستان میں امن سے وابستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا سمجھتا ہے کہ افغانستان میں سب کچھ آئی ایس آئی نے کیا ہے، ہم افغانستان کے کسی مسئلے میں ملوث نہیں ہیں جبکہ بھارتی ایجنسی 'را' اور این ڈی ایس تباہ ہوگئی، ان کی ساری سرمایہ کاری اور منصوبے بیکار ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں امریکی فوجیوں کا قیام عارضی ہے، شیخ رشید

مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے روح رواں سید علی گیلانی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ انہوں نے آخری دم تک بھارتی حکومت کی جانب سے جاری خون کی ہولی کے خلاف جنگ لڑی، تمام پاکستانی انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور آج ہم نے ان کا سوگ مناتے ہوئے اپنے پرچم بھی سرنگوں رکھے ہیں۔

انہوں نے سید علی گیلانی کی تدقین کے موقع پر عوام کی شرکت کو روکنے کے لیے بھارت کی جانب کرفیو کے نفاذ کو قابل مذمت قرار دیا اور کہا کہ اللہ ان کے درجات بلند کرے، کشمیر کی آزادی میں ان کی شہادت ایک بڑا کردار ہوگا، انہوں نے ساری زندگی کشمیر کی آزادی کی جنگ لڑی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ افغان سفارتکار کی بیٹی کے مبینہ اغوا کے کیس میں ہم پر ملبہ ڈالا جارہا تھا لیکن ان کیمروں کی مدد سے ہم نے ثبوت پیش کر کے انہیں خاموش کرا دیا ہے۔

مزید پڑھیں: میری جان کو خطرہ ضرور ہے لیکن گھبرانے والوں میں سے نہیں، شیخ رشید

اپوزیشن اور لانگ مارچ سے متعلق انہوں نے تنبیہ کی کہ ایسا وقت آرہا ہے کہ حکومت کو اپوزیشن سے بات کرنی ہوگی، یہ لانگ مارچ کا وقت نہیں ہے یہ آپس میں مل بیٹھ کر ملک کو آگے لے جانے کا وقت ہے، میں واضح طور پر کہہ رہا ہوں کہ ملک میں انتشار کی اجازت کسی شخص کو بھی نہیں دی جائے گی کیونکہ 15 اگست سے پاکستان کے انتہائی اہم دن شروع ہوگئے ہیں۔

انہوں نے قومی حکومت کے شہباز شریف کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قومی حکومت کے خواب کی الٹی تعبیر نکلے گی، ہاں ہم قومی مفاہمت کو تیار ہیں۔

وزیر داخلہ نے اسلام آباد پولیس کی کارکردگی کو قابل ستائش قرار دیا اور کہا کہ افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد اسلام آباد پولیس کی ذمہ داریوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے تمام پاکستانیوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے، وزیر داخلہ

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس میں مزید 15 سو اہلکار بھرتی کیے جائیں گے جبکہ سیکیورٹی کے لیے وزیر اعظم نے 12 سو کیمروں کی منظوری دی ہے، افسوس کی بات ہے کہ نقشوں میں اتنی بددیانتی کی گئی ہے کہ نالوں میں طغیانی کے باعث بھی لوگ مرجاتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان خود 6 ستمبر کو نیشنل کرائسز سیل کا افتتاح کریں گے اور انہوں نے خصوصی طور پر ہدایت دی ہے کہ شہر کا ایک چھوٹا حصہ بھی کیمروں کی نظر سے دور نہ ہو۔

تبصرے (0) بند ہیں