پنجاب: لڑکے کے ریپ، فلم بنانے کے الزام میں امام مسجد سمیت دو ملزمان گرفتار

اپ ڈیٹ 02 ستمبر 2021
ایس ایچ او سجاد کشک نے کہا کہ ملزمان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے---فائل فوٹو
ایس ایچ او سجاد کشک نے کہا کہ ملزمان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے---فائل فوٹو

پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ میں پولیس نے لڑکے کے ساتھ مبینہ ریپ اور واقعے کی فلم بندی کے الزام میں امام مسجد سمیت 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

پولیس حکام نے بتایا کہ سول لائن پولیس نے ملزمان کو اس واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد گرفتار کیا اور شہری کی شکایت پر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

مزید پڑھیں: پنجاب: خاتون، دو بیٹیوں اور بہو کا 'گینگ ریپ'

اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) سجاد نے کہا کہ ملزمان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے اور قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی۔

ایف آئی آر یکم ستمبر کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعات اے 375 (عصمت دری)، 376 (عصمت دری کی سزا) اور سی 292 (چائلڈ پورنوگرافی) کے تحت درج کی گئی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ نے 27 اگست کو کہا کہ اس نے فیس بک پر ایک لڑکے کے ساتھ جنسی زیادتی کی ویڈیو دیکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: رشتہ کرانے والی خاتون مبینہ اجتماعی زیادتی کا شکار

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ شہری نے دو مشتبہ افراد امام مسجد اور ایک ویلڈر کی شناخت کی جنہوں نے ویڈیو بنائی اور وہ ہی اسے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کے بھی ذمہ دار ہیں۔

مقدمے میں شہری کے حوالے سے کہا گیا کہ میرے ساتھ دوسرے گواہوں نے انہیں دیکھا اور ان کی شناخت بھی کی۔

انہوں نے بتایا کہ امام مسجد نے اپنے عمل سے مقامی رہائشیوں کے جذبات کو مشتعل کیا، فحش ویڈیوز بنائی جو علاقے کے لیے باعث بدنامی بنی اور ’مسجد کے تقدس کو بھی پامال کیا گیا‘۔

ایف آئی آر میں ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے اور ان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی گئی۔

مزید پڑھیں: پنجاب: گینگ ریپ کے عینی شاہد پر بااثر ملزمان کا 'تشدد'

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ مظفر گڑھ پولیس نے شہر کے وسندیوالی علاقے میں ایک نوعمر لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا تھا۔

یکم اگست کو پیش آنے والے اس واقعے کی ایف آئی آر 16 اگست کو دو افراد کے خلاف درج کی گئی جن میں سے ایک نامعلوم تھا۔

متاثرہ کی والدہ کی شکایت پر درج کی گئی ایف آئی آر نے ملزمان پر 12 سے 13 سال کی بچی کی فلم بندی کا الزام بھی لگایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں