پاکستان کو طالبان کے ساتھ حقیقت پسندانہ رویہ اپنانے کی ضرورت ہے، شاہ محمود قریشی

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2021
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے برطانوی ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس کر رہے ہیں - فوٹو:ڈان نیوز
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے برطانوی ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس کر رہے ہیں - فوٹو:ڈان نیوز

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان کو طالبان کے ساتھ مل کر رہنے اور اس تنظیم کے لیے ایک 'حقیقت پسندانہ' رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کے دو روزہ دورے کے دوران برطانوی سیکرٹری خارجہ ڈومینک راب کے ساتھ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ سے سوال کیا گیا کہ کیا طالبان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات 'حالات پر مبنی' ہوں گے؟

اس کا جواب دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کسی بھی شرائط کا تعین کرنے سے پہلے دستیاب آپشنز پر غور کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کسی کے پاس آپشن ہے کہ اٹھے اور چل دے تاہم ہم ایسا نہیں کرسکتے، ہم پڑوسی ہیں اور ہمیں ایک ساتھ رہنا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جغرافیہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڑتا ہے لہذا ہمارا نقطہ نظر کچھ مختلف اور حقیقت پسندانہ ہونا چاہیے'۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور برطانیہ نے اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے لیے نیا پلیٹ فارم تشکیل دے دیا ہے۔

پاکستان کے دورے پر اسلام آباد میں موجود برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب سے ملاقات کے بعد دفتر خارجہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ برطانوی وزیر خارجہ سے باہمی تعلقات اور افغانستان پر بات ہوئی، اسٹریٹجک بات چیت کے لیے ہم نے نیا پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'ملاقات میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کے گرے لسٹ کے حوالے سے بھی برطانوی وزیر خارجہ سے بات چیت ہوئی ہے، ہم نے گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے اقدامات کیے ہیں'۔

اس موقع پر برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'پاکستان سے گہرے تعلقات ہیں اور مستقبل میں اسے مزید بڑھانا چاہتے ہیں اور افغانستان کے معاملے پر ہمارا پاکستان کے ساتھ مشترکہ مؤقف بھی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'شاہ محمود قریشی سے مثبت اور تعمیری بات چیت ہوئی، افغانستان سے برطانوی باشندوں کے انخلا پر پاکستان کی مدد کے شکر گزار ہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ 'پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی گزرگاہ طورخم کا پاکستانی حکام کے ساتھ دورہ کیا اور زمینی حقائق سے آگہی حاصل کی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'برطانوی حکومت، افغانستان کے ہمسایوں کو امداد کی مد میں 3 کروڑ پاؤنڈ مہیا کر چکے ہیں اور ان کی مدد کرتے رہیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'افغانستان کی بھی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر برطانوی حکومت مدد جاری رکھے گی'۔

برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'افغانستان میں کئی دھڑے ہیں، ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں، امداد اس لیے جاری ہے تاکہ افغانستان ان حالات میں تباہی کی طرف نہ جائے'۔

پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں برطانوی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'برطانیہ، پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کرنے پر تشویش سے آگاہ ہے اور اس حوالے سے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کی برطانوی حکام کے ساتھ کورونا کے تکنیکی معاملات پر بات چیت ہوگی'۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان کو ریڈ لسٹ سے نکالنے سے متعلق فیصلہ تکنینی بنیادوں پر کیا جائے گا'۔

طالبان کو حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا ابھی قبل ازوقت ہے تاہم معاملات جاری ہیں، اُمید ہے طالبان افغانستان میں امن و استحکام لائیں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب پاکستان کے دو روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے۔

دفتر خارجہ آمد پر برطانوی وزیر خارجہ نے شجر کاری مہم کو فروغ دینے کے لیے پودا بھی لگایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں