نیوزی لینڈ: سپر مارکیٹ میں 6 افراد پر چاقو سے حملہ کرنے والا 'انتہا پسند' ہلاک

اپ ڈیٹ 03 ستمبر 2021
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیاں اس شخص کے حوالے سے باخبر تھیں اور ہر وقت اس کی نگرانی کر رہی تھیں — فوٹو: اے پی
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیاں اس شخص کے حوالے سے باخبر تھیں اور ہر وقت اس کی نگرانی کر رہی تھیں — فوٹو: اے پی

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ پولیس نے سپر مارکیٹ میں چاقو سے حملہ کرکے 6 افراد کو زخمی کرنے والے 'پرتشدد انتہا پسند' کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق جیسنڈا آرڈرن نے سپر مارکیٹ واقعے کو 'دہشت گرد حملہ' قرار دیتے ہوئے کہا کہ حملہ آور سری لنکن تھا جو داعش سے متاثر تھا۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیاں اس شخص کے حوالے سے باخبر تھیں اور ہر وقت اس کی نگرانی کر رہی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق اس شخص کو جیل میں نہیں ڈالا جاسکتا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ چاقو کے حملے کا نشانہ بننے والوں میں سے 3 شدید زخمی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ: مساجد میں فائرنگ کرنے والے دہشتگرد کو ملکی تاریخ کی بدترین سزا

جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ 'یہ بے حسی پر مبنی ایک پرتشدد حملہ تھا اور اس واقعے پر میں معذرت خواہ ہوں'۔

حملہ مقامی وقت کے مطابق 2 بج کر 40 منٹ پر نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں واقع کاؤنٹ ڈاؤن سپر مارکیٹ میں ہوا۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چونکہ حملہ آور کی مسلسل نگرانی کی جارہی تھی، اس لیے پولیس کی نگراں ٹیم اور خصوصی صلاحیت رکھنے والے گروپ کے اہلکاروں نے حملہ شروع ہونے کے 60 سیکنڈز کے اندر فائرنگ کر کے حملہ آور کو ہلاک کردیا۔

پولیس کمشنر انڈریو کوسٹر کا کہنا تھا وہ اس شخص کے نظریے کے حوالے سے تشویش میں تھے اور اس پر گہری نظر رکھی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جمعہ کو اس شخص کا گھر سے سپر مارکیٹ تک پیچھا کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سنگاپور: نیوزی لینڈ طرز پر مساجد پر حملے کا منصوبہ بنانے والا نوجوان گرفتار

انڈریو کوسٹر نے کہا کہ 'وہ شخص اسٹور میں داخل ہوا اور اس نے وہیں سے چاقو اٹھایا'۔

انہوں نے کہا کہ 'نگرانی کرنے والی ٹیمیں جتنے قریب سے ممکن ہوا اس کی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہی تھیں'۔

پولیس کمشنر نے کہا کہ ہنگامہ شروع ہوا تو خصوصی گروپ کے دو پولیس اہلکار اسٹور کی طرف بھاگے۔

ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور چاقو کے ہمراہ اہلکاروں کی طرف بڑھا لہٰذا انہوں نے اسے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ مساجد پر حملے میں شہید پاکستانیوں کی تعداد 9 ہوگئی

سپر مارکیٹ سے اندر بنائی گئی ایک ویڈیو میں تیزی سے 10 گولیاں فائر ہوتے سنی گئیں۔

وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ قانونی رکاوٹیں انہیں وہ سب کچھ کہنے سے روکتی ہیں جو وہ اس کیس سے متعلق کہنا چاہتی ہیں لیکن انہیں توقع ہے کہ یہ رکاوٹیں جلد ختم ہوجائیں گی۔

سپر مارکیٹ میں کچھ خریداروں نے تولیوں اور ڈائپرز کے ذریعے زخمیوں کی مدد کرنے کی کوشش کی۔

جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ 'میں سوچ بھی نہیں سکتی جو لوگ وہاں موجود تھے اور جو اس ہولناک واقعے کے عینی شاہد ہیں وہ اس حملے کے بارے میں کیا سوچیں گے لیکن ان لوگوں کی مدد کے لیے آگے بڑھنے کا شکریہ جنہیں آپ کی ضرورت تھی'۔

واضح رہے کہ آکلینڈ میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باعث سخت لاک ڈاؤن نافذ ہے، زیادہ تر کاروبار بند ہیں اور لوگوں کو صرف اشیائے ضروریہ، ادویات کی خریداری یا ورزش کے لیے گھروں سے نکلنے کی اجازت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں