افغانستان: پنج شیر میں طالبان اور باغیوں کے مابین لڑائی جاری، کابل ایئرپورٹ جزوی فعال

اپ ڈیٹ 05 ستمبر 2021
ابتدائی طور پر ان رپورٹس کی تصدیق نہیں ہو سکی — فائل فوٹو / اے ایف پی
ابتدائی طور پر ان رپورٹس کی تصدیق نہیں ہو سکی — فائل فوٹو / اے ایف پی

طالبان جنگجوؤں اور احمد مسعود کی حامی فورسز کے درمیان کابل کے شمال میں واقع وادی پنج شیر کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے شدید لڑائی جاری ہے جبکہ امریکی جنرل نے خبردار کیا کہ اگر طالبان انتظامی امور کو سنبھالنے میں ناکام ہوئے تو ’خانہ جنگی‘ ہوگی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق طالبان نے پنج شیر کے علاوہ تمام افغان صوبوں کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔

مزید پڑھین: پنج شیر کا کنٹرول حاصل کرلیا، طالبان ذرائع کا دعویٰ

اس سے قبل دونوں فریقین نے پنج شیر پر کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم وہ اپنے دعووں کے حق میں ٹھوس شواہد پیش نہیں کرسکے تھے۔

اس ضمن میں طالبان کے مقامی ترجمان بلال کریمی نے بتایا کہ خنج اور انابہ کے اضلاع پر قبضہ کر لیا گیا ہے جس سے طالبان کو صوبے کے 7 میں سے 4 اضلاع کا کنٹرول مل گیا۔

انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ مجاہدین (طالبان جنگجو) صوبے کے مرکز (صوبائی دارالحکومت) کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔

احمد مسعود کی حامی فورسز ’قومی مزاحمتی محاذ‘ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے خاک پاس میں تقریباً ’ہزاروں طالبان جنگجوؤں‘ کو گھیر میں لے لیا ہے اور طالبان دشت ریواک کے علاقے میں گاڑیاں اور سامان چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وادی پنج شیر میں طالبان اور باغیوں کا لڑائی میں بھاری نقصانات کا دعویٰ

فورسز کے ترجمان فہیم دشتی نے مزید کہا کہ ’شدید جھڑپیں‘ جاری ہیں۔

پنج شیر میں جاری زمینی صورتحال کے بارے میں مزید آزادانہ تصدیق حاصل کرنا فوری طور پر ممکن نہیں تھا۔

ایک فیس بک پوسٹ میں احمد مسعود نے زور دیا کہ پنج شیر ’مضبوطی سے کھڑا ہے، مغربی شہر ہرات میں خواتین کا حقوق کے لیے مظاہرہ ظاہر کرتا ہے کہ افغانوں نے انصاف کے مطالبات کو نہیں چھوڑا اور انہیں کسی دھمکی کا خوف نہیں ہے‘۔

دوسری جانب امریکا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے کہا کہ ’میرا عسکری تخمینہ یہ ہے کہ حالات خانہ جنگی کی صورت اختیار کر سکتے ہیں، میں نہیں جانتا کہ طالبان طاقت کو مستحکم کرنے اور حکمرانی قائم کرنے کے قابل ہوں گے‘۔

جرمنی کے رامسٹین ایئر بیس سے فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر وہ ایسا نہیں کر سکتے تو اگلے 3 برس میں ’القاعدہ کی تشکیل نو یا داعش یا دیگر ہزاروں دہشت گرد گروہوں کے دوبارہ سر اٹھانے‘ کا باعث بنے گی۔

مزید پڑھیں: چین ہمارا اہم شراکت دار اور افغانستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہے، طالبان

کابل ایئرپورٹ جزوی فعال

اریانا افغان ایئر لائن نے ملک میں مرکزی دارالحکومت کابل اور تین بڑے صوبائی شہروں کے درمیان پروازیں دوبارہ شروع کردی ہیں۔

فیس بک پیج پر ایئر لائن کی جانب سے جاری ایک پیغام میں کہا گیا کہ کابل اور مغربی شہر ہرات، شمالی افغانستان میں مزار شریف اور جنوب میں قندھار کے درمیان پروازیں شروع ہو گئی ہیں۔

پیغام میں کہا گیا کہ اریانا افغان ایئرلائن کو اپنی اندورن ملک پروازیں دوبارہ شروع کرنے پر فخر ہے۔

اس سے قبل قطر کے الجزیرہ نیوز چینل نے افغانستان میں قطر کے سفیر کے حوالے سے کہا تھا کہ ایک تیکنیکی ٹیم کی مدد سے کابل ایئرپورٹ کو دوبارہ کھولنے کے قابل ہوئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں