پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے، ذبیح اللہ مجاہد

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2021
ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں پریس کانفرنس کی—فوٹو: اے ایف پی
ذبیح اللہ مجاہد نے کابل میں پریس کانفرنس کی—فوٹو: اے ایف پی
ذبیح اللہ مجاہد نے عالمی برادری سے اچھے تعلقات کی خواہش ظاہر کی—فائل فوٹو: طلوع ٹوئٹر اکاونٹ
ذبیح اللہ مجاہد نے عالمی برادری سے اچھے تعلقات کی خواہش ظاہر کی—فائل فوٹو: طلوع ٹوئٹر اکاونٹ

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان سمیت دوسرے کسی بھی ملک کے خلاف افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

کابل میں پریس کانفرنس کے دوران ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ پاکستان نے متعدد مرتبہ کابل کا دورہ کرنے کے بارے میں دریافت کیا اور اب ہم نے آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: طالبان کے حاوی ہونے پر 'ٹی ٹی پی' کو تقویت مل سکتی ہے، وزیر خارجہ

طلوع نیوز ایجنسی کی جانب سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ذبیع اللہ مجاہد کا حوالہ دے کر کہا گیا کہ پاکستان زیر حراست قیدیوں کے بارے میں پریشان تھا جو سلاخوں کے باہر آکر پاکستان پر حملے کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان سمیت دوسرے کسی بھی ملک کے خلاف افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔

علاوہ ازیں ذبیح اللہ مجاہد امید ظاہر کی کہ وہ عالمی برادری سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین ایک بڑی معاشی طاقت ہے اور افغانستان کے لیے بہت اہم ہے جبکہ افغانستان کو تعمیر نو اور ترقی کے لیے اس کے تعاون کی ضرورت ہے۔

مشروط تعاون کی ضرورت نہیں ہے

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے افغانستان میں جرمنی سمیت تمام ممالک کی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرنے کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک سے مشروط تعاون کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بغیر شرائط کے تعاون چاہتے ہیں اور اس کے بعد کسی کو بھی افغانستان میں دخل اندازی نہیں کرنے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جس کسی نے بھی بغیر شرائط کے مدد اور تعاون کرنی ہو تو امارات اسلامی تیار ہے کیونکہ مشروط تعاون اور ملک میں دخل اندازی کے خلاف ہم 20 سال تک لڑتے رہے ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کوئی بھی ملک ہو کسی قسم کی مشروط تعاون کی ضرورت نہیں، ان حالات میں کوئی بھی شرط قبول نہیں کرسکتے۔

ترجمان طالبان نے دعویٰ کیا کہ جنگ ختم ہو چکی ہے اور ایک مستحکم افغانستان کی اُمید رکھتے ہیں جبکہ افغانستان میں جو بھی ہتھیار اٹھائے گا وہ عوام اور ملک کا دشمن تصور کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دے دیا

کابل ایئر پورٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ قطر، ترکی اور متحدہ عرب امارات کی تکنیکی ٹیمیں کابل ایئر پورٹ سے فلائٹ آپریشن شروع کرنے کے لیے کام کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20 برس کے دوراان سیکیورٹی اور دفاعی افواج کے تربیت یافتہ افراد کو سیکیورٹی اور دفاعی اداروں میں طالبان کے ساتھ ساتھ بھرتی کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب حالیہ دنوں میں پاکستان نے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کو افغانستان کے منصوبوں میں پاکستان کے تعاون کی یقین دہانی

وزیر خارجہ سمیت دیگر وزرا نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ٹی ٹی پی کے لوگ افغانستان کی جیلوں سے آزاد ہو کر پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہوسکتے ہیں۔

ابتدائی طور پر افغان طالبان کی جانب سے بیان سامنے آیا تھا کہ ٹی ٹی پی دراصل پاکستان کا اندورنی مسئلہ ہے لیکن اب طالبان کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے واضح کردیا کہ پاکستان سمیت دیگر کسی ملک کے خلاف افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔

’عالمی برادری کابل میں اپنے سفارتخانے کھولیں‘

علاوہ ازیں ذبیح اللہ مجاہد نے عالمی برادری سے کابل میں اپنے سفارتخانے کھولنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کو تسلیم کیا جانا اس کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ ختم ہو چکی ہے، ملک بحران سے نکل رہا ہے اور اب امن اور تعمیر نو کا وقت ہے، ہمیں لوگوں کی ضرورت ہے کہ وہ ہمارا ساتھ دیں۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ترجمان طالبان نے زورد دیا کہ ’افغانستان کو تسلیم کرنے کا حق ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو کابل میں اپنے سفارت خانے کھولنے چاہئیں۔

امراللہ صالح تاجکستان چلے گئے

ذبیح اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پنج شیر کا قبضہ حاصل کرلیا گیا ہے جو آخری علاقہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مزاحمتی فورسز نے طالبان کی جانب سے کی گئی مذاکرات کی کوشش پر منفی جواب دیا تھا۔

ترجمان طالبان نے کہا کہ پنج شیر میں قبضے کے دوران عام شہریوں کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ پنج شیر کی بجلی اور انٹرنیٹ جلد بحال ہوجائے گا۔

مزاحمت کا اعلان کرنے والے نائب صدر امراللہ صالح کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ تاجکستان فرار ہوگئے ہیں۔

نئی حکومت عبوری ہوسکتی ہے

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ نئی افغان حکومت کا جلد اعلان کیا جائے گا جو مستقبل میں تبدیلیوں کے پیش نظر عبوری ہوسکتی ہے۔

انہوں نے اس تاثر کو رد کردیا کہ حکومت کے اعلان میں تاخیر اختلافات کی وجہ سے ہورہی ہے اور کہا کہ چند تیکنیکی مسائل ہیں، جن کو دور کرے جلد حکومت کا اعلان کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حتمی فیصلے کیے گئے ہیں اور تیکنیکی امور کے بعد جلد حکومت کا اعلان ہوگا۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ حکومت کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخونذادہ جلد ہی عوام کے سامنے آئیں گے۔

افغانستان کی سابق حکومت کے سیکیورٹی فورسز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘گزشتہ 20 برسوں کے دوران تربیت حاصل کرنے والے فورسز کو طالبان کے اراکین کے ہمراہ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ میں شمولیت کے لیے کہا جائے گا’۔

بغاوت کی کوشش کو سختی سے کچلا جائے گا

طالبان ترجمان نے کہا کہ حکومت کے خلاف کسی قسم کی بغاوت کو سختی سے کچل دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امارات اسلامی بغاوت کے حوالے سے بہت سنجیدہ ہے، جس کسی نے شروع کرنے کی کوشش کی، اس کو نشانہ بنایا جائے اور کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔

جرمنی کی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کریں گے

ذبیح اللہ مجاہد نے ایک انٹر ویو میں کہا کہ جرمن کمپنیوں کی جانب سے افغانستان میں سرمایہ کاری، انسانی بنیادوں پر امداد، صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر میں تعاون کا طالبان خیر مقدم کریں گے۔

خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ‘جرمن حکومت اپنی کمپنیوں کو ہمارے ملک میں آکر سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرسکتی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ طالبان سرمایہ کاری کے لیے راستہ ہموار کریں گے اور کمپنیوں کی سلامتی کو یقینی بنائیں گے۔

خیال رہے کہ جرمن حکومت کے سابق افغان حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں اور 2001 میں طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد بون میں ایک کانفرنس کی میزبانی کی تھی، جہاں نئی افغان حکومت کی بنیاد رکھی گئی تھی۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہم جرمنی اور افغانستان کے درمیان موجود دوستانہ فضا کو بحال رکھیں گے اور اگلی حکومت جرمنی کے ساتھ دوستی بنیاد پر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہیں گے کہ جرمنی عوامی سطح پر ہمارے ساتھ تعاون کرے، صحت اور تعلیم کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر میں بھی مدد کی ضرورت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان کو خوشی ہوگی کہ انجیلا مرکل افغانستان کا دورہ کریں اور ہم ان کا استقبال کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں