'چین کو طالبان سے حقیقی مسئلہ ہے، اس لیے معاہدے کی کوششیں جاری ہیں'

اپ ڈیٹ 08 ستمبر 2021
انہوں نے مزید کہا کہ اس لیے بیجنگ کی جانب سے طالبان کے ساتھ بعض امور میں معاہدے کی کوشش جاری ہے---فائل فوٹو: رائٹرز
انہوں نے مزید کہا کہ اس لیے بیجنگ کی جانب سے طالبان کے ساتھ بعض امور میں معاہدے کی کوشش جاری ہے---فائل فوٹو: رائٹرز

واشنگٹن: امریکا کے صدر جوبائیڈن نے یقین ظاہر کیا ہے کہ چین کو طالبان سے حقیقی مسئلہ درپیش ہے اس لیے وہ ان کے ساتھ معاہدے کرنے کی کوشش کرے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چین کی جانب سے طالبان کو فنڈنگ سے متعلق سوال کے جواب میں جوبائیڈن نے کہا کہ ’چین کو طالبان کے ساتھ حقیقی مسئلہ ہے‘۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں 'سیاسی تصفیے' کیلئے امریکا کا پاکستان، چین پر زور

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس لیے بیجنگ کی جانب سے طالبان کے ساتھ بعض امور میں معاہدے کی کوشش جاری ہے‘۔

امریکی صدر نے واضح کیا کہ ’انہیں یقین ہے کہ پاکستان، روس اور ایران بھی اسی طرح کریں گے، ان تمام کی جانب سے ایسی کوششیں کی جارہی ہیں‘۔

امریکا سمیت اس کے 7 اتحادیوں نے طالبان کے افغانستان پر دوبارہ قبضہ حاصل کرنے پر جواب دینے پر اتفاق کا اظہار کیا ہے اور واشنگٹن نے افغانستان کے غیر ملکی مالی ذخائر تک طالبان کی رسائی روک دی ہے۔

ان میں سے بیشتر نیو یارک فیڈرل ریزرو کے پاس ہیں تاکہ طالبان خواتین کے حقوق اور بین الاقوامی قوانین کے احترام سے متعلق اپنے وعدوں پر قائم رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں امن پاکستان، چین کے ساتھ قریبی تعلقات سے منسلک ہے، وزیر خارجہ

دوسری جانب ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر چین، روس یا دیگر ممالک طالبان کو فنڈز فراہم کرتے ہیں تو اس کا زیادہ تر معاشی فائدہ ختم ہو جائے گا۔

چین، روس سمیت 20 بڑے ممالک پر مشتمل گروپ کی جانب سے افغانستان کے حوالے سے جی 20 اجلاس متوقع ہے جس کی صدارت اٹلی کرے گا۔

تاہم اس حوالے سے ان ممالک میں جزوی اختلاف کے باعث اجلاس کی حتمی تاریخ کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔

چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے 29 اگست کو امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ سے کہا تھا کہ عالمی برادری طالبان کے ساتھ تعلقات قائم کرے اور ان کی ’مثبت انداز میں رہنمائی‘ کرے۔

چین نے باضابطہ طور پر طالبان کو افغانستان کے نئے حکمرانوں کے طور پر تسلیم نہیں کیا لیکن وزیر خارجہ نے جولائی میں ملا برادر کی میزبانی کی جو اب نائب وزیر اعظم کے طور پر تعینات ہیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں امن اب بھی قابل حصول ہے، پاکستان کی امریکا کو یقین دہانی

انہوں نے کہا تھا کہ دنیا کو افغانستان کی رہنمائی اور مدد کرنی چاہیے کیونکہ یہ ایک نئی حکومت ہے۔

علاوہ ازیں امریکا کا کہنا تھا کہ وہ چاہتا ہے کہ پاکستان اور چین، افغانستان میں 'کسی طرح کے سیاسی تصفیے' کی راہ ہموار کرنے میں مدد کریں حالانکہ اس وقت طالبان ملک بھر میں مؤثر کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے نیوز بریفنگ کے دوران امریکا کے پاکستان سے مطالبے سے متعلق سوال پر کہا تھا کہ 'امریکا چاہتا ہے کہ تمام پڑوسی ممالک افغانستان میں استحکام پیدا کرنے میں مدد کریں'۔

تبصرے (1) بند ہیں

ندیم احمد Sep 09, 2021 12:42am
The coup in Guinea matters at a geopolitical level. The US-China ‘cold war’ is a race for strategic dominance of commodities.