عالمی برادری افغانستان کی نئی حقیقت کو تسلیم کرے، وزیر خارجہ

اپ ڈیٹ 10 ستمبر 2021
وزیر خارجہ اسلام آباد میں ہسپانوی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: اے پی پی
وزیر خارجہ اسلام آباد میں ہسپانوی ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس کر رہے تھے — فوٹو: اے پی پی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کی نئی حقیقت کو تسلیم کرے اور امن و استحکام کے لیے اس کے ساتھ رابطے میں رہے۔

دفتر خارجہ میں اپنے ہسپانوی ہم منصب جوز مینوئل البرس سے وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسپین کے وزیر خارجہ سے افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اور اسپین کے مقاصد یکساں ہیں اور دونوں ممالک امن کے خواہاں ہیں، افغانستان میں پائیدار امن خطے کے مفاد میں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں افغانستان کو انسانی بحران کی صورتحال سے بچانا ہوگا، عالمی برادری وہاں سامنے آنے والی نئی حقیقت کو تسلیم کرے اور اس کی بدلتی صورتحال اور استحکام میں اپنا کردار ادا کرے'۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'میرے خیال میں آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ بین الاقوامی تنہائی کے برعکس بین الاقوامی بات چیت ہے کیونکہ بین الاقوامی تنہائی کے ناپسندیدہ نتائج نکلیں گے جو افغانستان کے علاوہ خطے اور دنیا کے لیے کسی طور پر فائدہ مند نہیں ہوں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیلئے وزیر خارجہ 4 ملکی دورے پر روانہ

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایک 'نیا نقطہ نظر' اپنانے کی ضرورت ہے اور اس حقیقت کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ دھمکی، دباؤ اور جبر نے کام نہیں کیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'عالمی برادری اور عالمی ادارے افغانستان کے لیے مختص فنڈز بحال کریں، پاکستان بھی عالمی برادری کے ساتھ مل کر اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا رہے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'افغانستان میں معاشی بحران کسی کے حق میں نہیں، عالمی برادری کو افغانستان میں معاشی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیے'۔

انہوں نے جنیوا میں شیڈول کانفرنس کے اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے واضح ہوگا کہ عالمی برادری کیسے افغانستان میں انسانی بحران کو ٹالنے اور افغانیوں کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے میں کردار ادا کرتی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے اس سلسلے میں پاکستان کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کی صبح ہی پاک فضائیہ کا طیارہ امدادی سامان لے کر کابل پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم زمینی اور فضائی راستوں سے اس سلسلے کو جاری رکھیں گے اور عالمی برادری کو بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے بھی یہ کہہ چکے ہیں افغان فنڈز منجمد کرنے سے فائدہ نہیں ہوگا اور اس فیصلے پر دوبارہ غور کیا جانا چاہیے۔

وزیر خارجہ نے جمعرات کو کابل سے دوحہ کے لیے پرواز کے ذریعے افغانستان سے غیر ملکیوں کا انخلا بحال ہونے کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ پیشرفت عالمی برادری کے مطالبات کے عین مطابق ہے'۔

مزید پڑھیں: افغانستان کو تنہا چھوڑا گیا تو اس کا نقصان سب کو ہو گا، شاہ محمود

انہوں نے کہا کہ 'عالمی برادری مثبت رویہ اختیار کرے اور مثبت پیشرفت کے لیے طالبان کی حوصلہ افزائی کرے'۔

عالمی برادری کی جانب سے افغانستان کے زمینی حالات کو تسلیم نہ کرنے کی وجوہات سے متعلق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہیں اپنے ہم منصبوں سے بات کرکے یہ اندازہ ہوا کہ 'لوگ جلدی میں نہیں ہیں، وہ بدلتے حالات دیکھ رہے ہیں اور انتظار کر رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس بات کی آگاہی ہے کہ بات چیت کی ضرورت ہے جو مفید ثابت ہوسکتی ہے'۔

اسپین، افغان عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گا، جوز مینوئل البرس

اس موقع پر اسپین کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسپین، پاکستان کے ساتھ مضبوط اقتصادی تعلقات کا فروغ چاہتا ہے۔

افغانستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'ہم بھی افغانستان میں امن و استحکام چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وہاں انسانی امداد پہنچے اور اُمید ہے کہ شرائط پوری ہونے پر ایسا ممکن ہوگا'۔

جوز مینوئل البرس نے کہا کہ 'اسپین 20 سالوں سے افغان عوام کے قریب رہا ہے اور انہیں تنہا نہیں چھوڑے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ کام کرنے والے افغان شہری اگر ملک چھوڑنا چاہتے ہیں تو پرامن طور پر اسپین آجائیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم پاکستان اور علاقائی پارٹنرز کے ساتھ مل کر افغان عوام کے مستقبل قریب کے لیے کام کر رہے ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں