آئندہ انتخابات نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے، اسد عمر

اپ ڈیٹ 11 ستمبر 2021
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کراچی میں وزیر بحری امور علی زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو: اے پی پی
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کراچی میں وزیر بحری امور علی زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے نئی مردم شماری اور نئی حلقہ بندی کا عندیہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم کی حیثیت سے 5 سال پورے کریں گے۔

کراچی میں وزیر بحری امور علی زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بعد مردم شماری 2023 کے اوائل میں مکمل کرنے کا ہدف ہے اور اس کے بعد حلقہ بندی کی جائے گئی۔

گرین لائن منصوبہ

علاوہ ازیں انہوں نے کراچی سے متعلق کہا کہ اکتوبر کے آخر تک گرین لائن منصوبہ فعال کیے جانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبہ مکمل ہوچکا ہے اور آئندہ ہفتے تک 40 بسیں بندرگاہ پر پہنچ جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے ساتھ معاشی مستقبل جوڑا ہوا ہے اور معاشی مستقبل سے قومی سلامتی جوڑی ہوئی ہے کیونکہ 50 فیصد ایکسپورٹ اسی صنعتی شہر سے ہورہی ہے۔

مزیدپڑھیں: کراچی کیلئے وفاق آئینی ذمہ داری سے بڑھ کر کردار ادا کررہا ہے، اسد عمر

انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابقہ صوبائی حکومتوں نے کراچی میں بڑے کام نہیں کیے اس لیے بڑے منصوبوں پر کام جاری ہے جبکہ ہماری کابینہ میں کچھ اراکین نے کراچی پر اتنی خطیر رقم لگانے پر اعتراضات بھی کیے تھے۔

اسد عمر نے عمران خان کو کراچی کا چیمئین قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس صنعتی شہر کے لیے وفاق کے 5 بڑے منصوبے جاری ہیں، بڑے منصوبوں کی منصوبہ بندی میں وقت درکار ہوتا ہے۔

کے فور منصوبہ

انہوں نے کہا کہ کراچی کا سب بڑا مسئلہ پانی ہے، کے فور منصوبہ جو ایک دہائی سے التوا کا شکار تھی، شدید اختلاف کے باوجود ہم نے منصوبہ کی ذمہ داری لی اور 28 اکتوبر تک منصوبے کا ڈیزائن کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ فروری 2022 میں کام دوبارہ شروع ہوگا، منصوبے کو حکومت سندھ سے وفاقی ادارے واپڈا کے پاس منتقل کردیا ہے، واپڈا کے مطابق اکتوبر 2023 میں پانی کراچی تک پہنچادیا جائےگا۔

انہوں نے صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی سڑکوں کی کارپیٹنگ، کچرا اٹھانے کا کام وفاق کا نہیں بلکہ صوبائی حکومت کا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے 11 کھرب 13 ارب روپے کہاں خرچ ہوں گے؟

اسد عمر نے وفاق کے فیصلے سے آگاہ کیا کہ ہم کراچی میں چھوٹے چھوٹے کام بھی کریں جس پر وزیر اعلیٰ سندھ کو بہت اعتراض ہے، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری وقت مانگتے ہیں جبکہ یہ پارٹی 4 مرتبہ وفاق میں آئی اور گزشتہ 10 برس سے صوبائی حکومت میں ہے لیکن کراچی کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔ ’حکومت سندھ کو 10 ارب روپے سے زیادہ کی ویکسین فراہم کی‘

کورونا ویکسین سے متعلق سے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی کے لیے سندھ کی صوبائی حکومت کو 10 ارب روپے سے زیادہ کی ویکسین فراہم کرچکی ہے۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ ایک ٹیکہ بھی کسی شہری کو دینے میں ناکام ہے، تمام ویکسین نے وفاق میں لگائی ہیں، ساڑے 6 کروڑ سے زیادہ ویکسین لگ چکی ہیں، ہمارا ہدف جب مکمل ہوگا تو 25 ارب روپے کی ویکسین لگائی جا چکی ہوگی۔

اسد عمر نے کہا کہ یہ کوئی احسان نہیں ہوگا کیونکہ یہ کراچی کا پیسہ ہے جو یہاں لگے گا اور خوشی ہے۔

’کراچی میں شفاف مرد شماری کا مطالبہ دیرینہ ہے‘

مردم شماری سے متعلق انہوں نے کہا کہ کراچی میں شفاف مرد شماری کا مطالبہ دیرینہ ہے، سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کراچی میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے مقابلے میں زیادہ بہتر کام کروائے، اس میں کوئی شک نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’لیکن وہ باوردی اور چیف ایگزیکٹو ہوتے کراچی میں مردم شماری نہیں کراسکے، 2017 میں ہونے والی مردم شمار پر بہت اعتراض سامنے آئے تھے لیکن حکومت سندھ نے مردم شماری کا سارا ڈیٹا جمع کیا اور خودہی احتجاج کیا‘۔

مزید پڑھیں: 'وفاق و حکومت سندھ کا 1100 ارب روپے مختص کرنا کراچی کی ترقی کیلئے اچھا آغاز ہے'

انہوں نے کہا کہ کابینہ کی منظوری کے لیے سمری دے کر آیا ہوں، جس کا مطلب ہے کہ مردم شماری دوبارہ ہوگئی جس میں ٹیکنالوجی کا استعمال ہوگا، نادرا، ٹیلی سیکٹر کی کمپنیوں سمیت دیگر بڑے اداوں کی معاونت حاصل ہوگی۔

اسد عمر نے کہا کہ ہم مردشماری سے متعلق حقیقت چاہتے ہیں، جو نتائج ہیں وہ سامنے آجائیں، تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کررہے ہیں، کابینہ کی منظوری کے بعد سمری مشترکہ مفادات کو نسل کو ارسال کردے گی۔

انہوں نے کہا کہ منظوری کے بعد مردم شماری کے عمل کو 18 مہینے میں مکمل کرنا ہے، 2023 کے اوائل کے مردم شماری مکمل کرنے کا ہدف ہے اور اس کے بعد حلقہ بندی کی جائے۔

وفاقی وزیر نے انکشاف کیا کہ عمران خان اگلی مدت کے لیے بھی وزیر اعظم بننے جارہے ہیں، الیکشن نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوگا۔

اسد عمر نے پیپلز پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ مردم شماری کے لیے ہماری مدد کرسکتے ہیں تو ضرور کیجئے ورنہ محض بینرز لگانا اور ڈرگ روڈ کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرنا آپ کا حق ہے وہ آپ کرتے رہیں۔

’کراچی سے 11 لاکھ ٹن کچرا اٹھایا جائے گا‘

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت ہی برساتی نالوں سے 11 لاکھ ٹن کچرا اٹھائیں ہے کیونکہ حکومت سندھ کی نگرانی میں صفائی کا کوئی نظام نہیں ہے اور سولڈ ویسٹ کو غیر منظم طریقے سے تلف کردیا جاتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس کے ساتھ سیوریج کا نظام، سڑکیں، پل سمیت فٹ پاتھ بھی بنائے جائیں گے، 48 کلومیڑ طویل 15 فٹ چوڑی سڑک بنائی جائیں گی، مجموی طور پر 60 کلومیٹر تک سڑکیں تعمیراتی منصوبے کا حصہ ہیں۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ ’جب حکومتیں کام کرتی ہیں تو زیادہ بارش آتی ہیں تو زیادہ پانی آتا ہے لیکن پھر گزر بھی جاتا ہے‘، کراچی میں حالیہ بارشوں کے بعد پانی بغیر کوئی نقصان پہنچائے گزرا ہے۔

وزیراعظم رواں ماہ کراچی سرکلر ریلوے کا سنگ بنیاد رکھیں گے‘

اسد عمر نے 43 کلو میڑ پر محیط کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کو اپنے ’دل کے قریب ترین منصوبہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبہ کو مکمل کرکے دکھائیں گے جس پر 27 ارب روپے کا تخمینہ ہے اور ہم نے فیصلہ کیاہے کہ پی ایس ڈی پی سے رقم فراہم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ 27 ارب روپے میں سے 6 ارب روپے حکومت سندھ دے گی جبکہ دیگر 21 ارب روپے وفاق فراہم کرے گا، وزیر اعظم عمران خان رواں ماہ کراچی آکر اس منصوبے کے انفراسٹرکچر کا افتتاح کرکے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے اوپر چلنے والی ٹرین نجی شعبے سے ہوں گی کیونکہ یہ کام وہی بہتر کرسکتے ہیں جبکہ منصوبے میں رکاوٹ کا باعث بننے والے مسائل پر جسٹس گلزار احمد کے فیصلےقابل ستائش ہیں۔

علی زیدی کی اسد عمر کے مؤقف کی تائید

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے پورٹ قاسم میں 5 نئی برتھ بننے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر اسد عمر کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ میں مردم شماری کا ڈیٹا انہوں نے خود نکلا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایک کیوبک میٹر کچرا اٹھانے کی قیمت کم از کم 6 ڈالر تک ہوتی ہے اور ہم 11 لاکھ ٹن کچرا اٹھانے کی بات کررہے ہیں، جسے اٹھا کر ٹرانسپورٹ کے ذریعے تلف ایریا میں لے کر بھی جانا ہے۔

علی زیدی نے کہا کہ اگر حکومت سندھ یومیہ کی بنیاد پر کچرا اٹھانے کے امور پر توجہ دیتی تو اس پر اتنا پیسہ خرچ نہیں ہوتا۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ پورٹ قاسم میں 5 نئی برتھ بننے والی ہیں۔

خبر میں مزید تفصیلات شامل کی جارہی ہیں

تبصرے (0) بند ہیں