پی ایم ڈی اے کا جائزہ لینے کیلئے حکومت، میڈیا کمیٹی کے قیام پر متفق

اپ ڈیٹ 16 ستمبر 2021
کمیٹی بالخصوص سوشل میڈیا پر جعلی خبروں، میڈیا ورکرز کے حقوق اور قوانین اور ریگولیٹری فریم ورک میں مزید بہتری لانے کے طریقوں پر غور کرے گی — فائل فوٹو / اے ایف پی
کمیٹی بالخصوص سوشل میڈیا پر جعلی خبروں، میڈیا ورکرز کے حقوق اور قوانین اور ریگولیٹری فریم ورک میں مزید بہتری لانے کے طریقوں پر غور کرے گی — فائل فوٹو / اے ایف پی

حکومت اور میڈیا انڈسٹری کے اسٹیک ہولڈرز نے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) پر بات کرنے اور جائزہ لینے کے لیے مشترکہ ایکشن کمیٹی کے قیام پر اتفاق کرلیا۔

یہ اتفاق پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، آل پاکستان نیوزپیر سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے مختلف دھڑوں اور ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز کے نمائندوں کی وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب کے ساتھ ملاقات میں کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملاقات کے دوران میڈیا ریگولیشن سے متعلق مسائل اور مجوزہ پی ایم ڈی اے پر غور کیا گیا۔

میڈیا تنظیموں کے نمائندوں نے مجوزہ پی ایم ڈی اے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔

ملاقات میں معاملے کو خوشگوار طریقے سے حل کرنے کے لیے حکومت اور میڈیا کی کمیٹی کے قیام پر باہمی اتفاق کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے خلاف صحافیوں کا احتجاج، پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا

کمیٹی بالخصوص سوشل میڈیا پر جعلی خبروں، میڈیا ورکرز کے حقوق اور قوانین اور ریگولیٹری فریم ورک میں مزید بہتری لانے کے طریقوں پر غور کرے گی۔

دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس سینیٹر فیصل جاوید خان کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں وزرا فواد چوہدری اور فرخ حبیب جبکہ اخبارات کے ایڈیٹرز، میڈیا مالکان اور صحافتی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

وزیر اطلاعات نے اجلاس کو پی ایم ڈی اے کے قیام کے پیچھے تصور سے آگاہ کیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر جاوید خان نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کی حکومت آزادی اظہار رائے پر کوئی پابندی نہیں لگائے گی۔

مزید پڑھیں: میڈیا انڈسٹری کی نمائندہ تنظیموں نے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو مسترد کردیا

تاہم قائمہ کمیٹی کے اراکین نے وزارت اطلاعات و نشریات سے پی ایم ڈی اے کے پیچھے موجود تصور سے متعلق تفصیلات طلب کیں۔

کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ تمام جماعتوں کو میڈیا کی ترقی اور آزادی اظہار رائے کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے جبکہ کمیٹی کے سامنے اس وقت پی ایم ڈی اے کا کوئی مسودہ قانون، غور کے لیے موجود نہیں ہے۔

سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا کہ 'ہم کمیٹی کے سامنے پیش کیے جانے کے بعد مسود قانون پر غور کریں گے اور اس کے بعد اپنی سفارشات دیں گے'۔

بعد ازاں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کمیٹی کی کنوینر ہیں جبکہ دیگر اراکین میں پی ٹی آئی کی کنول شوذب اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی ڈاکٹر نفیسہ شاہ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نئی مجوزہ میڈیا اتھارٹی کے تحت چینلز پر 25 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوسکے گا، فواد چوہدری

اجلاس میں متنازع پی ایم ڈی اے کے مسودہ قانون پر غور کیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ وزیر اطلاعات کو تمام اسٹیک ہولڈرز سے مسودہ شیئر کرنا چاہیے۔

اجلاس میں اے پی این ایس، سی پی این ای، پی بی اے، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز، پی ایف یو جے اور پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں