اسلام آباد کا کالج 32 سال بعد بھی فعال نہ ہو سکا

20 ستمبر 2021
1985 میں حکومت نے اسلام آباد میں پولی ٹیکنک کالج کے قیام کا فیصلہ کیا جس کے لیے مقامی افراد نے 232 کنال زمین عطیہ کی — فائل فوٹو
1985 میں حکومت نے اسلام آباد میں پولی ٹیکنک کالج کے قیام کا فیصلہ کیا جس کے لیے مقامی افراد نے 232 کنال زمین عطیہ کی — فائل فوٹو

32 سال گزرنے کے باوجود بھارہ کہو کے قریب میرا بیگوال میں قائم ہونے والا کالج طلبہ کے لیے نہیں کھولا گیا اور کسی بھی حکومت نے اسے فعال بنانے کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔

تاہم پی ٹی آئی کے مقامی رکن قومی اسمبلی (ایم این اے) خرم شہزاد نواز اس کالج میں تعلیم کا سلسلہ شروع کرنے کے لیے کاوشیں کر رہے ہیں، جبکہ جبکہ اہل علاقہ نے بھی وزیر اعظم سے کالج کے معاملے پر غور کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ کالج اسلام آباد کے نواح میں واقع ہے اور گزشتہ 32 سالوں کے دوران اس میں ایک یہ پیشرفت ہوئی کہ 14-2013 میں ایک سرکاری یونیورسٹی نے کالج کی عمارت کی تزئین و آرائش کا کام کرا دیا، اس کے بعد معاملہ کوئی توجہ حاصل نہ کر سکا۔

1985 میں حکومت نے اسلام آباد میں پولی ٹیکنک کالج کے قیام کا فیصلہ کیا جس کے لیے مقامی افراد نے 232 کنال زمین عطیہ کی۔

کالج کی تعمیر 1989 میں مکمل کرلی گئی تھی لیکن اس میں تعلیم کا آغاز تاحال نہیں ہوسکا ہے۔

2013 میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے یہاں کلاسز کے آغاز کا فیصلہ کیا اور عمارت کی تزئین و آرائش کے لیے کروڑوں روپے خرچ کیے، بعد ازاں یونیورسٹی، جس کا تکنیکی تعلیم سے کوئی تعلق نہیں تھا، نے خود کو اس منصوبے سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔

حالیہ دنوں میں کالج کی قسمت کا فیصلہ کرنے کے لیے اجلاس منعقد ہوا جس میں رکن قومی اسمبلی خرم شہزاد نواز، علی نواز اعوان، پارلیمانی سیکریٹری تعلیم وجیہہ قمر اور محکمہ تعلیم کے حکام نے شرکت کی۔

شرکاۃ نے اتفاق کیا کہ عمارت کو تکنیکی کے ساتھ ساتھ ماڈل کالج کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا، جبکہ عمارت کا ایک حصہ صحت مرکز کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے بعد خرم شہزاد نے اس ضمن میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کو خط لکھا جس میں کالج کی عمارت فعال بنانے کی درخواست کی گئی۔

اپنے خط میں ان کا کہنا تھا کہ 'چونکہ مقامی افراد کی جانب سے عطیہ کردہ زمین 232 کنال ہے اس لیے اضافی زمین مقامی برادری کی صحت کی سہولیات کے لیے استعمال کی جائے گی اور اس مقصد کے لیے 200 بستروں پر مشتمل ہسپتال قائم کیا جائے گا، جبکہ کالج میں کلاسز کا باقاعدہ آغاز مارچ 2022 اور اگست 2022 سے ہوگا'۔

خط میں وزیر تعلیم سے دخواست کی گئی ہے کہ وہ عمارت کی مرمت اور مینٹیننس کے لیے اپنی ٹیم یہان بھیجیں اور باقی معاملات بھی جلد از جلد مکمل کریں تاکہ مقررہ وقت میں داخلوں کا آغاز ہوسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں