محسوس ہوتا ہے انگلینڈ نے ہمیں استعمال کر کے پھینک دیا، چیئرمین پی سی بی

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2021
چیئرمین پی سی بی رمیز راجا نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے انکار کے بعد ہمارا ہاتھ تھامنے اور خیال رکھے جانے کی ضرورت تھی— فو
چیئرمین پی سی بی رمیز راجا نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے انکار کے بعد ہمارا ہاتھ تھامنے اور خیال رکھے جانے کی ضرورت تھی— فو

پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے چیئرمین رمیز راجا نے انگلینڈ کی جانب سے دورہ پاکستان سے انکار پر افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انگلینڈ نے ہمارا استعمال کر کے پھینک دیا ہو۔

انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے خطے میں سفر کے حوالے سے بڑھتے ہوئے تحفظات کی روشنی آئندہ ماہ اپنی ٹیموں کا شیڈول دورہ پاکستان منسوخ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے بعد انگلینڈ بھی دورہ پاکستان سے دستبردار

انگلینڈ کی مردوں اور خواتین کی ٹیموں کو آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کرنا تھا۔

یہ انگلینڈ کی ٹیم کا 2005 کے بعد پہلا دورہ پاکستان تھا جبکہ انگلینڈ کی ویمنز ٹیم پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کرتی۔

انگلینڈ سے قبل نیوزی لینڈ کی ٹیم نے بھی پاکستان آنے کے بعد سیکیورٹی وجوہات کے سبب دورہ پاکستان منسوخ کردیا تھا۔

رمیز راجہ نے آن لائن پریس کانفرنس کے دوران انگلینڈ کے رویے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے اس وقت ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ہمیں استعمال کر کے پھینک دیا گیا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: 'سیکیورٹی خدشات': نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم نے دورہ پاکستان منسوخ کردیا

انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے انکار کے بعد ہمارا ہاتھ تھامنے اور خیال رکھے جانے کی ضرورت تھی لیکن انگلینڈ سے ہمیں وہ تعاون نہ مل سکا جس پر ہم شدید مایوس ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنی استطاعت سے بڑھ کر کرکٹ برادری کے ایک ذمے دار ملک کی حیثیت سے انٹرنیشنل کرکٹ کی مانگوں کو پورا کیا اور اس کے جواب میں انگلش کرکٹ بورڈ نے جواب دیا کہ نیوزی لینڈ کی جانب سے دورے کی منسوخی کے بعد ہمارے کھلاڑی ڈر گئے تھے، اس کا کیا مطلب ہے؟۔

واضح رہے کہ نیوزی لینڈ نے ون ڈے سیریز کے آغاز سے چند منٹ قبل سیکیورٹی وجوہات کو بنیاد بنا کر دورہ ختم کردیا تھا لیکن ابھی تک نیوزی لینڈ کے حکام نے ہنگامی طور پر دورہ ختم کرنے کی وجوہات نہیں بتائیں۔

واضح رہے کہ مارچ 2009 میں لاہور میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان پر انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے تھے۔

مزید پڑھیں: لوگ بھول جاتے ہیں، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ میں بھی حملے ہوئے ہیں، ڈیرن سیمی

اس کے بعد تقریباً ایک دہائی تک پاکستان کی ٹیم نے اپنی تمام بین الاقوامی سیریز متحدہ عرب امارات میں کھیلیں البتہ 2017 میں پاکستان سپر لیگ میں بین الاقوامی کھلاڑیوں کی آمد ملک میں عالمی کرکٹ کی آمد کا نقطہ آغاز ثابت ہوئی۔

اس کے بعد بتدریج ملک میں عالمی کرکٹ کی بحالی کا سلسلہ شروع ہوا اور زمبابوے، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش کی ٹیموں نے پاکستان کے کامیاب دورے کیے۔

جہاں ایک طرف انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے ورلڈ کپ سے قبل اپنے کھلاڑیوں کو تھکن اور بائیو سیکیور ببل ماحول سے بچانے کا عندیا دیا گیا وہیں متعدد انگلش کرکٹرز متحدہ عرب امارات میں انڈین پریمیئر لیگ میں شریک ہیں اور یہ ٹورنامنٹ ٹی20 ورلڈ کپ تک جاری رہے گا۔

رمیز راجا نے کہا کہ کیا یہ دوہرا معیار نہیں، ایک طرف آپ ورلڈ کپ سے قبل کھلاڑیوں کی تھکن اور ذہنی تناؤ کی بات کررہے ہیں لیکن دوسری جانب وہ یہاں سے ڈیڑھ گھنٹے کی فلائٹ پر واقع ملک میں بخوشی بائیو سیکیور میں قید رہ کر ٹورنامنٹ کھیل رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'کرکٹ اب جنٹلمین گیم نہیں رہا'، انگلینڈ کے دورہ پاکستان سے انکار پر عوام مایوس

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ ہم انتہائی ذلت اور تضحیک محسوس کررہے ہیں کیونکہ دورے سے انکار کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ ایک مغربی ذہنیت ہمارے خلاف کھڑی ہے جو زمینی حقائق سے بالکل لاعلم ہے اور انہوں نے مجموعی اور انجان خطرے کی سوچ پر یہ قدم اٹھا لیا حالانکہ وہ یہ نہیں جانتے کہ اس مقام تک پہنچنے اور بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کے لیے پاکستان نے کتنے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے ہیں۔

دورہ پاکستان سے انکار پر انگلینڈ کو مقامی سطح پر بھی شدید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سابق انگلش کپتان مائیکل ایتھرٹن نے کہا کہ اس ہفتے انگلش کرکٹ، گورننگ بورڈ اور کھلاڑیوں سب کے پاس صحیح فیصلہ لینے کا موقع تھا ۔

مزید پڑھیں: 'نیوزی لینڈ، انگلش کرکٹ بورڈز کےخلاف قانونی کارروائی کیلئے وکلا سے مشاورت کریں گے'

انہوں نے کہا کہ ان کے پاس قرض اتارنے، وقار کو برقرار کا نادر موقع تھا اور کرکٹ سے محبت کرنے والی ایک ایسی قوم کا ساتھ دینے کا موقع بھی میسر تھا جو اس قسم کے چیلنجوں سے گزرے ہیں جس کا کوئی دوسرا ملک سوچ بھی نہیں سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بجائے آپ نے عذر سے کام لیتے ہوئے کوئی جواب نہ دیا اور غلط کام کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں