انتخابی اصلاحات کے سلسلے میں حکومت، اپوزیشن کمیٹی کی تشکیل پر متفق

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2021
اسپیکر اسد قیصر کے ساتھ حکومت اور اپوزیشن بنچوں کے پارلیمانی نمائندوں کی ملاقات میں یہ فیصلہ کیا گیا—تصویر: اے پی پی
اسپیکر اسد قیصر کے ساتھ حکومت اور اپوزیشن بنچوں کے پارلیمانی نمائندوں کی ملاقات میں یہ فیصلہ کیا گیا—تصویر: اے پی پی

اسلام آباد: ایک اہم پیش رفت میں حکومت اور اپوزیشن انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل پر متفق ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر کے ساتھ حکومت اور اپوزیشن بنچوں کے پارلیمانی نمائندوں کی ملاقات میں کیا گیا۔

حکومت کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایمز) متعارف کرانے اور ممکنہ طور پر آئی ووٹنگ سسٹم کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ دینے کا حق فراہم کرنے کے دو متنازع انتخابی بلوں کے ذریعے حکومت کے منصوبے پر بڑھتے ہوئے تنازع کے دوران یہ پیش رفت سامنے آئی۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کی یکطرفہ طور پر انتخابی اصلاحات نہ کرنے کی یقین دہانی

یہ فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے دو وفاقی وزرا کو چیف الیکشن کمشنر اور کمیش کے خلاف سنگین الزامات لگانے پر جاری کردہ نوٹس کا جواب جمع کروانے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کے ختم ہونے سے دو دن پہلے سامنے آیا۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں انتخابی اصلاحات سے متعلق امور زیر بحث آئے۔

ساتھ ہی اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ انتخابی اصلاحات سے متعلق مختلف امور پر کام کرنے کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی کے قیام کے لیے دونوں ایوانوں میں تحریکیں پیش کی جائیں گی جبکہ قومی اسمبلی کے اسپیکر پارلیمانی رہنماؤں کی مشاورت سے کمیٹی کے ارکان کو نامزد کرنے کے مجاز ہوں گے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن مال بچانے کیلئے انتخابی اصلاحات پر سیاست کررہی ہے، فواد چوہدری

اسپیکر سے ملاقات کرنے والے ارکان پارلیمنٹ میں وفاقی وزرا پرویز خٹک اور شفقت محمود اور اراکین قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی، سید نوید قمر، رانا تنویر حسین اور مرتضیٰ جاوید عباسی شامل تھے۔

اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بلوں کو بلڈوز کرنے کا منصوبہ ترک کردیا ہے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ کمیٹی صرف دو متنازع بلوں پر غور کرے گی یا انتخابی اصلاحات پر شروع سے کام کا آغاز کرے گی۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئین میں ترمیم کرنے کا مطالبہ کیا جس کے مطابق انتخابات چوری کرنے اور رائے دہندگان کی رائے تبدیل کرنے والوں کے لیے غداری کے الزام کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کسی فرد یا ادارے کو انتخابات میں مداخلت کا حق نہیں ہے، ایسی کارروائیوں پر آئین کی دفعہ 6 کا اطلاق بامقصد انتخابی اصلاحات کی جانب پہلا قدم ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:انتخابی اصلاحات کے ذریعے پی ٹی آئی اگلا الیکشن چوری کرنا چاہتی ہے، احسن اقبال

انہوں نے مزید کہا کہ عوام کی آزادانہ رائے کو شکست دینے کے لیے الیکشن چوری کرنے سے بڑی کوئی غداری نہیں ہو سکتی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے لیے ایسی پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جس میں حکومتی اراکین اکثریت میں نہ ہوں، کمیٹی ان نام نہاد اصلاحات کا جائزہ لے اور فیصلہ کرے، اس طرح کے معاملات مذاکرات سے حل نہیں ہوتے۔

دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے سربراہ تاج حیدر نے کہا کہ ای ووٹنگ یا ای وی ایمز پر پائلٹ پروجیکٹ نہ کرنے پر الیکشن کمیشن پر غلط طریقے سے تنقید کی گئی۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ جو الجھن پیدا کی گئی تھی اسے دور کرنے کے لیے ضروری تھا کہ ای سی پی کی جانب سے شروع کیے گئے پائلٹ پراجیکٹس کا ریکارڈ درست کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں