ملک میں ڈینگی کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور کووڈ 19 کی چوتھی لہر چل رہی ہے، تو ایسا امکان ہے کہ کوئی فرد دونوں بیماریوں کا بیک وقت شکار ہوجائے۔

بیشتر افراد میں ڈینگی اور کووڈ 19 کی شدت معمولی ہوتی ہے اور گھر میں ہی وہ اسے شکست دے دیتے ہیں اور علامات بھی چند دن بعد ختم ہوجاتی ہیں۔

مگر ان دونوں کی شدت زیادہ ہونے پر موت کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔

دونوں بیماریوں کی علامات کافی حد تک ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہیں تو اس لیے کووڈ کو لوگ ڈینگی یا ڈینگی کو کووڈ سمجھ سکتے ہیں۔

دونوں میں بخار، ٹھنڈ لگنا، کھانسی، گلے میں تکلیف، جسم میں تکلیف اور شدید کمزوری کا احساس جیسی علامات کا سامنا مریضوں کو ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ یہ سمجھنے میں مشکل ہوسکتی ہے کہ کوئی کووڈ سے متاثر ہے یا اسے ڈینگی بخار کا سامنا ہے۔

مگر کچھ علامات ایسی ہیں جو دونوں بیماریوں میں مختلف ہوتی ہیں۔

اگر اوپر درج علامات کے ساتھ سانس لینے میں مشکلات، سینے میں تکلیف اور سانس کے مسائل کا سامنا ہو تو یہ نشانیاں کووڈ 19 کی ہوسکتی ہیں، ڈینگی کے مریضوں کو ان کا سامنا نہیں ہوتا۔

اسی طرح سونگھنے اور چکھنے کی حسوں سے محرومی کا سامنا بھی صرف کووڈ 19 کے مریضوں کو ہوتا ہے۔

اس کے برعکس اگر بیماری کی ابتدائی علامات کمزور اور سردرد ہیں تو زیادہ امکان یہ ہے کہ وہ ڈینگی کی ہوں گی۔

اسی طرح اگر نظام ہاضمہ کی علامات جیسے متلی اور ہیضہ کا سامنا ہوتا ہے تو یہ بھی ڈینگی مریضوں میں زیادہ عام ہوتی ہیں۔

اگر گھر کے ایک سے زیادہ افراد میں علامات نمودار ہوں تو زیادہ امکان یہی ہوگا کہ انہیں کووڈ 19 کا سامنا ہے جو متعدی مرض ہے جبکہ ڈینگی متعدی بیماری نہیں۔

ڈینگی کی علامات (معمولی سے معتدل شدت)

بخار، سردرد آنکھوں میں تکلیف کے ساتھ، عصبی درد، متلی، قے، جلد پر دانے، خون میں سفید خلیات کی کمی۔

سنگین شدت کی نشانیاں : پیٹ میں تکلیف، مسلسل ے، تھکاوٹ، جگر بڑھ جانا، سیال کا اجتماع

کووڈ کی علامات (معمولی سے معتدل شدت)

بخار یا ٹھنڈ لگنا، کھانسی، سانس لینے میں مشکلات، تھکاوٹ، مسلز یا جسم میں درد، سردرد، سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی، ناک بند ہونا یا بہنا، قے یا متلی، ہیضہ۔

تبصرے (0) بند ہیں