جب کوئی عورت کو ہراساں کرے تو معاشرے کو کھڑا ہونا چاہیے، صدر مملکت

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2021
صدر مملکت عارف علوی 'خواتین کو ہراساں کیے جانے کے خلاف تحفظ' کے موضوع پر منعقد سیمینار سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: اے پی پی
صدر مملکت عارف علوی 'خواتین کو ہراساں کیے جانے کے خلاف تحفظ' کے موضوع پر منعقد سیمینار سے خطاب کررہے ہیں— فوٹو: اے پی پی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ عورت کو جب کوئی ہراساں کرے تو معاشرے کو کھڑا ہونا چاہیے، اس بات کا غم ہے کہ مینار پاکستان پر ویڈیو بنائی جاتی رہی لیکن کسی نے ہراساں کرنے والوں کو ہاتھ سے نہیں روکا۔

لاہور میں 'خواتین کو ہراساں کیے جانے کے خلاف تحفظ' کے موضوع پر منعقد سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ انسانی حقوق پر دنیا ہمیں نصیحت کرتی ہے، ہم نے 40 لاکھ مہاجرین کو 30 سے 40 سال پناہ دی لیکن وہ 100 مہاجرین کو پناہ دینے کو تیار نہیں ہیں لہٰذا مغرب سے کسی روشن خیالی کا امکان نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: خواتین کو ہراساں کرنے والوں کو سرعام شرمندہ کرکے سچے مرد بنیں، صبا قمر

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں دنیا میں جو ظلم ہوا ہے اس کے بعد مجھے یقین ہے کہ مغرب میں کوئی روشن خیالی، اخلاقیات نظر نہیں آئے گی لہٰذا مجھے اپنی وراثت میں جانا پڑتا ہے جو ہماری سوچ، عقل اور مذہب کی وراثت ہے اور میں جتنا پڑھتا ہوں مجھے نظر آتا ہے کہ اصل راہ وہی ہے، مغرب انسانی حقوق کی صرف باتیں ہی کرتا ہے لیکن اس پر عمل نہیں کرتا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اسلام نے ہمیشہ ہی وحدانیت کے ساتھ معاشرے میں امتیازی قوانین کا خاتمہ کیا اور عورت کو سب سے پہلے وراثت میں حصہ دینے سمیت دیگر حقوق اسلام نے ہی دیے۔

ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم کی تمام تصاویر میں ان کی بہن محترمہ فاطمہ جناح ان کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہیں اور انہوں نے اس قدامت پسند معاشرے میں بھی بتا دیا تھا کہ عورت کا مقام یہ ہے کہ وہ ساتھ ساتھ رہے لیکن اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی اس آزادی اور وراثت پر پابندی ہماری ثقافتوں نے لگائی اور ایک کلچر بن گیا کہ عورت کا وراثت میں حصہ نہیں ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ میں نے فروغ نسیم سے کہا کہ عورت کو وراثت کا حق دینے کے قانون میں یہ بات شامل کی جائے کہ دو سال تک عورت اپنی وراثت بطور تحفہ نہیں دے سکتی البتہ قانون میں یہ بات شامل نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور میں خاتون کو ہراساں کرنے کا ایک اور واقعہ

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عورت کو جب کوئی ہراساں کرے تو معاشرے کو کھڑا ہونا چاہیے کیونکہ عورت کو بسوں، دفاتر، راستوں میں ہراساں کیا جاتا ہے لیکن مجھے اس بات کا غم ہے کہ مینار پاکستان پر ویڈیو بنائی جاتی رہی لیکن کسی نے ہاتھ سے نہیں روکا، میں مردوں کو مخاطب کر کے کہہ رہا ہوں کہ یہ کام صرف حکومت نہیں کر سکتی، معاشرے صرف حکومت اور قانون سے نہیں بلکہ انسان کے اندر سے بدلتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں خواتین اراکین قومی اسمبلی سے پوچھا کہ آپ میں سے کتنی خواتین کو وراثت ملی تو انہوں نے کہا کہ شاید 50 فیصد کو نہیں ملی، یہ خواتین ہیں جو معاشرے میں طاقت رکھتی ہیں اور اگر ان کو وراثت نہ ملے تو یہ مسئلہ بہت بڑا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے وراثت کے حوالے سے ایک بہترین قانون منظور کیا ہے کہ اگر کسی کا انتقال ہو جائے تو پہلے جائیداد عورت کے نام پر ٹرانسفر ہو گی، اس کے بعد وہ اسے ہبہ کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ 'لپ سروس' چلتی رہتی ہے کہ عورت کو بااختیار بنانا ہے، مختلف معاشرے عورت کو بااختیار بنانے کے لیے مختلف انداز سے سوچتے ہیں، ایک معاشرہ یہ سوچتا ہے، افغانستان کو دوربین سے دیکھنے والا ایک معاشرہ یہ سوچتا ہے کہ عورت جب حجاب اتارے گی تو بااختیار ہو گی کیونکہ کسی عورت کا برقع یا حجاب اتارنا اس کے بنیادی حقوق کی نفی ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور: خود کو برہنہ کر کے خاتون کو جنسی ہراساں کرنے والا شخص فرار

ان کا کہنا تھا کہ عورت کو مالی طور پر بااختیار بنانا بھی بہت ضروری ہے اور میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ اسٹیٹ کے مطابق حکومت نے عورتوں کے لیے بلاسود قرض یا انتہائی کم قرض کے حامل جو پروگرام متعارف کرائے ہیں تو ان سے استفادہ کرنے کے لیے 2 فیصد خواتین بھی نہیں آئی ہیں۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عورت کے ساتھ یہ سیکیورٹی ہونی چاہیے کہ وہ جب کام پر نکلے یا کہیں جائے تو اسے ہراساں نہ کیا جائے اور کوئی بھی قوم وسائل سے نہیں بلکہ انسان کے اندر سے بدلتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں