علی ظفر ہتک عزت کیس: میشا شفیع، شوہر اور والدہ سمیت جرح کیلئے طلب

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2021
دونوں ماں اور بیٹی بیانات ریکارڈ کروا چکی ہیں—فائل فوٹو: فیس بک
دونوں ماں اور بیٹی بیانات ریکارڈ کروا چکی ہیں—فائل فوٹو: فیس بک

لاہور کی مقامی عدالت نے گلوکار علی ظفر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس میں گلوکارہ میشا شفیع، ان کے شوہر اور والدہ اداکارہ صبا حمید کو جرح کے لیے طلب کرلیا۔

گلوکار علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف سیشن کورٹ میں 2018 کے وسط میں ایک ارب روپے کے ہتک عزت کا کیس دائر کیا گیا تھا۔

مذکورہ کیس پر گزشتہ تین سال سے سماعتیں جاری ہیں اور اس دوران ایک جج بھی تبدیل ہوچکا ہے۔

اسی کیس میں علی ظفر اور ان کے تمام گواہوں نے بیانات ریکارڈ کروانے سمیت اپنی جرح بھی مکمل کروالی ہے جب کہ میشا شفیع اور ان کے تقریباً تمام گواہوں کے بیانات بھی قلم بند کیے جاچکے ہیں۔

اب میشا شفیع کے گواہوں سے جرح کا سلسلہ جاری ہے، ان کے بعض گواہوں نے جرح کا عمل بھی مکمل کروالیا ہے، آخری مرتبہ گلوکارہ کی گواہ لینا غنی سے جون 2021 میں جرح مکمل کی گئی تھی۔

بعد ازاں کورونا کے پیش نظر مذکورہ کیس کی سماعتیں کبھی ملتوی ہوتی رہیں، کبھی وکلا پیش نہ ہوسکے، کبھی وبا کے باعث عدالت نے سماعتیں مؤخر کیں جب کہ اس دوران میشا شفیع کے وکیل کو کورونا ہونے کے باعث بھی سماعتیں تاخیر کا شکار ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع-علی ظفر کیس: گواہ لینا غنی کی جرح مکمل

ہتک عزت کیس کی تازہ سماعت 29 ستمبر کو ہوئی، جس میں عدالت نے علی ظفر کے وکلا کی درخواست پر میشا شفیع، ان کے شوہر اور والدہ کو جرح کے لیے 19 اکتوبر تک طلب کرلیا۔

ہتک عزت کا کیس 2018 کے وسط سے جاری ہے—فائل فوٹو: فیس بک
ہتک عزت کا کیس 2018 کے وسط سے جاری ہے—فائل فوٹو: فیس بک

کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج اظہر اقبال رانجھا نے کی، جس میں انہوں نے میشا شفیع کے وکلا کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت تک گلوکارہ، والدہ اور شوہر کے ہمراہ جرح کے لیے پیش ہوں۔

عدالت کی جانب سے جاری تحریری حکم نامے کے مطابق تینوں افراد پہلے ہی اپنے بیانات ریکارڈ کروا چکے ہیں اور اب ان سے جرح ہوگی۔

عدالت نے تینوں افراد کو 19 اکتوبر کو ہونے والی سماعت پر طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کی تھی۔

مزید پڑھیں: میشا شفیع کی والدہ صبا حمید نے بیان ریکارڈ کروادیا

خیال رہے کہ اسی کیس میں میشا شفیع کی والدہ اداکارہ صبا حمید نے اکتوبر 2019 میں بیان قلم بند کرواتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے نہ صرف ان کی بیٹی بلکہ دیگر خواتین کو بھی جنسی طور پر ہراساں کیا۔

صبا حمید نے اکتوبر 2019 میں بیان ریکارڈ کروایا تھا—فائل فوٹو: انسٹاگرام
صبا حمید نے اکتوبر 2019 میں بیان ریکارڈ کروایا تھا—فائل فوٹو: انسٹاگرام

ان کے بعد میشا شفیع نے اگست 2019 میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ علی ظفر نے انہیں متعدد مرتبہ جنسی طور پر ہراساں کیا اور پہلی مرتبہ گلوکار نے انہیں اپنے سسرالیوں میں ہونے والی پارٹی کے دوران نامناسب انداز میں چھوا تھا۔

اسی طرح ان کے شوہر محمد محمود نے جنوری 2020 میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا اور اب تینوں افراد سے علی ظفر کے وکلا جرح کریں گے۔

میشا شفیع شوہر اور بچوں کے ہمراہ اس وقت کینیڈا میں مقیم ہیں جب کہ ان کی والدہ صبا حمید لاہور میں رہائش پذیر ہیں۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ میشا شفیع عدالت سے آن لائن جرح کی درخواست کریں گی لیکن اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا کیس اس وقت دائر کیا تھا جب کہ اپریل 2018 میں گلوکارہ نے ان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا، جنہیں انہوں نے مسترد کردیا تھا۔

میشا شفیع نے دسمبر 2019 اور ان کے شوہر نے جنوری 2020 میں بیان ریکارڈ کروایا تھا—فائل فوٹو: فیس بک
میشا شفیع نے دسمبر 2019 اور ان کے شوہر نے جنوری 2020 میں بیان ریکارڈ کروایا تھا—فائل فوٹو: فیس بک

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں