پاکستان کی ڈنمارک سے ٹریول ایڈوائزری پر نظرِ ثانی کی درخواست

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2021
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور ڈنمارک کے دوطرفہ تعلقات میں بہتری آئی ہے—تصویر: ڈان نیوز
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور ڈنمارک کے دوطرفہ تعلقات میں بہتری آئی ہے—تصویر: ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ڈنمارک کے ہم منصب سے ملاقات میں ویزا کیٹیگرائزیشن (درجہ بندی) کا جائزہ لینے کی درخواست کی ہے جس میں پاکستان کو شامل کیا گیا ہے۔

ساتھ ہی ان سے دونوں ممالک کے درمیان ٹریول ایڈوائزری پر نظرِ ثانی کی درخواست بھی کی گئی۔

ڈنمارک کے وزیر خارجہ جیپی کوفود سے ملاقات کے بعد نیوز کانفرنس میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے ملاقات میں مزید پارلیمانی روابط کے فوائد اور انہیں فروغ دینے کی ضرورت پر بات چیت کی۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان کے 12 یورپی ممالک کے ساتھ دوہری شہریت کے معاہدے ہیں'

خیال رہے کہ شاہ محمود قریشی کی دعوت پر ڈنمارک کے وزیر خارجہ جیپی کوفود 30 ستمبر کو پاکستان کے 2 روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے۔

وزیر خارجہ نے بتایا کہ ڈنمارک کے ہم منصب سے ملاقات میں باہمی تجارت، پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ پر گفتو شنید کی گئی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور ڈنمارک کے دوطرفہ تعلقات میں بہتری آئی ہے تاہم دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھانے کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے وزیر خارجہ جیپی کوفود کو ان 3 شعبہ جات کے بارے میں آگاہ کیا مثلاً قابل تجدید توانائی، جہاں ہم سمجھتے ہیں کہ ہم ڈینش معاونت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان گرین شراکت داری کے اشتراک کا خیرمقدم کیا جس سے قابل تجدید توانائی میں مزید گہرے تعاون کا موقع ملے گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈنمارک نے پاکستان کو ’ڈینش انرجی ٹرانزیشن انیشی ایٹو‘ میں شامل کیا ہے جس سے ہمیں وزارت توانائی میں صلاحیت بڑھانے اور اس سمت میں آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے لوگوں کے انخلا میں مدد کررہے ہیں، وزیر خارجہ

انہوں نے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے لیے ڈینمارک کی حمایت کا شکریہ ادا کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے دورے پر آئے مہمانوں کو افغان صورتحال کے علاقائی سلامتی کی صورت حال پر اثرات کے بارے میں آگاہ کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے سلسلے میں پاکستان کے اٹھائے گئے ٹھوس اقدامات کے بارے میں ڈینش ہم منصب کو آگاہ کیا ہے کہ کس طرح ڈنمارک گرے لسٹ سے نکلنے میں پاکستان کی مدد کرسکتا ہے۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل اور مضبوط دو طرفہ تعلقات ہیں اور وہ تجارت اور توانائی کے شعبوں میں اسے مزید مضبوط بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اے ڈی بی اور یورپی یونین کی افغانستان سے شہریوں کے انخلا کیلئے پاکستان سے درخواست

انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے ایک اہم ملک ہے اور پاکستان نے خطے بالخصوص افغانستان میں امن کے لیے ذمہ دارانہ کردار ادا کیا۔

ڈنمارک کے وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں فریقین نے افغانستان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، افغانستان کی حکومت کو اپنے شہریوں کے بنیادی حقوق کو یقینی بنانا چاہیے، ساتھ ہی انہوں نے کابل سے غیر ملکیوں کے انخلا میں پاکستان کی مدد پر شکریہ ادا کیا۔

کشمیر کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ڈینش وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو بات چیت کے ذریعے مسئلے کا پر امن حل تلاش کرنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں