دبئی ایکسپو 2020: سائٹ کی تعمیر کے دوران 5 مزدوروں کی ہلاکت کا اعتراف

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2021
دبئی ایکسپو نے کہا کہ اس سائٹ کو بنانے کے لیے 2 لاکھ مزدوروں نے 24 کروڑ گھنٹے کام کیا ہے۔ - فائل فوٹو:اے پی
دبئی ایکسپو نے کہا کہ اس سائٹ کو بنانے کے لیے 2 لاکھ مزدوروں نے 24 کروڑ گھنٹے کام کیا ہے۔ - فائل فوٹو:اے پی

دبئی ایکسپو 2020 نے دنیا کے بڑے تجارتی میلے کی تعمیر کے دوران سائٹ پر 5 مزدوروں کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے۔

قبل ازیں ایکسپو نے کہا تھا کہ اس سائٹ کو بنانے کے لیے 2 لاکھ مزدوروں نے 24 کروڑ گھنٹے کام کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے میڈیا اداروں اور دیگر صحافیوں کی بار بار درخواستوں کے باوجود کارکنوں کی ہلاکتوں، زخمیوں یا کورونا وائرس کے انفیکشن کے بارے میں پہلے کوئی مجموعی اعدادوشمار پیش نہیں کیے تھے۔

یہ اعتراف اس وقت سامنے آیا ہے جب گزشتہ ماہ یورپی پارلیمنٹ نے اقوام متحدہ پر زور دیا تھا کہ وہ ایکسپو میں حصہ نہ لیں۔

مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا قرآن پاک کا نسخہ دبئی ایکسپو میں پیش کیا جائے گا

انہوں نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے 'غیر ملکی مزدوروں سے غیر انسانی رویے اور طرز عمل' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ صورتحال وبائی مرض کے پھیلاؤ کے دوران مزید خراب ہوگئی ہے۔

قرار داد میں کہا گیا تھا کہ ایکسپو سے قبل کاروباری ادارے اور تعمیراتی کمپنیاں 'مزدوروں کو غیر ترجمہ شدہ دستاویزات پر دستخط، ان کے پاسپورٹ ضبط، غیر محفوظ موسمی حالات میں زیادہ سے زیادہ وقت تک کام کرنے اور غیرمحفوظ رہائش گاہ فراہم کرنے پر مجبور کر رہی تھیں۔

تقریب کے افتتاح کے ایک روز بعد ایک پریس کانفرنس میں ایکسپو کے ترجمان اسکونائیڈ میک گیچن نے دعویٰ کیا کہ ہلاکتوں کے بارے میں معلومات پہلے دستیاب تھیں لیکن اس کی تفصیل نہیں بتائی گئی تھی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکام بعدازاں کسی وقت پر ہلاکتوں کے بارے میں مزید معلومات فراہم کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات کا مکمل ویکیسنیٹڈ سیاحوں کو ویزے جاری کرنے کا اعلان

انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ حکام ٹھیکیداروں کی جانب سے 'پاسپورٹ ضبط کرنے' اور مشتبہ 'بھرتی کے طریقوں' اور سائٹ پر کام کی جگہ پر حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کے معاملات سے آگاہ تھے۔

انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ 'ہم نے ان چیزوں کا ازالہ یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں اور اس معاملے میں بہت زیادہ مداخلت کی گئی ہے'۔

اپنی معیشت کو چلانے کے لیے افریقہ، ایشیا اور عرب ممالک سے کم تنخواہ پر آنے والے مزدوروں پر انحصار کرنے والے متحدہ عرب امارات کو ان مزدوروں کے ساتھ ناروا سلوک کرنے پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے مسلسل تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

تاہم عہدیداروں نے مشرق وسطیٰ میں پہلا عالمی میلے ایکسپو کے لیے ایک مثبت تشخص اجاگر کرنے کے لیے جدوجہد کی ہے جو امید ہے کہ دبئی کی ساکھ کو بافخر انداز میں ظاہر کرنے کے ساتھ ساتھ لاکھوں غیر ملکی زائرین کو راغب کرنے میں کامیاب رہے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں