وفاقی وزیر خزانہ کی سندھ، بلوچستان کو آٹے کی قیمت کم کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2021
وزیر خزانہ نے ملک میں گندم اور چینی کے کافی ذخائر پر اطمینان کا اظہار کیا—تصویر: پی آئی ڈی
وزیر خزانہ نے ملک میں گندم اور چینی کے کافی ذخائر پر اطمینان کا اظہار کیا—تصویر: پی آئی ڈی

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے سندھ اور بلوچستان میں گندم کے آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کا سخت نوٹس لیا اور چیف سیکریٹریز پر زور دیا کہ وہ قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے گندم روزانہ جاری کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب کی مقرر کردہ گندم کی قیمت نہ رکھنے پر صوبائی حکومتوں بالخصوص سندھ حکومت پر تنقید کی جارہی ہے، پنجاب میں فلور ملز کو ایک ہزار 950 روپے فی من کے حساب سے گندم جاری کی جارہی ہے۔

اس کے نتیجے میں دیگر صوبوں کے مقابلے گندم کا آٹا سندھ اور بلوچستان میں مہنگا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب کی طرح سندھ میں بھی گندم کی قیمت ایک ہزار 950 روپے فی من مقرر

وفاقی حکومت کے اس دباؤ کے بعد سندھ کابینہ نے ایک روز قبل فیصلہ کیا تھا کہ 16 اکتوبر سے گندم کی قیمت پنجاب کی قیمت کے مطابق ہو گی، البتہ بلوچستان سے کوئی اعلان سامنے نہیں آیا۔

نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے پنجاب کی صوبائی حکومت اور وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کی جانب سے حکومت کی مقررہ قیمت پر گندم کی ریلیز کے بروقت اقدامات کو سراہا جس سے آٹے کی قیمتوں میں اضافے کم کرنے میں مدد ملی۔

اجلاس کے حوالے سے جاری باضابطہ بیان کے مطابق وزیر خزانہ نے ملک میں گندم اور چینی کے کافی ذخائر پر اطمینان کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: گندم کی قیمت میں اضافے کے بعد خوردہ فروشوں نے آٹے کی قیمت بڑھادی

کمیٹی نے ملک بھر میں حکومت کے مقرر کردہ نرخ پر گندم کی بلا رکاوٹ فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ سیکریٹری وزارت صنعت نے اجلاس میں نئی فصل آنے تک سرکاری گوداموں میں گندم کے دستیاب ذخائر پر بریفنگ دی۔

کمیٹی نے بین الاقوامی مارکیٹوں میں قیمتوں کے رجحان کا جائزہ لیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ اس کے اثرات کو صارفین تک کم سے کم منتقل کیا جائے گا۔

فنانس ڈویژن نے کمیٹی کو بین الاقوامی منڈیوں میں اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان سے آگاہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ہمیں معلوم ہے مہنگائی کی وجہ سے لوگ تکلیف میں ہیں، وزیراعظم

وزیر خزانہ نے وزارت صنعت و پیداوار اور ایف بی آر کو ہدایت کی کہ ڈیوٹی میں رعایت کے ذریعے خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی کے اقدامات سے صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کا عمل تیز کیا جائے۔

خیال رہے کہ انہوں نے خوردنی تیل پر ٹیکس کم کرکے قیمت میں 50 روپے کی کمی کا اعلان کیا تھا لیکن کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود اس فیصلے کا اطلاق ہونا باقی ہے۔

سیکریٹری صنعت نے بدھ کو 50 ہزار ٹن چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر کھولنے کے بارے میں این پی ایم سی کو آگاہ کیا۔

انہوں نے اجلاس کو سستے بازاروں، یوٹیلٹی اسٹورز وغیرہ کے نیٹ ورک کے ذریعے حکومت کی مقررہ قیمت پر چینی کی فراہمی کے حوالے سے پیش رفت سے آگاہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں