چین-تائیوان تنازع: چین کے آگے نہیں جھکیں گے، تائیوانی صدر

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2021
شی جن پنگ تائیوان کے حصول کو اپنے اقتدار کے کلیدی مقصد کے طور پرلیتے ہیں— رائٹرز
شی جن پنگ تائیوان کے حصول کو اپنے اقتدار کے کلیدی مقصد کے طور پرلیتے ہیں— رائٹرز

تائیوان کی فضائی دفاعی حدود میں چینی جنگی طیاروں کی مبینہ گردش کے بعد تائیوان کی صدر سائی اینگ وین نے کہا کہ تائیوان بیجنگ کے دباؤ میں نہیں آئے گا اور اپنے جمہوری اقدار کا دفاع کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کےمطابق خود مختار تائیوان کی 2 کروڑ 30 لاکھ آبادی چین کی جانب سےحملے کے مسلسل خطرے میں ہے، چین کا دعویٰ ہے کہ یہ جزیزہ اس کی سرزمین کا حصہ ہے اور اگر ضرورت پڑی تو وہ ایک دن اس سے طاقت کے زور پرحاصل کرلیں گے۔

تائیوان کے قومی دن کے موقع پر تاریخی خطاب میں صدر سائی اینگ کاکہنا تھا کہ ہم چین سے بہت دباؤ کا سامنا کر چکے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'کوئی بھی تائیوان پر زور نہیں دے سکتا کہ ہم چین کی طے کردہ راہ پر چلیں‘ ۔

یہ بھی پڑھیں: 'تائیوان اور چین کے درمیان تنازعات دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے'

انہوں نے تائیوان کو 'جمہوریت کی دفاع کے لیے صف اول پر کھڑا قرار دیا’.

ان کامزید کہنا تھا کہ ‘ہم چین کے ساتھ تعلقات میں نرمی کی توقع کرتے ہیں اور فوری طور پر رد عمل نہیں دیں گے لیکن اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ تائیوان کے شہری دباؤ میں آجائیں گے’.

خیال رہے کہ 1949 کی خانہ جنگی کے بعد دونوں فریقین کی اپنی اپنی حکومتیں قائم ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ کے اقتدار میں دونوں ممالک کے درمیان تنازعات دہائیوں بعد عروج پر ہیں، موجودہ چینی صدر پانچ سال قبل تائی پے صدر سائی ان کے انتخابات جیتنے پر سرکاری مباحثے سے دستبردار ہوئے تھے اور ان پر اقتصادی و سفارتی دباؤ ڈالنا شروع کیا تھا۔

مزید پڑھیں: چین پر تائیوان کو دوسرا ہانگ کانگ بنانے کا الزام

چین کی جانب سے تائیوان کی تسلیم شدہ فضائی حدود (اے ڈی آئی زی)میں جوہری صلاحیت رکھنے والے بمبار طیاروں سمیت جنگی طیاروں کی پرواز کے بعد تنازعات دوبارہ بھڑک اٹھے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ یکم اکتوبر کو چین کے قومی دن کے موقع پر کم و بیش 150 سے زائد طیاروں نے تائیوان کے اطراف گشت کیا، جو ایک بڑی تعداد تھی۔

تائیوان کے وزارت دفاع کے مطابق اتوار کو تین چینی طیارے بشمول دو جنگی طیارے زون میں داخل ہوئے تھے۔

ہمارا ملک دوبارہ متحد ہوگا، چینی صدر

چین کے صدر شی جن پنگ تائیوان کے حصول کو اپنے اقتدار کے کلیدی مقصد کے طور پر لیتے ہیں، جس کےحصول میں انہوں نے صدارت کی تیسری مدت تک یعنی 2022 تک کی توسیع کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چینی صدر کا تائیوان میں صورتحال ’سنگین اور پیچیدہ‘ ہونے کا انتباہ

ہفتےکو انہوں اپنے خطاب میں واضح کیا کہ’محسوس کیا جاسکتا ہے کہ ہماراملک متحد ہوگا’۔

انہوں نے کہاکہ ‘وہ پُرامن اتحاد’ اتحادکےحامی ہیں لیکن ان کا بیان فوجی دھمکیوں کے اضافے کے کئی مہینوں بعد سامنے آیا، جس میں فضائی حملوں میں اضافہ اور اس کے ساتھ ساتھ تائیوان پرحملہ کرنے کی دھمکیوں طرح فوجیں مشقیں بھی شامل ہیں۔

گزشتہ سال تائیوان کی فضائی حدود میں 380 چینی طیاروں نے پروازیں کی تھیں جبکہ رواں سال پرواز کرنے والے طیاروں کی تعداد 600 سے زائد ہوچکی ہے۔

اے ڈی آئی زی تائیوان کی فضائی حدود سےمختلف ہے اس میں وہ علاقہ شامل ہے جو خود چین کےدفاعی شناختی زون کے حصے سے ملتا ہے، اور ان کی سرزمین میں بھی شامل ہے۔

دو انتخابات جیتنے والی تائیوان کی صدر سائی اینگ کو بیجنگ کی جانب سے نا پسند کیا جاتا ہے کیونکہ ان کاماننا ہے کہ ‘تائیوان پہلے ہی آزاد’ ملک ہے اور یہ ‘چین ‘ کا حصہ نہیں ہے۔

لیکن ان کی جانب سے آزادی کے باقاعدہ اعلان کا کوئی اقدام نہیں کیاگیا ہے، جس سے متعلق بیجنگ نے خبردارکیا ہے کہ یہ ‘سرخ لکیر’ ہے جو حملے کے لیے متحرک کرے گی۔

مزید پڑھیں: تائیوان کے دورے پر چین کا جمہوریہ چیک کے وفد کو 'بھاری قیمت' چکانے کا انتباہ

تائی پے صدر سائی اینگ کی جانب سے بیجنگ کو مذاکرات کی پیش کش بھی کی گئی تھی جو انہوں نے مستردکر دی۔

اتوار کو اپنے خطاب میں سائی اینگ نے بیجنگ کے لیے اپنی پیش کش کو دہرایا اور کہا کہ ‘برابری کی بنیاد پر مذاکرات کیے جائیں’.

انہوں نے کہا وہ دونوں پڑوسیوں کےدرمیان موجودہ حالات برقرار رکھنے کی حمایت کرتی ہیں۔

لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ اگر تائیوان کے ساتھ کچھ ہوتا ہے تو اس کے نتائج علاقائی اور عالمی ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں