پی ایس ایل کا مالیاتی ماڈل، فرنچائزوں نے پی سی بی کی پیشکش قبول کر لی

11 اکتوبر 2021
پاکستان سپر لیگ کی تمام فرنچائزوں اور بورڈ کے درمیان مالی امور پر کچھ معاملات پر ڈیڈ لاک برقرار موجود تھا— فائل فوٹو: پی ایس ایل
پاکستان سپر لیگ کی تمام فرنچائزوں اور بورڈ کے درمیان مالی امور پر کچھ معاملات پر ڈیڈ لاک برقرار موجود تھا— فائل فوٹو: پی ایس ایل

پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) کی تمام فرنچائزوں نے گزشتہ ماہ گورننگ کونسل میں پیش کردہ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کی پیشکش کو قبول کر لیا ہے۔

پاکستان سپر لیگ کی تمام فرنچائزوں اور بورڈ کے درمیان مالی امور پر کچھ معاملات پر ڈیڈ لاک برقرار موجود تھا لیکن اب فرنچائزوں نے بورڈ کی پیشکش کو قبول کر لیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی سی بی کی پاکستان سپر لیگ کی تمام فرنچائزز کو نئے مالیاتی ماڈل کی پیشکش

پاکستان میں کرکٹ کے فروغ میں اپنا اہم کردار ادا کرنے پر پی سی بی نے چھ فرنچائزوں کو چند پیشکشیں کی تھیں اور چند دن نظرثانی کے بعد فرنچائزوں نے ان شرائط کو منظور کرلیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے پی ایس ایل کے پانچویں اور چھٹے ایڈیشن کے لیے فرنچائزوں کو کووڈ۔19 ریلیف دینے کی پیشکش کی تھی۔

اس کے علاوہ لیگ کے ساتویں سے بیسویں ایڈیشن تک سینٹرل پول آف ریونیو میں ان کے شیئر میں بھی اضافہ کردیا تھا اور ڈالر کا ریٹ بھی مقرر کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

چیئرمین پی سی بی رمیز راجا نے کہا کہ پی سی بی اور فرنچائزوں کے درمیان ان حل طلب معاملات کی وجہ سے برانڈ کی ساکھ متاثر ہورہی تھی لیکن مجھے خوشی ہے کہ یہ تمام معاملات بالآخر حل ہوچکے ہیں اور یہ فرنچائز مالکان کے ساتھ ہمارے تعلقات کو مضبوط بنانے کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد آفریدی اپنا آخری پی ایس ایل سیزن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے کھیلنے کے خواہاں

دوسری جانب فرنچائز مالکان نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ پی ایس ایل ہم سب کے دل کے بہت قریب ہے اور سال 2016 کے بعد سے ہم نے اسے آج اس مقام پر پہنچانے کے لیے بہت محنت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی کی پیشکش کو قبول کرنا اس امر کی تصدیق ہے کہ ہم پی ایس ایل کو ایک بڑی اور بہتر لیگ بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔

واضح رہے کہ مالیاتی مسائل سے دوچار فرنچائزز مالکان نے مستقبل کے حوالے سے غیریقینی صورتحال پر بورڈ سے ٹیموں کی ملکیت کی مدت 10 سال سے بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔

لیگ کے پہلے ایڈیشن سے قبل فرنچائزز کی فروخت کے موقع پر یہ طے پایا تھا کہ ٹیموں کی ملکیت 10 سال کے لیے فروخت کی جارہی ہے اور 10 سال بعد ٹیموں کی اس وقت کی ملکیت کا تعین کرتے ہوئے انہیں دوبارہ فروخت کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں