کراچی: پولیس کا چھینی گئی گاڑیوں کی آن لائن فروخت میں ملوث گینگ گرفتار کرنے کا دعویٰ

11 اکتوبر 2021
پولیس نے شہر میں گاڑیاں چھیننے میں ملوث گینگ کے سرغنہ کو گرفتار کرنے کا بھی دعویٰ کیاتھا—فائل/فوٹو:ڈان
پولیس نے شہر میں گاڑیاں چھیننے میں ملوث گینگ کے سرغنہ کو گرفتار کرنے کا بھی دعویٰ کیاتھا—فائل/فوٹو:ڈان

کراچی پولیس کے اینٹی کار لفٹنگ سیل (اے سی ایل سی) نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر میں چھینی گئی یا چوری شدہ گاڑیاں آن لائن مارکیٹ اور او ایل ایکس پر فروخت کرنے والا ایک گینگ گرفتار کرلیا ہے۔

اے سی ایل سی کے سینئر سپرینٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) بشیر احمد کا کہنا تھا کہ ایک اطلاع پر پولیس اہلکاروں نے کراچی کے علاقے ڈیفنس سے کام کرنے والے تین افراد کے ایک گینگ کو گرفتار کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2020: کراچی میں کار لفٹنگ، موٹرسائیکل، موبائل فون چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ ہوا

پولیس نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ملزمان کے قبضے سے ایک کار بھی برآمد کرلی ہے۔

ایس ایس پی بشیر احمد کا کہنا تھا کہ ‘ملزمان چوری شدہ گاڑیوں میں ردوبدل کرکے انہیں او ایل ایکس پر آن لائن فروخت کرتے تھے’۔

گرفتار ملزمان کی شناخت سعید اللہ، دانیال انور اور احسان اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔

اس سے قبل پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ کراچی میں ایس یو ویز چھیننے میں ملوث گینگ کے سرغنہ کو گرفتار کرلیا ہے اور اب انہوں نے چوری شدہ گاڑیوں کو آن لائن فروخت کرنے والے گینگ کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے۔

ایس ایس پی بشیر احمد نے کہا تھا کہ اس وقت گینگ ‘بھائیو گروپ’ کا سرغنہ علی حسن بھائیو کو شہر میں ایک کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا، وہ درجنوں ٹوئٹا ہائی لیکس ریوو گاڑیاں چھیننے میں ملوث تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ریوو کو ضلع وسطی سے چھینا تھا، ایک جیمر، ایک پستول اور ایک ہینڈ گرینیڈ بھی ملزم کے قبضے برآمد کرلیا گیا ہے۔

ایس ایس پی نے کہا تھا کہ ملزم نے کئی انکشافات کیے ہیں اور ان معلومات پر ہم کام کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران اسٹریٹ کرائمز میں خطرناک اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ کار چھیننے والا گینگ شہر میں آکر اپنی مرضی کی گاڑیاں چھیننے کے مواقع تلاش کرتا تھا، وہ کار ٹریکرز کے سگنکلز بھی جیمنگ ڈیوائس کا استعمال کرتے ہوئے بلاک کرتا تھا۔

ایس ایس پی بشیر نے کہا کہ ان کے ساتھیوں کی گرفتاری اور مزید گاڑیوں کو برآمد کرنے کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

خیال رہے کہ اپریل میں ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران گزشتہ برس کے اسی عرصے کے تمام ریکارڈز ٹوٹ گئے اور مسلح راہزنی اور لوٹ مار کی کوشش میں مزاحمت پر 30 سے زائد افراد کو قتل کردیا گیا۔

اعداد و شمار کے مطابق جنوری سے مارچ کے عرصے میں اسلحے کے زور پر شہر کے مختلف علاقوں سے ایک ہزار 55 موٹر بائیکس چھینی گئیں اور متختلف علاقوں میں 10 ہزار 916 موٹر سائیکلز چوری ہوئیں۔

گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 525 موٹر بائیکس چھینی جبکہ 7 ہزار 414 چوری ہوئی تھیں جو حیرت انگیز رفتار سے جرائم کے رجحان میں اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں 4 پہیوں والی گاڑیاں چھیننے اور چوری ہونے کے اعداد و شمار بھی بلند رہے اور گزشتہ سال کے 472 واقعات کے مقابلے میں رواں برس 477 کیسز رپورٹ ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں