سندھ ہائیکورٹ کا موہٹہ پیلس میں لڑکیوں کیلئے میڈیکل کالج قائم کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2021
فاطمہ جناح کی اس تاریخی جائیداد پر طویل عرصے سے جاری تنازع پر یہ حکم سنایا گیا— تصویر: وائٹ اسٹار
فاطمہ جناح کی اس تاریخی جائیداد پر طویل عرصے سے جاری تنازع پر یہ حکم سنایا گیا— تصویر: وائٹ اسٹار

سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ قصر فاطمہ المعروف موہٹہ پیلس کو لڑکیوں کے لیے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج قائم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کلفٹن میں محترمہ فاطمہ جناح کی اس تاریخی جائیداد پر طویل عرصے سے جاری تنازع پر یہ حکم سنایا گیا۔

جسٹس ذوالفقار احمد خان پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے ایک رکنی بینچ نے حکم دیا کہ کالج میں ایک ہاسٹل بھی ہونا چاہیے، مدعی اور مدعا علیہ دونوں نے بھی تنازع کو خوش اسلوبی سے حل کرنے پر اتفاق کیا اور میڈیکل اور ڈینٹل کالج کے قیام پر رضامندی ظاہر کی۔

دونوں فریقین نے مجوزہ میڈیکل کالج کے امور چلانے کے لیے ٹرسٹ میں شمولیت کے لیے کچھ ریٹائرڈ ججز اور معروف ڈاکٹرز کے علاوہ مرحومہ فاطمہ جناح کے رشتہ داروں کے نام تجویز کیے، جس کے بعد معاملے کی مزید سماعت یکم نومبر تک ملتوی کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: موہٹہ پیلس -- قصر فاطمہ نہ بن سکا

تاہم حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والے موہٹہ پیلس میوزیم کی قسمت ابھی تک واضح نہیں ہے۔

سال 1971 میں فاطمہ جناح کے رشتہ دار حسین ولی جی نے قصر فاطمہ سمیت ان کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں کے انتظام کے بارے میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔

حسین ولی جی کی موت کے بعد ان کے بیٹے امیر علی کیس میں مدعی بن گئے لیکن وہ بھی مقدمہ زیر التوا رہتے ہوئے وفات پاگئے، جس کے بعد ان کے قانونی ورثا کارروائی کا حصہ بن گئے تھے۔

10 جولائی 1967 کو فاطمہ جناح کی وفات کے بعد ان کی اکلوتی زندہ بہن شیریں جناح کو ایسی جائیدادوں کا جانشینی سرٹیفکیٹ دینے کے بعد قانونی چارہ جوئی کا آغاز ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: موہٹہ پیلس __ تصویری جھلکیاں

شیریں جناح چیریٹیبل ٹرسٹ کو بھی مقدمے میں فریق بنایا گیا ہے۔

گزشتہ سماعت پر دونوں فریقین، فاطمہ جناح کے رشتہ داروں اور شیریں جناح چیریٹیبل ٹرسٹ (مدعا علیہان) کے وکلا نے بینچ کو آگاہ کیا تھا کہ انہوں نے اس معاملے پر غور کیا ہے اور فاطمہ جناح کی چھوڑی ہوئی جائیداد سے متعلق دیرینہ تنازع کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے پیش رفت کی اور کچھ تجاویز کا تبادلہ بھی کیا۔

ایک صوبائی لا افسر نے یہ بھی جواب جمع کروایا کہ اب دونوں فریقین مرحومہ فاطمہ جناح کی خواہشات پر عملدرآمد کی جانب بڑھ رہے ہیں جیسا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے کہا گیا ہے جس میں خواہش کی گئی تھی کہ قصر فاطمہ کے احاطے کو لڑکیوں کے لیے مخصوص جدید میڈیکل کالج اور غریب اور مستحق مریضوں کے علاج کے لیے اس سے منسلک ہسپتال کے قیام کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: محترمہ فاطمہ جناح کی گاڑیاں گھر واپس آگئیں

جس کے بعد عدالتی بینچ نے صوبائی لا افسر سے کہا تھا کہ وہ عدالت کے مختلف احکامات کو دیکھیں اور اس حوالے سے ایک بیان جمع کرائیں کہ اس کی مالکان فاطمہ جناح اور شیریں جناح کی خواہشات کے مطابق اس جائیداد کو استعمال کرنے کے مقصد کو حاصل کرنے کے لیے کیا مدد فراہم کی جاسکتی ہے۔

یہاں یہ بات یاد رہے کہ گزشتہ حکم پر بینچ نے اس جائیداد کو سرکاری دستاویزات میں موہٹہ پیلس کے بجائے قصر فاطمہ کہنے کے حوالے سے مدعی کے وکیل کی درخواست منظور کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں