افریقہ کے گلیشیئرز پگھلنے سے لاکھوں غریب افراد کو خشک سالی کا سامنا ہوگا، اقوامِ متحدہ

19 اکتوبر 2021
افریقہ کے تینوں ٹراپیکل برف کے میدان2040 کی دہائی تک ختم ہو نے کا امکان ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
افریقہ کے تینوں ٹراپیکل برف کے میدان2040 کی دہائی تک ختم ہو نے کا امکان ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

افریقہ کے مشرقی گلیشیئرز 2 دہائیوں میں غائب ہوجائیں گے جس سے 11 کروڑ 80 لاکھ غریب لوگوں کو شدید خشک سالی، سیلاب یا شدید گرمی اور دیگر موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہوگا جبکہ صدی کے وسط تک براعظم کی جی ڈی پی بھی 3 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق افریقہ کے موسم کے حوالے سے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کی افریقی تنظیموں کی شراکت سے تیار کردہ حالیہ رپورٹ براعظم کی تیزی سے متواتر موسمی آفات کو اپنانے کی صلاحیت کی خوفناک منظر کشی کرتی ہے۔

اعداد و شمار کے ایک مجموعے کے مطابق سال 2020 ریکارڈ پر افریقہ کا تیسرا گرم ترین سال تھا اور اوسط درجہ حرارت 2010 تک کی تین دہائیوں سے 0.86 ڈگری سینٹی گریڈ زائد تھا۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے باعث پانی کا عالمی بحران جنم لے سکتا ہے، اقوام متحدہ

اس نے زیادہ تر طول بلد کے درجہ حرارت والے علاقوں کی نسبت آہستہ گرم کیا ہے لیکن اس کا اثر اب بھی تباہ کن ہے۔

ڈبلیو ایم او کے سیکریٹری جنرل پیٹری تالس نے کہا کہ مشرقی افریقہ میں آخری باقی گلیشیئرز کا تیزی سے سکڑنا، جن کے مستقبل قریب میں مکمل طور پر پگھلنے کا امکان ہے، زمین کے نظام میں ناقابل واپسی تبدیلی کے خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔

رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی کہ موجودہ شرح پر افریقہ کے تینوں ٹراپیکل برف کے میدان، تنزانیہ کا کلیمنجارو، کینیا کا ماؤنٹ کینیا اور یوگنڈا کا روینزوریس، 2040 کی دہائی تک ختم ہو جائیں گے۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی انسانی صحت کے لیے کتنی نقصان دہ؟

افریقی یونین کے زرعی کمشنر جوزیفا سیکو کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق اگر مناسب جوابی اقدامات نہ کیے گئے تو سال 2030 تک 11 کروڑ 80 لاکھ شدید غربت کا شکار (2 ڈالر یومیہ سے کم میں گزر بسر کرنے والے) افراد کو خشک سالی، سیلاب اور شدید گرمی کا سامنا کرنے پڑے گا۔

افریقہ کا گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں حصہ 4 فیصد سے بھی کم ہے اسے باوجود براعظم کے طویل عرصے سے موسمیاتی تبدیلی سے شدید متاثر ہونے کا امکان ہے۔

اس خطہ ارض کی فصلیں پہلے ہی خشک سالی کا شکار ہیں، بہت سے بڑے شہر ساحل کو چھوتے ہیں اور وسیع پیمانے پر پھیلی غربت لوگوں کا اپنانا مشکل بنا دیتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کیلئے کیا اقدامات کیے جائیں؟

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ زراعت پر زیادہ تر انحصار کرنے والے اس براعظم میں شدید خشک سالی کے علاوہ سال 2020 میں مشرقی اور مغربی افریقہ میں سیلاب اور ٹڈی دل کا حملہ بھی ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ مزید بدترین اثرات سے بچنے کے لیے ذیلی صحارا افریقہ کو ہر 30 سے 50 ارب ڈالر یا جی ڈی پی کا 2 سے 3 فیصد خرچ کرنے کی ضرورت ہوگی۔

ایک اندازے کے مطابق سال 2020 میں طوفانوں اور سیلاب کے باعث 12 لاکھ افراد بے گھر جو اسی برس تنازعات سے بچ کر بھاگنے والوں کی تعداد سے ڈھائی گنا زیادہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں