الیکشن کمیشن کا اعظم سواتی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2021
اعظم سواتی کو الیکشن کمیشن کے خلاف بیان دینے پر کمیشن نے اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
اعظم سواتی کو الیکشن کمیشن کے خلاف بیان دینے پر کمیشن نے اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا تھا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی کی جانب سے مہلت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 26 اکتوبر کو انہیں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کو کمیشن کے خلاف بیان دینے پر اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے آج پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

چنانچہ آج وفاقی وزیر، اعظم سواتی کے الیکشن کمیشن پر الزامات کے حوالے سے دو رکنی کمیشن نے کیس کی سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیں: ایسے اداروں کو آگ لگائیں، اعظم سواتی کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں الیکشن کمیشن پر تنقید

دورانِ سماعت اعظم سواتی کے وکیل کے معاون، الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور استدعا کی سینئر وکیل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں لہٰذا پیشی کے لیے مہلت دی جائے۔

تاہم الیکشن کمیشن نے مہلت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اعظم سواتی کو طلبی کا سمن جاری کرتے ہوئے 26 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

معاملے کا پس منظر

واضح رہے کہ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے دوران اعظم سواتی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی میں ملوث رہا ہے اور ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔

انہوں نے کمیٹی میں مجوزہ ترامیم پر ووٹنگ کے عمل سے قبل الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ کمیشن نے رشوت لے کر انتخابات میں دھاندلی کی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے پر سعد رفیق کا وزیر ریلوے کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

اعظم سواتی کے ان ریمارکس کے بعد الیکشن کمیشن کے اراکین اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے تھے۔

اسی دن شام میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے آلہ کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن چھوڑ کر الیکشن لڑیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اگر ٹیکنالوجی پر کوئی اعتراض ہے یا کسی چیز میں وہ بہتری لانا چاہتے ہیں تو وہ بتائیں، اگر چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے جس کا انہیں آئینی حق حاصل ہے، تو ان کو دعوت دوں گا کہ الیکشن کمیشن کو چھوڑیں اور خود الیکشن میں امیدوار آ جائیں، پارلیمنٹ میں آ کر اپنا کردار ادا کریں ۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نواز شریف وغیرہ سے قریبی رابطے میں رہے ہیں اور ان کی ذاتی ہمدردی بھی ہو سکتی ہے لیکن اگر الیکشن کمیشن سمیت ہر ادارے کو پارلیمنٹ کو مان کر چلنا ہو گا، کسی بھی شخص کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ پارلیمان کو نیچا دکھائے اور کہے کہ ہم پارلیمنٹ کو نہیں مانتے بلکہ اپنا نظام بنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی وزرا، اعظم سواتی اور بابر اعوان کے الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات

مذکورہ بیان پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ اداروں اور سول سوسائٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ وزیر ریلوے اعظم سواتی کی دھمکیوں کا نوٹس لیں اور اس معاملے پر ان کے خلاف کارروائی کریں۔

چنانچہ 14 ستمبر کو الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن پر عائد کیے گئے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزرا فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو شوکار نوٹس جاری کرنے اور الزامات کے ثبوت طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں