فیس بک کو عجیب مشکل کا سامنا

22 اکتوبر 2021
یہ دعویٰ ایک نئی رپورٹ میں سامنے آیا — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ دعویٰ ایک نئی رپورٹ میں سامنے آیا — شٹر اسٹاک فوٹو

فیس بک کو آج کل ایک عجیب مشکل کا سامنا ہے اور وہ یہ جاننا ہے کہ اس کے پلیٹ فارم میں صارفین کی حقیقی تعداد کتنی ہے۔

یہ دعویٰ امریکی روزنامے وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ میں کیا۔

رپورٹ میں فیس بک کی داخلی دستاویزات کی بنیاد پر بتایا گیا کہ سوشل نیٹ ورک کو یہ تعین کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے کہ اس کے متحرک صارفین کی تعداد کیا ہے کیونکہ متعدد افراد نے اپنے ایک سے زیادہ اکاؤنٹس بنائے ہوئے ہیں۔

رواں سال موسم بہار میں کمپنی کے اندر پیش کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ نئے اکاؤنٹس میں اس بات کا قوی امکان ہوتا ہے کہ یہ ایسے افراد کے ہوں گے جن کے پہلے ہی سوشل نیٹ ورک پر اکاؤنٹس ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ فیس بک نے 5 ہزار حالیہ سائن اپس کی جانچ پڑتال کی تو دریافت ہوا کہ 32 سے 56 فیصد اکاؤنٹس ایسے صارفین نے بنائے جن کے پہلے بھی اس سوشل نیٹ ورک پر اکاؤنٹس تھے۔

اسی طرح مئی 2021 کے ایک اور میمو میں مبینہ طور پر دریافت کیا گیا کہ امریکا میں عمر کی تیسری دہائی میں موجود متحرک صارفین کی تعداد اس عمر کی مجموعی آبادی سے کہیں زیادہ ہے۔

اس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ فیس بک کے روزانہ کی بنیاد پر متحرک صارفین کی تعداد زیادہ قابل اعتبار نہیں۔

رپورٹ کے مطابق صارفین کی تعداد کے حوالے سے غیریقینی صورتحال کمپنی کی جانب سے اشتہاری کمپنیوں سے شیئر کی جانے والی تفصیلات کے مستند ہونے پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

اس حوالے سے فیس بک کے ایک نمائندے نے بتایا کہ یہ کوئی انکشاف نہیں کہ ہم ایک سے زیادہ اکاؤنٹس والے صارفین پر تحقیق کررہے ہیں مگر اس رپورٹ میں مکمل کہانی بیان نہیں کی گئی۔

نمائندے کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں ڈپلیکیٹ اکاؤنٹس کے تخمینے کو بدلا گیا ہے۔

فیس بک کی جانب سے ایسے افراد کو بین کیا جاتا ہے جن کے متعدد ذاتی اکاؤنٹس ہوتے ہیں کیونکہ کمپنی خود کو حقیقی شناخت والا پلیٹ فارم قرار دیتی ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بیشتر صارفین اس لیے ایک سے زیادہ اکاؤنٹس بناتے ہیں کیونکہ ان کے مین اکاؤنٹس لاک آؤٹ ہوجاتے ہیں یا سائن ان ہونے میں مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں