الیکشن کمیشن کی اعظم سواتی کو شوکاز نوٹس پر جواب دینے کیلئے 15 روز کی مہلت

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2021
الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کو کمیشن کے خلاف بیان دینے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔ - فائل فوٹو:ڈان نیوز
الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کو کمیشن کے خلاف بیان دینے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔ - فائل فوٹو:ڈان نیوز

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی کو کمیشن کے خلاف بیان دینے پر شوکاز نوٹس کا جواب دینے کے لیے 15 روز کی مہلت دے دی۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے اعظم سواتی کو کمیشن کے خلاف بیان دینے پر شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔

ممبران الیکشن کمیشن شاہ محمد جتوئی اور نثار درانی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس کے دوران وفاقی وزیر اعظم الیکشن کمیشن کے سامنے پیش ہوئے۔

وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی کے معاون وکیل نے الیکشن کمیشن سے مہلت کی استدعا کی اور کہا کہ ’شوکاز نوٹس کا جواب دینے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا جائے‘۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا اعظم سواتی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ ’بیرسٹر علی ظفر اسلام آباد میں موجود نہیں، وہ اعظم سواتی کی جانب سے جواب جمع کرائیں گے‘۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ ’ایک ماہ بہت زیادہ ہے، 15 دن کے اندر شوکاز نوٹس کا جواب دیں‘۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے سماعت 11 نومبر تک ملتوی کردی۔

میری پیشی سے الیکشن کمیشن کا وقار مضبوط ہوگا، اعظم سواتی

سماعت کے بعد اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خوشی ہے کہ کسی چوری یا ڈاکے میں پیش نہیں ہورہا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’قانون سب کے لیے برابر ہے، میری پیشی سے الیکشن کمیشن کا وقار مضبوط ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن کی پاسداری کے لیے یہاں پیش ہوا ہوں‘۔

تاہم جب ان سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا وہ اپنے بیان پر شرمندہ ہیں تو انہوں نے اس کا جواب دینے سے گریز کیا۔

معاملے کا پس منظر

واضح رہے کہ قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے دوران اعظم سواتی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی میں ملوث رہا ہے اور ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔

انہوں نے کمیٹی میں مجوزہ ترامیم پر ووٹنگ کے عمل سے قبل الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ کمیشن نے رشوت لے کر انتخابات میں دھاندلی کی۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے پر سعد رفیق کا وزیر ریلوے کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

اعظم سواتی کے ان ریمارکس کے بعد الیکشن کمیشن کے اراکین اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے تھے۔

اسی دن شام میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے آلہ کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن چھوڑ کر الیکشن لڑیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کو اگر ٹیکنالوجی پر کوئی اعتراض ہے یا کسی چیز میں وہ بہتری لانا چاہتے ہیں تو وہ بتائیں، اگر چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے جس کا انہیں آئینی حق حاصل ہے، تو ان کو دعوت دوں گا کہ الیکشن کمیشن کو چھوڑیں اور خود الیکشن میں امیدوار آ جائیں، پارلیمنٹ میں آ کر اپنا کردار ادا کریں ۔

ان کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر نواز شریف وغیرہ سے قریبی رابطے میں رہے ہیں اور ان کی ذاتی ہمدردی بھی ہو سکتی ہے لیکن اگر الیکشن کمیشن سمیت ہر ادارے کو پارلیمنٹ کو مان کر چلنا ہو گا، کسی بھی شخص کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ پارلیمان کو نیچا دکھائے اور کہے کہ ہم پارلیمنٹ کو نہیں مانتے بلکہ اپنا نظام بنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی وزرا، اعظم سواتی اور بابر اعوان کے الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات

مذکورہ بیان پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ اداروں اور سول سوسائٹی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ وزیر ریلوے اعظم سواتی کی دھمکیوں کا نوٹس لیں اور اس معاملے پر ان کے خلاف کارروائی کریں۔

چنانچہ 14 ستمبر کو الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن پر عائد کیے گئے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزرا فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو شوکار نوٹس جاری کرنے اور الزامات کے ثبوت طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ای سی پی نے دو روز قبل فواد چوہدری کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 27 اکتوبر کو پیش ہوں اور نازیبا ریمارکس کی وضاحت کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں