کراچی کے صارفین کے لیے بجلی 69 پیسے فی یونٹ مزید مہنگی

اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2021
کے-الیکٹرک نے جولائی میں اضافے کی درخواست دی تھی—فائل/فوٹو: کے-الیکٹرک ویب سائٹ
کے-الیکٹرک نے جولائی میں اضافے کی درخواست دی تھی—فائل/فوٹو: کے-الیکٹرک ویب سائٹ

نیشنل الیکٹرک پاور ریگیولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے-الیکٹرک کو کراچی کے صارفین کے لیے جولائی کے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 69 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی اجازت دے دی۔

نیپرا کی جانب سے کے-الیکٹرک کے لیے بجلی مہنگی کرنے کی اجازت دیتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کے الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 2.89 روپے مہنگی کرنے کی منظوری

نوٹیفکیشن کے مطابق کراچی کے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں اضافہ جولائی 2021 کے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے۔

نیپرا نے کہا کہ اضافے کا اطلاق نومبر 2021 کے مہینے کے بلوں پر ہوگا اور اس کا اطلاق کے-الیکٹرک کے تمام صارفین سوائے لائف لائن صارفین پر ہوگا۔

قبل ازیں نیپرا نے 2 ستمبر 2021 کو کے-الیکٹرک کی درخواست پر عوامی سماعت کی تھی اور اب فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں قیمت میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

واضح رہے کہ نیپرا رواں ماہ توانائی کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ کے-الیکٹرک کی بجلی کی قیمت ملک بھر کے نظام سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) سے زیادہ رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کے-الیکٹرک کو درآمد شدہ مہنگی ایل این جی کے مقابلے میں ایندھن کے مقامی ریٹ پر وافر مقدار میں گیس سپلائی کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کی نیپرا سے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 5 ارب 60 کروڑ روپے وصول کرنے کی درخواست

کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘قومی گرڈ کا بڑا حصہ (تقریباً ایک تہائی) ہائیڈرو پاور وسائل پر مشتمل ہے جبکہ کے-ای قدرتی گیس، آر ایل این جی اور فرنس آئل استعمال کرتی ہے’۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘نیشنل گرڈ اور کے-الیکٹرک کے درمیان بجلی پیدا کرنے کی قیمت میں فرق کی مختلف وجوہات ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ کے-الیکٹرک، پاکستان میں یکساں ٹیرف پالیسی کے تحت جغرافیائی سطح پر فرق کیے بغیر صارفین سے یکساں قیمت وصول کر رہا ہے۔

ترجمان نے بتایا تھا کہ پیداوار کی لاگت اور صارفین کو فروخت کی قیمت کے درمیان فرق سے سبسڈیز اور سرچارجز کے ذریعے نمٹا جارہا ہے۔

نیپرا نے کہا تھا کہ ’کے-الیکٹرک‘ مہنگے پلانٹس سے بجلی پیدا اور خرید رہا ہے، حالانکہ ’سی پی پی اے‘ سسٹم میں کم قیمت ٹیک اور پے جنریشن کپیسٹی غیر استعمال شدہ یا کم استعمال ہورہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ‘کے-الیکٹرک کی جانب سے سی پی پی اے سے کم داموں میں بجلی نہ خریدنے کی ایک اہم وجہ ترسیل کا ناکافی نظام بھی ہے’۔

یاد رہے کہ جولائی میں وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 'کے الیکٹرک' صارفین کے لیے بجلی 2 روپے 89 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: تقسیم کار کمپنیوں کو بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 1.06 روپے اضافے کی اجازت

وزارت خزانہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں جولائی 2016 سے مارچ 2019 تک کے-الیکٹرک کے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کے مسئلے کا جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی نے 26 مارچ 2020 کو اس ضمن میں کیے جانے والے اس فیصلے کی توثیق کی جس میں ای سی سی نے اپنی بنائی گئی کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی تھی۔

ان سفارشات میں کے-الیکٹرک کے لیے 11 سہ ماہ (33 مہینوں) کے ایڈجسٹمنٹس کو طے کردیا گیا تھا اور ای سی سی نے ہدایت کی تھی کہ تین ماہ بعد یہ مؤثر ہوں گے۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کے-الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی 2 روپے 89 پیسے فی یونٹ مہنگی ہوگی، جس کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں