برطانیہ: نجی ٹی وی چینل نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما ناصر بٹ سے معافی مانگ لی

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2021
اے آر وائی یو کے نے ناصر بٹ سے ’ان نشریات کی وجہ سے ہونے والی تکلیف، پریشانی اور شرمندگی‘ کے لیے معافی مانگی — فائل فوٹو: ناصر بٹ ٹوئٹر
اے آر وائی یو کے نے ناصر بٹ سے ’ان نشریات کی وجہ سے ہونے والی تکلیف، پریشانی اور شرمندگی‘ کے لیے معافی مانگی — فائل فوٹو: ناصر بٹ ٹوئٹر

لندن: 'اے آر وائی یو کے' کے نجی نشریاتی ادارے ’نیو ویژن ٹی وی‘ نے لندن میں مقیم مسلم لیگ (ن) کے رہنما ناصر بٹ سے ایک پروگرام نشر کرنے پر معافی مانگ لی جس میں انہیں ’ایک سے زائد قتل کا مجرم اور منشیات کے گروہ کا رکن قرار دیا گیا تھا‘۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وفاقی وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کو معافی نامہ جاری کرنے کے چند ہفتوں بعد ہی اے آر وائی یو کے نے ناصر بٹ سے ’ان نشریات کی وجہ سے ہونے والی تکلیف، پریشانی اور شرمندگی‘ کے لیے معافی مانگی۔

پہلا شو، جس میں ہتک آمیز ریمارکس تھے، 14 جولائی 2019 کو نشر کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: جج ویڈیو اسکینڈل: ناصر بٹ کے بھتیجے، قریبی عزیز کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اس میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کی رائے شامل تھی جنہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ناصر بٹ پاکستان سے عدالتوں سے بھاگے ہیں۔

اس سے پہلے 7 جولائی 2019 کو چینل نے ایک شو نشر کیا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ ناصر بٹ ایک منظم مجرم ہیں۔

ناصر بٹ کے وکیل نے ہائی کورٹ آف جسٹس میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرتے ہوئے معافی، ہرجانے کا مطالبہ کیا تھا۔

'اے آر وائی یو کے' نے کہا کہ وہ قبول کرتا ہے کہ ناصر بٹ ایک منظم مجرم، تہرے قتل کے مجرم یا منشیات کے گروہ کے رکن نہیں ہیں۔

اس نے ہرجانے اور اس کے قانونی اخراجات ادا کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

پاکستان کے مرحوم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ارشد ملک کی لیک ہونے والی ویڈیوز سے متعلق تنازع میں مرکزی شخصیت ناصر بٹ ستمبر 2019 سے لندن میں ہیں۔

ناصر بٹ 6 جولائی 2019 کو اس وقت منظر عام پر آئے تھے جب مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس میں فیصلہ سنانے کے لیے جج ارشد ملک کو ’بلیک میل‘ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ناصر بٹ سے ملاقات کی ویڈیو نواز شریف کے مقدمے سے پہلے کی ہے، جج ارشد ملک

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پریس کانفرنس میں ویڈیوز کو عام کیا تھا جس میں مبینہ طور پر ناصر بٹ کو جج ارشد ملک کے ساتھ ان کے گھر میں گفتگو کرتے دکھایا گیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) نے جج ارشد ملک پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے نواز شریف کو دباؤ میں سزا سنائی۔

تاہم جج نے دعویٰ کیا کہ انہیں مسلم لیگ (ن) کے حامیوں نے بلیک میل کیا تھا۔

جولائی میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے ناصر بٹ کی ملکیت راولپنڈی کے ایک گھر پر چھاپہ مارا اور ’اہم دستاویزات‘ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

جج ارشد ملک نے اس سے قبل ناصر بٹ اور دیگر کے خلاف ایف آئی اے میں مقدمہ درج کرایا تھا۔

جج ارشد ملک کا انتقال دسمبر 2020 میں کورونا وائرس کے باعث ہوا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں