برطانیہ کی فرانس میں ٹرالر قبضے میں لیے جانے کی مذمت

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2021
ماہی گیری کے حقوق پر دونوں ممالک کے تعلقات میں تیزی سے بگاڑ آرہا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
ماہی گیری کے حقوق پر دونوں ممالک کے تعلقات میں تیزی سے بگاڑ آرہا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

برطانیہ نے فرانس کی جانب سے اس کے پانیوں میں موجود برطانوی کشتی ضبط کرنے کی مذمت کی ہے اور پیرس کو مزید اشتعال انگیزی پر خبردار کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بریگزٹ کے بعد ماہی گیری کے حقوق پر دونوں ممالک کے تعلقات تیزی سے خراب ہونا شروع ہوئے۔

فرانس کے وزیر بحری امور اینک جیراردین نے کہا کہ ایک اسکیلپ ڈریجر (جال والا جہاز) کورنیلس جیرٹ جان کو رات گئے اس وقت گھیر کر فرانس کے ساحل تک لایا گیا جب اس کا عملہ یہ ثابت کرنے میں ناکام ہوگیا کہ ان کے پاس فرانسیسی پانیوں میں مچھلی پکڑنے کی اجازت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس کا ماہی گیری کے حقوق سے انکار پر برطانیہ کے خلاف کارروائی پر زور

اس کے علاوہ ایک اور برطانوی بحری جہاز کو زبانی انتباہ جاری کیا گیا۔

بات چیت میں پیش رفت نہ ہونے کی صورت میں برطانیہ کے خلاف ممکنہ پابندیوں کی فہرست کے ایک دن بعد اس کارروائی نے فرانس کے پیچھے نہ ہٹنے کے عزم کو ظاہر کیا ہے۔

ان پابندیوں میں 2 نومبر سے برطانوی سامان پر اضافی کسٹم چیک شامل ہیں، جسے لندن میں بات چیت کے ناکام ہونے کی صورت میں برطانیہ کو بجلی کی برآمدات میں کمی کے بڑے پیمانے پر خطرے کے طور پر دیکھا گیا تھا۔

فرانسیسی وزیر نے آر ٹی ایل ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کوئی جنگ نہیں ہے لیکن ایک لڑائی ہے‘۔

مزید پڑھیں: برطانیہ کے پناہ گزینوں کی کشتیاں واپس بھیجنے کے ارادے پر فرانس برہم

خیال رہے کہ برطانوی ماہی گیری کے میدان شمال مشرقی بحر اوقیانوس کے بہترین علاقوں میں سے ہیں، جہاں سے زیادہ تر یورپی یونین کی مچھلیاں پکڑی جاتی ہیں۔

بظاہر فرانس کے اقدامات یورپی یونین کے ساتھ بات چیت میں سمجھوتہ کرنے کے لیے برطانیہ پر دباؤ ڈالنے کے لیے انتباہ معلوم ہوتے ہیں۔

برطانوی حکومت کا کہنا تھا کہ فرانسیسی ردعمل ’مایوس کن اور غیر متناسب تھا اور ویسا نہیں تھا جس کی ہمیں ایک قریبی اتحادی اور ساتھی سے توقع ہے‘۔

وزیر ماحولیات جارج یوسٹیس نے فرانس کے اس بیان کو چیلنج کیا کہ کشتی کے پاس کوئی لائسنس نہیں تھا اور پارلیمان کو بتایا کہ فرانس کی جانب سے دھمکی آمیز اقدامات بریگزٹ کے بعد کے آزادانہ تجارتی معاہدوں اور وسیع تر بین الاقوامی قانون سے مطابقت نہیں رکھتے۔

یہ بھی پڑھیں: جوہری آبدوز تنازع: فرانس نے برطانیہ سے ’طے شدہ مذاکرات‘ منسوخ کردیے

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ (اقدامات) جاری رہتے ہیں تو اس پر مناسب ردِعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

فرانس کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے اپنے ماہی گیروں کو برطانوی پانیوں میں کام کرنے کے لائسنس کی مکمل تعداد دینے سے انکار کر دیا ہے جبکہ برطانیہ کا کہنا تھا وہ ان بحری جہازوں کو لائسنس دے رہا ہے جو اس کے معیار پر پورا اترتے ہیں۔

فرانسیسی وزیر نے واضح کیا کہ فرانس ردِعمل کے طور پر برطانیہ کو بجلی کی فراہمی نہیں روک سکتا لیکن نرخوں میں اضافہ کرسکتا ہے۔

برطانیہ اپنی بجلی کا 6 فیصد حصہ فرانس سے درآمد کرتا ہے۔

برطانیہ اور باقی یورپ کے درمیان سفر کرنے والے سامان پر اضافی کسٹم چیک کے باعث کرسمس سے پہلے تجارتی بہاؤ میں خلل پڑ سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں