ایک ماہ سے کم عرصے میں نیب قوانین میں ترامیم کا نیا آرڈیننس جاری

01 نومبر 2021
ترمیم کے تحت جعلی اکاؤنٹس کےکیسز پرانے آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
ترمیم کے تحت جعلی اکاؤنٹس کےکیسز پرانے آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

گزشتہ ماہ نیب قوانین میں ترامیم کا آرڈیننس جاری کرنے کے بعد ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے آرڈیننس میں مزید ترامیم کردیں۔

صدر مملکت عارف علوی کی منظوری سے نیا آرڈیننس ’قومی احتساب (تیسری ترمیم) آرڈیننس 2021 ‘ کے نام سے جاری کیا گیا جس کا اطلاق 6 اکتوبر سے ہوگا۔

نئے ترمیمی آرڈیننس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کو سپریم کورٹ کے جج کی طرز پر عہدے سے ہٹانے کا اختیار صدر مملکت کو دے دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک موجودہ چیئرمین کام جاری رکھیں گے، فروغ نسیم

آرڈینسس کی دفعہ 6 میں کی گئی ترمیم کے تحت ’چیئرمین نیب 4 سال تک صدر کی متعینہ شرائط پر اپنے عہدے پر فرائض سر انجام دیں گے اور صدر انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کو ہٹانے کے طریقہ کار کے تحت عہدے سے ہٹا سکتے ہیں‘۔

نئی ترامیم کے تحت عوام الناس سے دھوکہ اور فراڈ کے کیسز کے علاوہ مضاربہ کیسز بھی واپس نیب کے حوالے کردیے گئے اور ان کیسز کو 6 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کردیا گیا۔

ترمیم کے تحت جعلی اکاؤنٹس کےکیسز پرانے آرڈیننس کے تحت جاری رہ سکیں گے عوام الناس سے فراڈ اوردھوکہ دہی کے پرائیویٹ افراد بھی دوبارہ نیب کے حوالے کردیے گئے۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد ہائیکورٹ: نیب آرڈیننس کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

حالیہ ترامیم کے تحت منی لانڈرنگ ریفرنسز اور مضاربہ اسکینڈل کیسز بحال ہوگئے جس سے آصف زرداری، شاہد خاقان، مریم نواز، شہباز شریف کو کوئی ریلیف نہیں مل سکے گا اور پہلے سے قائم تمام منی لانڈرنگ کیسز پہلے کی طرح چلتے رہیں گے۔

ترمیمی آرڈیننس میں کہا گیا کہ شہادتیں ریکارڈ کرنے کے لیے الیکٹرانک سہولیات کی تنصیب تک شہادتیں پہلے کے طریقہ کار کے مطابق ریکارڈ کی جاتی رہیں گی۔

مزید برآں اگر کسی تکنیکی یا دیگر وجوہات کی بنا پر الیکٹرانک طریقے سے شہادت نہ ریکارڈ کی جاسکے تو اس صورت میں بھی پرانے طریقہ کار پر عمل کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کے دفاتر کو وائٹ کالر کرائم کیسز پر کارروائی سے روک دیا گیا

نئی ترمیم کے تحت زرِ ضمانت کے تعین کا اختیار بھی عدالت کو دے دیا گیا جبکہ پہلے ترمیمی آرڈیننس میں جرم کی مالیت کے برابر مچلکے جمع کرانے کی شرط رکھی گئی تھی۔

دفعہ 9 کی شق ب میں کی گئی ترمیم کے تحت ’اگر کوئی ملزم ضمانت پر رہا کیا جائے گا تو ضمانت کی رقم جیسا عدالت مناسب سمجھے اس طرح طے کی جائے گی‘۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ حکومت نے 6 اکتوبر کو نیب آرڈیننس (دوسری ترمیم) 2021 آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے تحت چیئرمین نیب کے عہدے میں نئے چیئرمین کی تعیناتی تک توسیع کردی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں