روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں 14 ماہ کے دوران 2 ارب 72 کروڑ ڈالر کی آمد

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2021
مرکزی بینک اور حکومت کے لیے رقوم کی آمد کا حجم تسلی بخش ہے —فائل فوٹو: شٹراسٹاک
مرکزی بینک اور حکومت کے لیے رقوم کی آمد کا حجم تسلی بخش ہے —فائل فوٹو: شٹراسٹاک

سال 2020 ستمبر میں لانچ ہونے کے بعد سے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ (آر ڈی اے) کے ذریعے آنے والی رقوم 2 ارب 72 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جو دنیا بھر میں کووڈ 19 سے متعلق سست روی کے باوجود سمندر پار پاکستانیوں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس عرصے کے دوران مجموعی حجم میں سے 68 فیصد یا ایک ارب 83 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری زیادہ ریٹرن والے نیا پاکستان سرٹیفکیٹس (این پی سیز) میں کی گئی۔

نیا پاکستان سرٹیفکیٹس ڈالر کی صورت میں 3، 6 اور 12 ماہ کے لیے 5.5 فیصد، 6 فیصد اور 6.5 فیصد کی شرح منافع دیتے ہیں جبکہ 3 اور 5 سالہ سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح بالترتیب 6.7 فیصد اور 7 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں:روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں آنے والی رقوم ایک ارب 87 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں

تاہم روپے کی صورت میں شرح منافع خاصی بلند اور مختلف مدت کے لیے 9.5 فیصد سے 11 فیصد تک ہے۔

اسٹیٹ بینک پاکستان کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ستمبر 2020 سے کی جانے والی سرمایہ کاری 2 ارب 67 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ چکی ہے جس میں ماہانہ اوسطاً 19 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی آمد ہوئی۔

مرکزی بینک اور حکومت کے لیے رقوم کی آمد کا حجم تسلی بخش ہے لیکن بینکرز کا کہنا ہے کہ ردِ عمل توقع کے مطابق نہیں ہے۔

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے تحت، ایکویٹی مارکیٹ کے لیے سرمایہ کاری صرف 2 کروڑ 70 لاکھ ڈالر یا مجموعی حجم کا ایک فیصد تھی جو ایکویٹی مارکیٹ پر انتہائی کم بھروسے کی عکاسی کرتی ہے۔

مزید پڑھیں:روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے حامل افراد کیلئے ٹیکسیشن نظام آسان کردیا گیا، اسٹیٹ بینک

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے آغاز کے بعد سےحکومت نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ٹیکس کی تعمیلی لاگت کو کم کرنے کے لیے ترامیم کرنے کے علاوہ اسکیم کو پرکشش بنانے کے لیے متعدد فیصلے کیے ہیں۔

حکومت نے بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں لیے ان اکاؤنٹس کو کھولنے اور چلانے کے لیے ٹیکس کے نظام کو سادہ، آسان اور سہل بنا دیا ہے۔

ترامیم نے مکمل اور حتمی ٹیکس کے نظام کی کوریج کو حصص اور میوچل فنڈز کی سرمایہ کاری پر منافع اور کیپٹل گینز کے علاوہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے ریئل اسٹیٹ سرمایہ کاری پر حاصل ہونے والے کیپٹل گینز تک بڑھا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں جمع کروائی گئی رقوم ایک ارب ڈالر کی سطح عبور کرگئیں

جس کے نتیجے میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیون کو روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے کی گئی سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والی اپنی آمدنی پر ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی اور نہ ہی ان پر نقد رقم نکالنے اور بینک ٹرانسفر پر ٹیکس لگے گا۔

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس اسٹیٹ بینک کا ایک اہم اقدام ہے جس کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پاکستان کے بینکنگ اور ادائیگی کے نظام سے جوڑنا ہے۔

حکومت اور اسٹیٹ بینک دونوں کو یقین ہے کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے رقوم کی آمد نے معاشی سرگرمیاں پیدا کرنے اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھا کر ملک کی ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے، جس سے یہ اقدام تارکین وطن اور ملک دونوں کے لیے ایک جیت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں