ای سی پی اراکین کی تعیناتی کیلئے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2021
نئے اراکین کی تعیناتی کے لیے 45 روز کی آئینی مدت بھی ختم ہونے کے 2 ماہ بعد یہ اجلاس ہورہا ہے — تصویر: اے پی پی
نئے اراکین کی تعیناتی کے لیے 45 روز کی آئینی مدت بھی ختم ہونے کے 2 ماہ بعد یہ اجلاس ہورہا ہے — تصویر: اے پی پی

اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے اراکین کی تعیناتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس 9 نومبر (منگل) کو ہوگا۔

اجلاس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا سے الیکشن کمیشن کے اراکین کی تعیناتی کے لیے وزیراعظم عمران خان اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی تجاویز پر غور کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں اراکین اپنی 5 سالہ مدت ختم ہونے پر 26 جولائی کو ریٹائر ہوگئے تھے جس کے بعد نئے اراکین کی تعیناتی کے لیے 45 روز کی آئینی مدت بھی ختم ہونے کے 2 ماہ بعد یہ اجلاس ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن عہدیداران کے تقرر کا معاملہ، آئینی ڈیڈ لائن ختم ہونے کا امکان

وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی سربراہی میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں اور دونوں سیاسی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی ای سی پی ارکین کے تقرر کے لیے 12 ناموں پر غور کرے گی، جس میں سے 6 وزیراعظم اور 6 نام قائد حزب اختلاف نے تجویز کیے ہیں۔

شہباز شریف نے 17 ستمبر کو وزیر اعظم کو خط لکھ کر جسٹس (ر) طارق افتخار احمد، محمد جاوید انور، جسٹس (ر) مشتاق احمد، خالد مسعود چوہدری، عرفان قادر اور عرفان علی کے نام تجویز کیے تھے۔

خط میں شہباز شریف نے اپنی ناراضی کا بھی اظہار کیا تھا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں کیا جس کے لیے اس معاملے پر وزیر اعظم کی ان کے ساتھ ’سنجیدہ اور بامعنی‘ مشاورت کی ضرورت تھی۔

شہباز شریف نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں سے مشاورت کے بعد نام تجویز کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب، خیبرپختونخوا کے اراکین کی ریٹائرمنٹ سے الیکشن کمیشن ’نامکمل‘

وزیراعظم نے 26 اگست کو اپوزیشن لیڈر کو خط بھیجا تھا جس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا سے ای سی پی کے ارکان کے لیے تین، تین نام تجویز کیے گئے تھے۔

پنجاب سے الیکشن کمیشن کے رکن کی خالی نشست کے لیے وزیر اعظم خان نے احسن محبوب، راجا عامر خان اور ڈاکٹر سید پرویز عباس کے نام تجویز کیے تھے۔

اس کے ساتھ خیبر پختونخوا رکن کے عہدے کے لیے انہوں نے جسٹس (ر) اکرام اللہ خان، فریداللہ خان اور مزمل خان کے نام تجویز کیے تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال کہا کہ وہ حکومت کی نامزدگی کو مسترد کرتے ہیں اور الزام عائد کیا کہ وزیر اعظم نے اہم آئینی عہدوں کے لیے دوستوں اور رشتہ داروں کو نامزد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی تعیناتیوں پر وزیراعظم، قائد حزب اختلاف کی براہِ راست مشاورت خارج از امکان

علاوہ ازیں انہوں نے ای سی پی اراکین کی تعیناتیوں کے سلسلے میں بامعنی مشاورت نہ کرنے پر بھی عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اپوزیشن لیڈر کو ایک خط بھیجا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ ’ورکنگ ریلیشن شپ‘ قائم کرنے میں بالکل بھی دلچسپی نہیں رکھتے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ وزیر اعظم کو اس معاملے پر اپوزیشن لیڈر کے ساتھ دوبدو ملاقات کی ضرورت نہیں ہے اور خط و کتابت کے ذریعے بھی ناموں کا تبادلہ ہوسکتا ہے۔

حال ہی میں وزیر اعظم نے بھی قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کے تقرر پر شہباز شریف سے مشاورت کرنے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ایسا نہیں کریں گے کیونکہ اپوزیشن لیڈر، کرپشن کے مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

آئین کے تحت الیکشن کمیشن، چیف الیکشن کمشنر اور چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے 4 اراکین پر مشتمل ہوتا ہے، آئین کی دفعہ 215 (4) کے مطابق الیکشن کمشنر اور اراکین کے خالی عہدوں پر 45 روز کے اندر تعیناتی ہوجانی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں