پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں میں سست پیشرفت پر وفاق کا اظہار ناراضی

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2021
صوبے میں عالمی اداروں و ممالک کے تعاون سے 26 منصوبے زیر تعمیر ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی
صوبے میں عالمی اداروں و ممالک کے تعاون سے 26 منصوبے زیر تعمیر ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی

پنجاب میں 96 کروڑ 30 لاکھ ڈالر لاگت کے غیر ملکی قرضوں سے بنائے جانے والے ترقیاتی منصوبے سست روی کا شکار ہونے پر وزارت اقتصادی امور (ایم ای اے) کی جانب تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں جلد مکمل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور عمر ایوب خان نے غیر ملکی فنڈ سے تعمیر کیے جانے والے منصوبوں سےمتعلق قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی ۔ ایف ایف پی) کے اجلاس کی صدارت کی جس میں انہوں نے حکومت پنجاب کی جانب سے بنائے جانے والے ترقیاتی منصوبوں میں پیش رفت کا جائزہ لیا۔

اجلاس میں وزیر اعظم کے دفتر، وزارت منصوبہ بندی، وزارت خزانہ کے نمائندوں اور پنجاب کے منصوبہ بندی و ترقیاتی بورڈ کے چیئرمین نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: جنوبی پنجاب کو علیحدہ زون بنانے کے منصوبے کو وزیراعظم کی منظوری مل گئی

وزارت اقتصادی امور کے بیان میں کہا گیا کہ ’ترقیاتی منصوبوں کے جائزے کے دوران کمیٹی نے سست روی کا شکار 6 منصوبوں پر زور دیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ان منصوبوں میں پنجاب زراعت و دیہی تبدیلی کا منصوبہ شامل ہے جس کی لاگت 30 کروڑ ڈالر ہے، جبکہ 5 کروڑ ڈالر لاگت کا پنجاب کا سیاحت کا منصوبہ بھی شامل ہے جس کی فنڈنگ عالمی بینک کی جانب سے کی جارہی ہے۔

علاوہ ازیں جلال پور آبپاشی منصوبہ جس کی لاگت 27 کروڑ 50 لاکھ ڈالر ہے اور 20 کروڑ ڈالر لاگت کا پنجاب انٹرمیڈیٹ سٹی ایمپرومنٹ انوسٹمنٹ منصوبہ بھی سست روی کا شکار ہے۔

اسی طرح ایشائی ترقیاتی بینک کے فنڈز سے زیر تعمیر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو بڑھانے کا 12 کروڑ ڈالر لاگت کا منصوبہ اور موسم کی نگرانی کے لیے ملتان میں ریڈار لگانے کا ایک کروڑ 80 لاکھ ڈالر لاگت کا منصوبہ بھی سست روی کا شکار ہے جس کی فنڈنگ جاپان نے کی ہے۔

صوبے میں 26 منصوبے زیر تعمیر ہیں جن کی فنڈنگ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی)، عالمی بینک (ڈبلیو بی)، بین الاقوامی فنڈز برائے زرعی ترقی (آئی فیڈ)، چین، جاپان، فرانس اور برطانیہ کر رہے ہیں جن کی کُل لاگت 6 ارب ڈالرز ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم، پنجاب کے خصوصی اقتصادی زونز کو جلد فنڈز اور سہولیات فراہم کرنے کیلئے تیار

مذکورہ منصوبے زراعت، آبپاشی، توانائی، سڑکیں اور ٹرانسپورٹ، شہری ترقی، سیاحت، موسمیاتی تبدیلی و ڈیزاسٹر مینجمنٹ، تعلیم، صحت، اور سماجی حفاظت سے متعلق ہیں۔

وفاقی وزیر کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں پر صوبائی حکومت کے اقدامات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔

اجلاس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ جلال پور جیسے آبپاشی کے منصوبے غذائی حفاظت میں تعاون کریں گے، پیداوار میں اضافے سے معاشی ترقی کے مواقع فراہم ہوں گے، ساتھ ہی دیہی علاقوں سے غربت ختم کرنے اور انہیں معیاری زندگی فراہم کرنے میں مدد حاصل ہوگی۔

وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے ہدایت دی کہ جلال پور منصوبہ جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

اجلاس میں پی اینڈ ڈی بورڈ پنجاب کے چیئرمین نے آگاہ کیا کہ منصوبوں میں تاخیر کی وجہ زمین کے حصول میں درپیش مسائل ہیں لیکن اب تیزی سے کام کیا جارہا ہے اور یہ منصوبے مقررہ مدت یعنی سال 2024 کی پہلے سہ ماہی تک مکمل ہوجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا جنوبی پنجاب کے لیے علیحدہ ترقیاتی بجٹ مختص کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت پنڈدادن خان اور خوشاب میں 200 کلو میٹر کے کنال تعمیر کیے جائیں گے جو 2 لاکھ دیہاتیوں کے لیے براہِ راست فائدہ مند ثابت ہوں گے۔

وفاقی وزیر نے ہدایت کی کہ پنجاب کے لیے زرعی و دیہی تبدیلی کے منصوبے پر تیزی سے کام کرتے ہوئے اس کی تکمیل تبدیل شدہ مدت میں کی جائے۔

اجلاس میں متعلقہ محکموں کو ہدایت کی گئی کہ پنجاب انٹرمیڈیٹ سٹیز اینڈ اِمپرومنٹ پروجیکٹ کے تحت ذیلی منصوبوں کی جلد از جلد حتمی منظوری دی جائے۔

منصوبے کا ہدف شہری انفرا اسٹرکچر اور سہولیات کی فراہمی کے ذریعے ساہیوال اور سیالکوٹ کے رہائشیوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔

منصوبے میں پبلک ۔ پرائیوٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) بڑھانے کے حوالے سے صوبائی حکومت نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ پی پی پی کے طریقہ کار کے تحت ملتان وہاڑی روڈ پر نمایاں پیش رفت سامنے آئی ہے۔

اجلاس میں پنجاب میں سیاحت کی ترقی کے منصوبے کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور ملتان میں موسم کی نگرانی کے لیے ریڈار کی تنصیب پر بھی زور دیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں