بھارت نے مزید ہزاروں فوجی اہلکار مقبوضہ کشمیر بھیج دیے

11 نومبر 2021
اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کی وجہ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ ہفتوں میں ٹارگٹ کلنگز کے بڑھتے ہوئے واقعات کو قرار دیا گیا ہے — فائل فوٹو / اے پی
اضافی اہلکاروں کی تعیناتی کی وجہ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ ہفتوں میں ٹارگٹ کلنگز کے بڑھتے ہوئے واقعات کو قرار دیا گیا ہے — فائل فوٹو / اے پی

بھارت نے حالیہ ہفتوں میں ٹارگٹ کلنگز کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث دنیا کے سب سے زیادہ ملٹرائزڈ زونز میں سے ایک مقبوضہ جموں و کشمیر میں مزید ہزاروں پیراملٹری اہلکار بھیج دیے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق نئی دہلی نے دہائیوں سے مقبوضہ وادی میں کم از کم 5 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔

پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے ترجمان ابھیرام پنکَج نے کہا کہ ’تقریباً 2 ہزار 500 اہلکار پہنچ چکے ہیں اور انہیں پوری کشمیر وادی میں تعینات کیا گیا ہے، جبکہ مزید اہلکار بھی پہنچنے والے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی میں اضافہ، حملے میں 2 بھارتی فوجی ہلاک

پولیس افسر نے کہا کہ ’مجموعی طور پر تقریباً 5 ہزار اضافی پیراملٹری اہلکاروں کو اس ہفتے سے تعینات کیا جارہا ہے‘۔

اہلکاروں کے ایک حصے کو سویلین کمیونٹی ہالز میں رکھا گیا ہے جنہیں مٹی کے تھیلوں کے نئے بنکروں سے مضبوط کیا گیا ہے، جو 1990 کی دہائی کے اوائل کی یاد دلاتا ہے جب بھارتی حکمرانی کے خلاف مزاحمت اپنے عروج پر تھی۔

مقبوضہ وادی میں ایک ماہ کے دوران پولیس اہلکاروں، بھارت کی شمالی ریاستوں سے آنے والے مہاجر مزدوروں اور سکھ و ہندو برادریوں کے مقامی رہنماؤں سمیت 12 افراد کو ٹارگٹڈ کارروائیوں میں قتل کیا جاچکا ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں سے کچھ پر مقامی گروپ ’مزاحمتی محاذ‘ نے الزام لگایا تھا کہ وہ بھارتی فورسز کے ملازم تھے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: حملے میں بھارتی فوج کے افسر سمیت 5 اہلکار ہلاک

ان واقعات کے بعد پولیس اور نیم فوجی دستوں نے بلٹ پروف گیئر اور خودکار رائفلوں سے لیس ہو کر سڑکوں پر بچوں سمیت رہائشیوں کی تلاشی کا عمل تیز کردیا ہے۔

سری نگر میں حالیہ ہفتوں میں قائم کی گئی متعدد نئی چوکیوں کے اطراف اب نئے تعینات ہونے والے بھارتی فوجی نظر آرہے ہیں۔


یہ خبر 11 نومبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں