اقوامِ متحدہ کے نامزد افراد کی بریت پر بھارتی تنقید مسترد

اپ ڈیٹ 13 نومبر 2021
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کی ہفتہ وار پریس بریفنگ — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کی ہفتہ وار پریس بریفنگ — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: پاکستان نے اقوامِ متحدہ کے نامزد افراد کی لاہور ہائی کورٹ سے بریت پر بھارتی تنقید مسترد کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ’یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ہندوستانی میڈیا نے اقوام متحدہ کے نامزد افراد کی قانونی کارروائی کو سنسنی خیز بنانے کی کوشش کی ہو اور یہ بنیادی طور پر ایک مخصوص ایجنڈے کی تکمیل کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا فوجداری نظامِ انصاف مناسب عمل اور قانون کی حکمرانی کے اصول پر مبنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کی مالی معاونت کے کیس سے جماعت الدعوہ کے 6 رہنما بری

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ سزا یافتہ افراد کو بھی ان کے لیے دستیاب تمام قانونی ذرائع استعمال کرنے کا بنیادی حق دیتا ہے اور بھارتی میڈیا کی جانب سے رپورٹ کیے گئے کیسز حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اس کیس سے متعلق اقوام متحدہ کے نامزد افراد کو دیگر مقدمات میں سزا ہونے کے بعد حراست میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی میڈیا کی رپورٹس حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

کرتارپور راہداری کے افتتاح کی دوسری سالگرہ پر انہوں نے کہا کہ یہ راہداری بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی ایک روشن مثال اور ملک میں مذہبی اقلیتوں کو دی جانے والی ترجیح کی عکاسی ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور: جماعت الدعوۃ کے رہنماؤں کو مزید 2 مقدمات میں 16 سال قید

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے راہداری جون 2020 سے کھلی ہوئی ہے، ہم توقع کرتے ہیں کہ بھارت اسی جذبے کے تحت یاتریوں کو کرتارپور ساہی جانے کے لیے راہداری سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 17 سے 26 نومبر تک بابا گرونانک کے یوم پیدائش کی تقریبات کے لیے بھارت اور دنیا بھر سے ہزاروں عقیدت مندوں کا استقبال کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے جس کے لیے وسیع پیمانے پر انتظامات کیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ پاکستان میں اقلیتیں اپنے مذہبی تہوار مناتی ہیں اور مذہبی آزادی سے لطف اندوز ہوتی ہیں، ہم گہری تشویش سے دیکھتے ہیں کہ بھارت میں کس طرح اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کو بی جے پی-آر ایس ایس دونوں کے ہندوتوا پر مبنی نظریے کے تحت منظم طریقے سے ستایا اور بے دخل کیا جارہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ ماہ سے مسلمانوں، ان کی املاک اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے جو کہ قابل مذمت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں مسلمانوں پر ظلم، او آئی سی کا اظہار مذمت، مشرق وسطیٰ میں مصنوعات کا بائیکاٹ

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ریاست کی ملی بھگت اور چھوٹ اتنی زیادہ ہے کہ ان صریح خلاف ورزیوں کی جانب توجہ مبذول کرانے والوں کے خلاف سخت قوانین نافذ کیے جارہے ہیں۔

عاصم افتخار نے کہا کہ انتہا پسند ہجوم کی جانب سے آنکھیں بند کرنے کے علاوہ بھارتی حکام شہریت سے متعلق مسلمان مخالف پالیسیوں اور اقدامات پر بھی عمل پیرا ہیں بشمول این آر سی اسکیم، جس کا مقصد لاکھوں مسلمانوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں