طلبہ کی بازیابی کی یقین دہانی پر بلوچستان یونیورسٹی میں جاری دھرنا مؤخر

13 نومبر 2021
7 نومبر سے طلبہ نے احتجاج اور دھرنا شروع کیا تھا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
7 نومبر سے طلبہ نے احتجاج اور دھرنا شروع کیا تھا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

بلوچستان یونیورسٹی کے طلبہ نے صوبائی حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے دو لاپتا طلبہ کی بازیابی کی یقین دہانی پر چار دن سے جاری دھرنا مؤخر کر دیا ہے۔

سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ چند دن قبل لاپتا ہو گئے تھے جس کے بعد 7 نومبر سے طلبہ نے احتجاج اور دھرنا شروع کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسلم رئیسانی نے جامعہ بلوچستان کے کیمپس کیلئے زمین عطیہ کردی

احتجاج کے دو دن بعد 9 نومبر کو انتظامیہ سے مذاکرات ناکام ہونے کے نتیجے میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مختلف دھڑوں نے یونیورسٹی کے دروازے بند کردیے تھے اور اعلان کیا تھا کہ کوئی بھی سمسٹر امتحانات میں حصہ نہیں لے گا اور دونوں طلبہ کی بازیابی تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سینٹرل سیکریٹری جنرل بلوچ قادر نے کہاکہ جمعہ کو ہونے والے مذاکرات کے نئے دور میں حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام لاپتا طلبہ مل جائیں گے اس لیے احتجاج کو منگل تک مؤخر کردیا گیا ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے عہدیدار کے مطابق انتظامیہ نے کہا ہے کہ یونیورسٹی 15 نومبر سے دوبارہ کھل جائے گی اور تعلیمی سرگرمیاں، انتظامی امور اور امتحانات وغیرہ بحال ہو جائیں گے۔

بلوچ قادر نے کہا کہ یونیورسٹی کے ایڈمن بلاک کے سامنے علامتی مظاہرہ کیا گیا جس میں یہ مؤقف اپنایا گیا کہ اگر لاپتا طلبہ منگل تک بازیاب نہ کرائے گئے تو احتجاج کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو جائے گا اور یونیورسٹی کو بند کردیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: طالبات ہراسانی کیس: بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر عہدے سے دستبردار

حکومت نے طلبہ کے مسائل کے حل کے لیے 11 نومبر کو کمیٹی قائم کی ہے اور اپنی سفارشات جمع کردی ہیں۔

کمیٹی کے اراکین میں سے ایک اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زرے نے تصدیق کی کہ مشروط معاہدہ طے پا گیا ہے اور معاملہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ کے سامنے پیش کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں