لیبیا: معمر قذافی کے مطلوب بیٹے نے صدارتی انتخاب کیلئے رجسٹریشن کروالی

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2021
لیبیا کے پہلے صدارتی انتخاب کا پہلا مرحلہ 24 دسمبر کو شروع ہوگا — فوٹو: اے ایف پی
لیبیا کے پہلے صدارتی انتخاب کا پہلا مرحلہ 24 دسمبر کو شروع ہوگا — فوٹو: اے ایف پی

لیبیا کے جنگی جرائم کے ملزم اور عالمی عدالت انصاف (آئی سی سی) کو مطلوب مقتول آمر معمر قذافی کے صاحبزادے سیف الاسلام قذافی جنہیں ایک بار پھر ان کے وارث کے طور پر دیکھا گیا ہے، انہوں نے آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے لیے اپنی رجسٹریشن کروالی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لیبیا کے پہلے براہِ راست صدارتی انتخاب کا پہلا مرحلہ 24 دسمبر کو شروع ہوگا جس کا فیصلہ گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جانب سے کیا گیا تھا، تاکہ 2011 میں معمر قذافی کا تخت الٹنے کے بعد شروع ہونے والے تشدد کو روکا جاسکے۔

یاد رہے کہ سیف الاسلام قذافی انسانیت کے خلاف مبینہ جرائم پر آئی سی سی کو مطلوب ہیں۔

مزید پڑھیں: لیبیا: ملٹری اکیڈمی میں حملہ 30 افراد ہلاک

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے دوران مبینہ طور پر جرائم میں ملوث سیف الاسلام ’ تمام قانونی قواعد و ضوابط‘ مکمل کر چکے ہیں۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ’سیف الاسلام قذافی صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے لیے اپنے کاغذات سبھا شہر میں واقع ہائی نیشنل الیکٹرول کمیشن آفس میں جمع کروا چکے ہیں‘۔

ویڈیو میں دیکھا گیا کہ 49 سالہ سیاہ اور سفید داڑھی والے سیف الاسلام نے قرآن پاک کی آیات کی تلاوت کرتے ہوئے اپنے معاونین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’اللہ آپ پر رحمت کرے‘۔

کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والی تصویر میں سیف الاسلام روایتی خانہ بدوش لباس پہنے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں جبکہ انہوں نے سر پر چادر لپیٹ رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لیبیا کا بین الاقوامی فوج کی مدد لینے پر غور

لیبیا میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے امیدواروں کے لیے رجسٹریشن کا آغاز گزشتہ ہفتے کیا گیا تھا۔

دونوں انتخابات 24 دسمبر ہوں گے، لیکن اکتوبر کے آغاز میں پارلیمنٹ نے قانون ساز انتخابات کی تاریخ ملتوی کرتے ہوئے اسے جنوری میں منعقد کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔

غیر ملکی طاقتیں زور دے رہی ہیں کہ دونوں انتخابات ایک ہی تاریخ پر کیے جائیں جیسا کہ گزشتہ سال اقوام متحدہ کی قیادت میں ہونے والی گفتگو میں فیصلہ کیا گیا تھا۔

سیف الاسلام کے انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق قیاس آرائیاں کئی ماہ سے عروج پر ہیں۔

واضح رہے انہیں سال 2017 میں طرابلس عدالت نے بغاوت کے دوران جرائم کا مرتکب ہونے پر سزائے موت سنائی تھی۔

جولائی میں سیف الاسلام کئی سالوں کی نظر بندی کے بعد ابھر کر سامنے آئے اور امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ نے بتایا کہ وہ سیاست میں واپسی کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں‘۔

ایک غیر معمولی انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ دہائیوں کے انتشار کے بعد لیبیا کا ’کھویا ہوا اتحاد واپس بحال‘ کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کے تحت تحقیقات، مشن کا لیبیا میں جنگی جرائم کا انکشاف

امریکی جریدے نے ان کی گفتگو کا حوالہ دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’میں نے 10 سال کے لیے لیبیا کے لوگوں کو چھوڑ دیا تھا، اب آپ کو آہستہ آہستہ واپس آنے کی ضرورت ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ کو تھوڑا ان کے ذہنوں سے کھیلنے کی ضرورت ہے‘۔

جون 2014 سے انٹرویو تک سیف الاسلام کو کبھی دیکھا یا سنا نہیں گیا، اس سے قبل طرابلس عدالت میں مقدمے کے دوران وہ ملک کے شمالی حصے زنتان سے ایک ویڈیو لنک کے ذریعے ظاہر ہوئے تھے۔

طرابلس عدالت نے ان کی غیر حاضری میں انہیں سزائے موت سنائی تھی، تاہم مشرق کی حریف انتظامیہ نے انہیں ایک ایسے مقدمے میں معاف کردیا تھا جس کے حوالے سے طرابلس حکام نے کبھی تصدیق نہیں کی۔

ملیشیا فوج، جس نے انہیں زنتان میں رکھا ہوا تھا، بارہاں انہیں آئی سی سی کے حوالے کرنے سے انکار کر چکے ہیں اور انہیں 2017 میں آزاد کیا گیا تھا۔

ترجمان آئی سی سی فادی عبداللہ نے لیبیا کے ’الاحرار‘ ٹیلی ویژن کو بتایا کہ سیف الاسلام اب بھی عدالت کو مطلوب ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں