پاکستان، جنگلات دوبارہ اگانے کا عزم کرنے والے 130 ممالک میں شامل

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2021
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے 8واں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے 8واں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: موسمیاتی تبدیلی پر کارروائی تیز کرنے کے عالمی معاہدے کے ساتھ پاکستان ان 130 ممالک میں شامل ہے جو 2030 تک میتھین گیس کے اخراج میں 30 فیصد تک کمی کے ساتھ جنگلات کی کٹائی کو روک کر دوبارہ اگانے کے لیے پرعزم ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برطانوی ہائی کمیشن سے جاری بیان کے مطابق برطانیہ میں ہونے والے اقوامِ متحدہ کا عالمی موسمیاتی اجلاس کامیابی پر منتج ہوا جس میں شریک تمام اقوام نے اس دہائی میں موسمیاتی تبدیلیوں کی کارروائیاں تیز کرنے پر اتفاق کیا، گلاسکو موسمیاتی معاہدے میں تقریباً 200 ممالک نے اتفاق کیا۔

کم و بیش 30 پاکستانی کاروباری اداروں نے پاکستان کی ’26 فار 26‘ مہم کے لیے برطانیہ میں دستخط کیے جس میں 2030 تک کاربن کے اخراج میں کمی اور 2050 تک اخراج کی سطح صفر کرنے کا عہد کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ہمارے اقدامات دنیا کو نظر کیوں نہیں آتے؟

بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے 8واں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے سبب ہندوکش ہمالیہ سلسلے کے 36 فیصد گلیشیئرز 2100 تک پگھل جانے کا اندیشہ ہے۔

پاکستان نے مزید کوئلہ درآمد نہ کرنے اور 2030 تک اپنی 60 فیصد توانائی قابل تجدید ذرائع سے پیدا کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔

کوئلے سے چلنے والے پاور اسٹیشنوں کو ختم کرنے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے پاکستان نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے انرجی ٹرانزیشن میکانزم پر دستخط کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ، پاکستان کیلئے ساڑھے 5کروڑ پاؤنڈ برطانوی امداد کا اعلان

بیان میں کہا گیا کہ 2 سال قبل جب برطانیہ نے سی او پی 26 کا قائدانہ کردار سنبھالا تھا تو کاربن کا اخراج صفر کرنے کا ہدف صرف 30 فیصد دنیا نے مقرر کیا تھا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اب یہ تعداد 90 فیصد کے قریب ہے، اسی عرصے میں 154 فریقین نے نئے قومی اہداف جمع کروائے ہیں جو عالمی سطح پر اخراج کے 80 فیصد کی نمائندگی کرتے ہیں۔

بیان کے مطابق برطانوی صدارت نے اخراج میں کمی لانے والے اقدامات پر توجہ مرکوز رکھی ہے، ہم نے کوئلے کے حوالے سے بہت بڑی تبدیلی دیکھی ہے، بہت سے ممالک نے کوئلے سے بجلی کی تیاری ختم کرنے اور بین الاقوامی کوئلے کی مالی اعانت کو ختم کرنے کا عہد کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے کیلئے کیا اقدامات کیے جائیں؟

مزید یہ کہ صفر اخراج والی گاڑیوں پر منتقلی بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے، کچھ بڑے کار مینوفیکچررز 2035 اور 2040 تک تمام نئی کاروں کی فروخت کو صفر اخراج کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ممالک اور شہر بھی پیٹرول اور ڈیزل کاروں کے خاتمے کی تاریخ دینے کے عزم کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں