حمزہ شہباز کی پرویز الہٰی سے ملاقات، ہسپتال میں چوہدری شجاعت کی عیادت

16 نومبر 2021
حمزہ شہباز نے لاہور میں چوہدری شجاعت حسین کی عیادت کی—فوٹو: ڈان نیوز
حمزہ شہباز نے لاہور میں چوہدری شجاعت حسین کی عیادت کی—فوٹو: ڈان نیوز

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے علیل رہنما چوہدری شجاعت حسین کی عیادت کے دوران اسپیکر پرویز الہٰی سے ملاقات کی اور تبادلہ خیال کیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے لاہور میں ڈاکٹرز ہسپتال اینڈ میڈیکل سینٹر میں چوہدری شجاعت حسین کی عیادت کی، اس دوران ان کی ملاقات چوہدری پرویز الہٰی اور چوہدری شجاعت کے بیٹے چوہدری سالک حسین سے ہوئی اور تبادلہ خیال گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان مسلم لیگ (ق) حکومت کی حمایت جاری کیلئے ہچکچاہٹ کا شکار

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ ‘چوہدری شجاعت حسین ملک کے سینئر سیاست دان اور بہت اچھے انسان ہیں’۔

یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پاکستان مسلم لیگ (ق) اور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان اختلافات کی رپورٹس سامنے آئی ہیں۔

دو روز قبل پرویز الہیٰ کی زیر صدارت پاکستان مسلم لیگ (ق) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ڈالر اور پیٹرول کی قیمت میں تاریخی اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

اجلاس میں صوبے کے امن و امان کی بگڑتی صورت حال کے ساتھ ساتھ بجلی کی قیمت میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا تھا کہ عام آدمی مشکلات کا شکار ہے اور وہ اپنے حلقوں میں ووٹرز کا سامنا نہیں کرسکتے ہیں۔

مسلم لیگ (ق) کے ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت عام آدمی کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکی ہے، اگر حکومت غیرضروری مسائل میں الجھی رہی تو موجودہ حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت پنجاب ہمیں نظر انداز کر رہی ہے، مسلم لیگ (ق)

گزشتہ ہفتے حکومت نے حکومت نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا تھا جو 11 نومبر کو شیڈول تھا جبکہ اراکین کی مطلوبہ تعداد کی حاضری یقینی بنانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

حکومتی اتحادیوں کی جانب سے الیکٹرونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے استعمال اور سمندر پار پاکستانیوں کے لیے اگلے انتخابات میں آئی ووٹنگ متعارف کرانے کے حوالے سے انتخابی اصلاحات بل پر تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور پاکستان مسلملیگ (ق) کا اجلاس طلب کیا تھا تاکہ قانون سازی کے لیے ان کا تعاون حاصل کیا جاسکے۔

اجلاس کے بعد بھی اتحادی ای او ایم اور آئی ووٹنگ سے متعلق بل کی حمایت کے حوالے سے غیریقینی کیفیت کا شکار ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سیکریٹری اطلاعات کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ تاحال یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ آیا مسلم لیگ (ق) اس بل کی حمایت کرے گی یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور میں مسلم لیگ (ق) کے اراکین کا اتوار اور پیر کو مسلسل دو روز اجلاس ہوا تھا جہاں اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ پارٹی کے لیے یہ بات نقصان دہ ہوگی اگر وہ حکومتی اتحاد کے ساتھ جڑے رہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کی کارکردگی، عدم مشاورت پر اتحادیوں کا تحفظات کا اظہار

کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ پارٹی کو حکومتی کی ناقص معاشی پالیسیوں، پیٹرول کی قیمت میں غیرمتوقع اضافہ، پیٹرولیم مصنوعات کی مہنگائی، گیس اور بجلی کی قلت، بڑھتی ہوئی کرپشن اور ملک میں امن و امان کی ناقص صورت حال پر تحفظات ہیں۔

دوسری جانب وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اصرار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اتحادیوں نے وزیراعظم کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور بل میں حمایت کا یقین دلایا ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ حکومتی اتحادیوں کے تحفظات ختم کردیےگئے ہیں اور حکومت نے متفقہ طور پر بدھ کو مشترکہ اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں