بھارتی پولیس کی مقبوضہ کشمیر میں کارروائی، 4 کشمیری جاں بحق

16 نومبر 2021
بھارتی قابض فوجیوں نے شاپنگ سینٹر کا گھیراؤ کیا—فائل/فوٹو: اےپی
بھارتی قابض فوجیوں نے شاپنگ سینٹر کا گھیراؤ کیا—فائل/فوٹو: اےپی

بھارتی سیکیورٹی فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں کارروائی کے دوران 4 افراد کو قتل کردیا۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ ریاست کے پولیس سربراہ وجے کمار کا کہنا تھا کہ مبینہ انتہاپسندوں نے پولیس اور سپاہیوں پر فائرنگ کی جب انہوں نے ان کے چھپے ہونے کی خفیہ اطلاع پر سری نگر میں ایک کاروباری سینٹر کا گھیراؤ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت نے مزید ہزاروں فوجی اہلکار مقبوضہ کشمیر بھیج دیے

انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے تبادلےکے دوران دو شہری اور دو مبینہ جنگجو مارے گئے جبکہ سہریوں کے لواحقین کا کہنا تھا کہ بھارتی فوجی انہیں خون ریز واقعے کے دوران انسانی ڈھال کےطور پر استعمال کر رہے تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے دوران جاں بحق ہونے والے شہریوں کی شناخت شاپنگ سینٹر کے مالک محمد الطاف بھٹ اور ایک تاجر مدثر احمد کے نام سے ہوئی ہے۔

وجے کمار نے کہا کہ احمد ڈینٹل سرجن اور رئیل اسٹیٹ کے ڈیلر تھے جنہوں نے مذکورہ عمارت میں ایک دفتر کرایے پر دیا تھا اور وہ خفیہ کارکن تھا، بھارتی فورسز یہ اصطلاح حریت پسندوں کے ہمدردوں اور ان کے عوامی حامیوں کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

عینی شاہدین اور قتل ہونے والے دو شہریوں کے لواحقین نے پولیس کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیوں فوجیوں نے علاقے کا محاصرہ کرکے شاپنگ سینٹر کےمالک اور تاجر کو اٹھایا تھا اور درجنوں شہریوں کی موجودگی میں انہیں عمارت کے اندر لے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: بھارتی فورسز نے مزید 5 کشمیریوں کو شہید کردیا

ایک دکاندار نذیر احمد کا کہنا تھا کہ قابض فورسز نے درجنوں دکان داروں کو قطار میں کھڑا کیا اور اسی طرح شوروم میں بھی جمع کیا گیا اور ان کے موبائل فون اٹھالیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ قابض فوجیوں نے بعد میں شاپنگ سینٹر کےمالک بھٹ سے ان کے ساتھ عمارت کے اندر جانے کا کہا اور ان کے ساتھ تاجر مدثر احمد کو بھی لے جایا گیا۔

محمد الطاف بھٹ کے بھائی عبدالماجد بھٹ کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی کو بطور انسانی ڈھال استعمال کیا گیا اور بے گناہ مارا گیا۔

عبدالماجد بھٹ اپنے گھر میں میڈیا سے یہ بتارہے تھے جہاں ان کے رشتہ دار الطاف بھٹ کی جسد خاکی کی منتقلی کے منظر تھے۔

انہوں نے کہا کہ میرے بھائی معصوم تھے۔

خیال رہے کہ بھارت نے حالیہ ہفتوں میں ٹارگٹ کلنگز کے بڑھتے ہوئے واقعات کے باعث دنیا کے سب سے زیادہ ملٹرائزڈ زونز میں سے ایک مقبوضہ جموں و کشمیر میں مزید ہزاروں پیراملٹری اہلکار بھیج دیے ہیں۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: حملے میں بھارتی فوج کے افسر سمیت 5 اہلکار ہلاک

رپورٹس کے مطابق نئی دہلی نے دہائیوں سے مقبوضہ وادی میں کم از کم 5 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔

پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے ترجمان ابھیرام پنکَج نے کہا تھا کہ ’تقریباً 2 ہزار 500 اہلکار پہنچ چکے ہیں اور انہیں پوری کشمیر وادی میں تعینات کیا گیا ہے، جبکہ مزید اہلکار بھی پہنچنے والے ہیں‘۔

گزشتہ ماہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فورسز نے نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران 7 نوجوانوں کو شہید کردیا تھا اور خون ریز کارروائیاں بدستور 24 گھنٹوں تک جاری رہی تھیں۔

واضح رہے کہ بھارت، کشمیریوں کو سرنگوں کرنے کے لیے گزشتہ 73 برس کے دوران بالعموم جبکہ 1989 سے بالخصوص ہر وحشیانہ ہتھکنڈا استعمال کرتا آیا ہے لیکن وہ اپنے مذموم مقصد میں ناکام رہا۔

مزیدپڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے سیکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا

بھارتی فوجیوں نے 1989 سے ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں کے دوران 95 ہزار سے زائد کشمیریوں کو شہید جبکہ 8 ہزار سے زائد کو زیر حراست لاپتا کیا۔

بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 32 برسوں کے دوران ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد گھر تباہ جبکہ 11 ہزار سے زائد خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔

اگست 2019 میں بھارت نے یکطرفہ اقدام اٹھاتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی، جس کے بعد وہاں کشیدگی میں اضافہ ہوا جبکہ بھارت کی جانب سے مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں