بھارتی حکومت کا متنازع زرعی قوانین واپس لینے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 19 نومبر 2021
کسانوں کے گروپ رہنما نے کہاکہ ہم نے احتجاج روک دیا گیا ہے— فوٹو:اے ایف پی
کسانوں کے گروپ رہنما نے کہاکہ ہم نے احتجاج روک دیا گیا ہے— فوٹو:اے ایف پی

بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے قوم سے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ ستمبر 2020 میں منظور ہونے والے نئے زرعی قوانین واپس لے لیے جائیں گے، جن کے خلاف کسانوں نے ملک گیر طویل احتجاج کیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق 3 قوانین پر اچانک رعایت کا فیصلہ آئندہ سال کے آغاز میں بھارت میں سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش اور دیگر 2 شمالی ریاستوں، جہاں بڑی تعداد میں دیہاتی آباد ہیں، میں انتخابات سے قبل سامنے آیا۔

نریندر مودی نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آج آپ کو اور پوری قوم کو یہ کہنے آیا ہوں کہ ہم نے زراعت سے متعلق اصلاحات واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ رواں ماہ کے بعد شروع ہونے والے پارلیمانی اجلاس میں تمام قانونی کارروائیاں پوری کی جائیں گی تاکہ ان 3 زرعی قوانین کو واپس لیا جاسکے‘۔

مزید پڑھیں: بھارت: اترپردیش میں لاکھوں کسانوں کا زرعی قوانین کے خلاف احتجاج

گزشتہ سال ستمبر میں متعارف کرائے گئے قوانین کا مقصد شعبہ زراعت کو آزاد کرنا تھا جس کے تحت کسانوں اپنی فصل حکومت کے مخصوص نرخوں پر سرکاری مارکیٹوں کے بجائے دیگر ہول سیل مارکیٹوں میں فروخت کرنے کی اجازت دی گئی تھی جبکہ کاشت کاروں کو کم سے کم قیمت ملنے کا یقین تھا۔

کسانوں کو خوف تھا کہ فصلوں کی قیمتیں کم ہوجائیں گی جس کی وجہ سے انہوں نے ملک گیر احتجاج کیے تھے۔

احتجاج میں رضا کار اور مشہور شخصیات سمیت بھارت کے علاوہ دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے سماجی رہنما گریتا تھنبرگ اور ریہننا نے بھی شرکت کی تھی۔

اترپردیش، پنجاب اور ہریانہ کے لاکھوں کسان گزشتہ ایک سال سے ان متنازع قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

ناقدین کا کہنا تھا کہ مودی کے سر تسلیم خم کرنے سے فارمز کی سبسڈی اور رعایتی قیمتوں کے نظام کا مسئلہ حل نہیں ہوا ہے حکومت یہ برداشت نہیں کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سرمایہ کاروں کےلیے بھی سوالیہ نشان بن گیا ہے کیونکہ یہاں معاشی پالیسیوں پر سیاسی مفاد غالب ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت: شدید احتجاج کے باوجود متنازع زرعی بل قانون بن گیا

یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں نئی دہلی میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے جہاں کسانوں نے سڑکوں پر کیمپ لگا کر دھرنے دیتے ہوئے قوانین واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔

کسانوں کے گروپ رہنما راکیش ٹیکیٹ نے ٹوئٹر پر کہاکہ احتجاج روک دیا گیا ہے، اور ہم اسمبلی کے قانون واپس لینے کا انتظارکریں گے۔

گزشتہ سال مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا کہنا تھا کہ قوانین منسوخ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، تاہم بعدازاں حکومت نے قانون کو کمزور کرتے ہوئے کسانوں کے ساتھ مذاکرات کے تعطل کو ختم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن طویل دورانیہ مذاکرات ناکام رہے تھے۔

یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں دہلی میں زرعی قوانین کے خلاف نکالی جانے والی ٹریکٹر ریلی کے دوران مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے تھے جن میں ایک کسان ہلاک جب کہ سینکڑوں پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے جبکہ گزشتہ ماہ اکتوبر ریاست اترپردیش میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران مزید 8 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں