کراچی میں ’پراسرار وائرس‘ سے متعلق خبریں مسترد، ڈینگی کی نئی قسم کا تجزیہ شروع

19 نومبر 2021
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شہر میں دو ہفتوں کے دوران ڈینگی کے کیسز کی تعداد 582 تک پہنچ گئی — فائل فوٹو / رائٹرز
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شہر میں دو ہفتوں کے دوران ڈینگی کے کیسز کی تعداد 582 تک پہنچ گئی — فائل فوٹو / رائٹرز

محکمہ صحت سندھ کے حکام نے کراچی میں ’پراسرار وائرس‘ کے ابھرنے سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے کسی بھی حصے میں ایسا کوئی وائرس گردش نہیں کررہا جبکہ ڈینگی وائرس کی مبینہ نئی قسم کا تجزیہ شروع کردیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے حال ہی میں آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کو ڈینگی وائرس کی مبینہ نئی قسم کا ایک نمونہ بھیجا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ کراچی میں ڈینگی کے کیسز میں تیزی سے اضافے کے پیش نظریہ قدم اٹھایا گیا ہے کیونکہ رپورٹس یہ بھی بتارہی ہیں کہ رواں سال یہ بیماری زیادہ شدت کے ساتھ ابھر رہی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شہر میں دو ہفتوں کے دوران ڈینگی کے کیسز کی تعداد 582 تک پہنچ گئی۔

محکمہ صحت کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ کراچی میں ایک نئے پراسرار وائرس کے ابھرنے سے متعلق میڈیا رپورٹس غلط ہیں لیکن اس بات کا امکان یقیناً موجود ہے کہ یہ ڈینگی وائرس کی ہی ایک نئی شکل ہے جو اس سال مچھروں سے پھیلنے والی اس وائرل بیماری میں اضافے کا ذمہ دار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈینگی کی مبینہ نئی قسم کا نمونہ آغا خان یونیورسٹی اسپتال بھیج دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ’ڈینگی‘ کی طرز کا ’پراسرار وائرس‘ پھیلنے کا انکشاف

ان کے مطابق، نئے ڈینگی وائرس کی اکثر رپورٹس کچھ ڈاکٹروں کے بیانات پر مبنی ہیں جن کا ماننا ہے کہ ڈینگی وائرس کا پتا لگانے کے مخصوص ٹیسٹ کے غلط منفی نتائج ایک نئے وائرس کی موجودگی کی نشاندہی کررہے ہیں جس کی طبی خصوصیات ڈینگی وائرس سے ملتی جلتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ سب قیاس آرائیاں ہیں، ڈینگی وائرس اینٹیجن ڈیٹیکشن ٹیسٹ کا منفی نتیجہ اکثر غلط نکلتا ہے کیونکہ اس ٹیسٹ کی حساسیت 100 سے کم ہوتی ہے۔ ایسی صورتحال میں متعلقہ عملے کو ڈینگی کی تصدیق کے لیے مزید ٹیسٹ کروانے چاہئیں۔

اس کے علاوہ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز نے بھی کراچی میں ’پراسرار وائرس‘ کے ابھرنے سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے کسی بھی حصے میں ایسا کوئی وائرس گردش نہیں کر رہا۔

ان کے مطابق یہ پراسرار کیسز بھی تیز درجہ کا بخار، سر درد، مائالجیا، آرتھرالجیا، پلیٹلیٹس کی کم تعداد اورریٹرو آربیٹل درد کی شکایات کے ساتھ ہی رپورٹ کیے جا رہے ہیں۔

ڈینگی کے انتہائی مشتبہ کیسز کی تشخیص بھی اس لیے منفی آرہی ہے کیونکہ اینٹیجن تشخیصی طریقہ کار 100 فیصد حساس نہیں ہے۔

تاہم اعلیٰ عہدیدار نے ڈینگی کے کیسز میں اضافے کا اعتراف کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ کراچی کے مختلف سرکاری اسپتالوں کے ساتھ ساتھ نجی ہسپتالوں میں بھی ڈینگی کیسز میں اضافہ رپورٹ کیا جا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں