پی ٹی اے نے ٹک ٹاک پر عائد پابندی ختم کردی

رواں سال 20 جولائی کو ٹک ٹاک پر پابندی کے بعد سے پی ٹی اے مستقل ٹک ٹاک کی مینجمنٹ سے رابطے میں تھی— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
رواں سال 20 جولائی کو ٹک ٹاک پر پابندی کے بعد سے پی ٹی اے مستقل ٹک ٹاک کی مینجمنٹ سے رابطے میں تھی— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی(پی ٹی اے) نے ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کی جانب سے یقین دہانی کے بعد ان پر عائد پابندی اٹھا لی ہے۔

رواں سال 20 جولائی کو ٹک ٹاک پر پابندی کے بعد سے پی ٹی اے مستقل ٹک ٹاک کی مینجمنٹ سے رابطے میں تھی اور ٹک ٹاک کی انتظامیہ نے پی ٹی اے کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مقامی قوانین اور سماجی اقدار کے مطابق غیرقانونی مواد پر قابو پانے کے لیے ضروری اقدامات کریں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں 'ٹک ٹاک' پر ایک بار پھر پابندی عائد

پی ٹی اے سے جاری اعلامیے کے مطابق پلیٹ فارم نے اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی کہ مستقل غیرقانونی مواد اپ لوڈ کرنے میں ملوث صارفین کو بلاک کردیا جائے گا۔

پی ٹی اے حکام کو یقین دہانی کرانے جانے کے بعد حکام نے ٹک ٹاک پر عائد پابندی ختم کردی۔

پی ٹی اے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک کی مستقل نگرانی کی جائے گی تاکہ پاکستان کی سماجی اقدار اور قوانین سے متصادم غیرقانونی مواد کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔

واضح رہے کہ شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نامناسب مواد کی وجہ سے کئی مرتبہ پابندی کی زد میں آ چکی ہے اور گزشتہ ایک سال کے عرصے میں اس پر چار مرتبہ پابندی لگائی جا چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک پر ملک بھر میں پابندی ہے، پی ٹی اے کی وضاحت

پی ٹی اے نے 21 اگست کی صبح کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی تھی جس کے بعد سے ایپ کو بحال نہیں کیا گیا، اس سے قبل رواں سال 28 جون کو سندھ ہائی کورٹ نے ایک شہری کی درخواست پر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی تھی جس کے خلاف پی ٹی اے نے متفرق درخواست دائر کی تھی۔

پی ٹی اے نے 21 اگست کی صبح کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرتے ہوئے کی تھی جس کے بعد سے ایپ کو بحال نہیں کیا گیا، اس سے قبل رواں سال 28 جون کو سندھ ہائی کورٹ نے ایک شہری کی درخواست پر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی تھی جس کے خلاف پی ٹی اے نے متفرق درخواست دائر کی تھی۔

بعد ازاں ہائی کورٹ نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے متعلق درخواستیں جلد نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے ٹک ٹاک پر عائد کی گئی پابندی کا فیصلہ واپس لے لیا تھا۔

اس سے قبل رواں برس مارچ میں پشاور ہائی کورٹ نے بھی غیر اخلاقی مواد کی موجودگی کے باعث ٹک ٹاک کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹک ٹاک پر پابندی: پی ٹی اے کو معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت

بعد ازاں ٹک ٹاک انتظامیہ کی جانب سے فحش ویڈیوز ہٹائے جانے کے دعوے اور یقین دہانی پر اپریل میں اس کی سروس بحال کردی گئی تھی۔

غیر اخلاقی مواد کی موجودگی کی وجہ سے ہی اکتوبر 2020 میں پی ٹی اے نے بھی ٹک ٹاک کو ملک بھر میں بند کردیا تھا اور یہ پہلی مرتبہ ان پر پابندی لگائی گئی تھی، اس سے قبل پی ٹی اے نے ایپلی کیشن انتظامیہ کو فحش مواد ہٹانے کے لیے نوٹسز جاری کیے تھے۔

بعد ازاں ٹک ٹاک انتظامیہ نے لاکھوں نامناسب مواد پر مبنی ویڈیوز ہٹانے کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد پی ٹی اے نے ٹک ٹاک کی سروس بحال کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں