ایف آئی اے کو براڈ شیٹ کیس میں نیب کی ’غفلت‘ پر تحقیقات کی اجازت

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2021
رابطہ کرنے پر سیکریٹری قانون راجہ نعیم نے تصدیق کی کہ وزارت نے اس معاملے پر رائے دی ہے— فائل فوٹو: اے پی پی
رابطہ کرنے پر سیکریٹری قانون راجہ نعیم نے تصدیق کی کہ وزارت نے اس معاملے پر رائے دی ہے— فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: وزارت قانون نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے خلاف براڈ شیٹ کیس میں مبینہ طور پر غفلت برتنے پر کارروائی کرنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ نے پاکستانی سیاستدانوں کی آف شور جائیدادوں کی تحقیقات کے سلسلے میں براڈ شیٹ ایل ایل سی کو معاہدے پر عملدرآمد اور ادائیگیوں کی تحقیقات کے لیے رواں سال جنوری میں جسٹس (ر) شیخ عظمت سعید پر مشتمل ایک رکنی کمیشن تشکیل دیا تھا۔

مزید پڑھیں: براڈشیٹ کی شریف خاندان کو 20 ہزار پاؤنڈ کی ادائیگی

کمیشن نے مارچ میں تحقیقات مکمل کیں اور اپنی رپورٹ وزیر اعظم آفس کو پیش کی۔

وفاقی کابینہ نے بعد میں ہونے والے اجلاس میں معاملہ مکمل تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کو بھجوا دیا۔

دوسری جانب نیب نے ایف آئی اے کے دائرہ اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے ابتدائی طور پر ایجنسی کو مراسلہ لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جب تک کابینہ براڈ شیٹ کیس تحقیقاتی ایجنسی کو سونپنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی نہیں کرتی، تحقیقات روک دیں۔

اس کے بعد یہ معاملہ وزارت قانون کو بھیجا گیا جس نے رائے دی کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق ایف آئی اے کو انسداد کرپشن کے ادارے سے تحقیقات کا اختیار حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: براڈ شیٹ معاملے میں کی گئی ادائیگی، ماضی کی ڈیلز کی قیمت ہے، شہزاد اکبر

رابطہ کرنے پر سیکریٹری قانون راجہ نعیم نے تصدیق کی کہ وزارت نے اس معاملے پر رائے دی ہے۔

وفاقی کابینہ کے ایک رکن نے بتایا کہ چونکہ براڈ شیٹ کیس نیب سے متعلق ہے اس لیے اس کی تحقیقات بیورو کو نہیں دی جاسکتی تھیں۔

انہوں نے ایف آئی اے سے کہا کہ وہ نیب کی جانب سے کسی بھی غفلت کی تحقیقات کرے اور غفلت برتنے والے اہلکاروں پر ذمہ داری کا تعین کرے۔

واضح رہے کہ پاکستان نے لندن ہائی کورٹ میں طویل عرصے سے جاری قانونی چارہ جوئی ہارنے کے بعد برطانوی فرم براڈشیٹ ایل ایل سی کو 2 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی تھی۔

یہ رقم نیب کی جانب سے پاکستانی ہائی کمیشن سے اثاثہ جات کی وصولی کرنے والی فرم کو منتقل کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدے کی تحقیقات کا حکم

21 سال بعد اسے درجنوں پاکستانیوں کے مبینہ غیر ملکی اثاثوں کا پتہ لگانے کے لیے کہا گیا تھا جسے وہ ڈھونڈنے میں ناکام رہا۔

براڈشیٹ، جو کہ 2000 کی دہائی کے وسط سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایرانی نژاد سابق ماہر تعلیم کاوے موسوی کی ملکیت تھی، اب ختم ہو چکی ہے۔

انہوں نے غیر متعلقہ کارروائیوں میں توہین عدالت کے الزام میں انگلینڈ میں ایک سال طویل قید کی سزا بھی کاٹی۔

تبصرے (0) بند ہیں