ججز کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ: سپریم کورٹ کا ہائیکورٹ کے فیصلے سے پہلے اپیلوں کی سماعت سے انکار

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2021
بینچ نے ریمارکس دیے کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جب زیر التوا معاملے کا فیصلہ محفوظ کر دیا گیا ہو تو عبوری حکم کو چیلنج کیسے برقرار رکھا جائے گا —فائل فوٹو: اے ایف پی
بینچ نے ریمارکس دیے کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جب زیر التوا معاملے کا فیصلہ محفوظ کر دیا گیا ہو تو عبوری حکم کو چیلنج کیسے برقرار رکھا جائے گا —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: عدالت عظمیٰ نے وفاقی دارالحکومت کے پوش سیکٹرز میں قیمتی پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے حکم امتناع کے خلاف اپیلوں پر سماعت سے قبل آئی ایچ سی کے فیصلے کا انتظار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی (ایف جی ای ایچ اے) کے 20 اگست کے ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے کے بعد اسے اس وقت نمٹا دیا جب یہ بتایا گیا کہ ہائی کورٹ نے متعلقہ فریقین سے تحریری جواب طلب کیا ہے۔

مزید پڑھیں: قرعہ اندازی میں چیف جسٹس سمیت متعدد ججز و بیوروکریٹس کے پلاٹ نکل آئے

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ریمارکس دیے کہ ’ہم ایسے معاملے پر مزید آگے بڑھنا مناسب نہیں سمجھتے جس میں درخواست گزاروں نے ہائی کورٹ کے عبوری حکم پر اعتراض کیا ہے کیونکہ فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے اور جلد ہی سنایا جائے گا‘۔

بینچ نے ریمارکس دیے کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جب زیر التوا معاملے کا فیصلہ محفوظ کر دیا گیا ہو تو عبوری حکم کو چیلنج کیسے برقرار رکھا جائے گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے ’ایف جی ای ایچ اے‘ کی جانب سے اسلام آباد کے ایف 14 اور ایف 15 سیکٹرز میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے لیے اگست میں رکھی گئی بیلٹ پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت کے نئے سیکٹرز میں ججز کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ معطل کردی

عدالت بیلٹ کے خلاف دائر ایک جیسی درخواستوں کی سماعت کر رہی تھی جس میں اعلیٰ ججوں اور بیوروکریٹس کو 4 ہزار 723 پلاٹوں کی الاٹمنٹ پر سوال اٹھایا گیا تھا۔

سپریم کورٹ بینچ کے رکن جسٹس سید منصور علی شاہ نے ایف جی ای ایچ اے کے وکیل منیر پراچہ کو مخاطب کرکے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پلاٹوں کی الاٹمنٹ معطل کرنے کے حکم کو چیلنج کرنے کے لیے جانا چاہیے تھا، لیکن چونکہ آئی ایچ سی نے اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے اس لیے موجودہ کیس بے نتیجہ ہو گیا۔

جسٹس سید منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کو ہائی کورٹ کے سامنے اس معاملے میں ازخود دائرہ اختیار استعمال کرنے کے ہائی کورٹ کے اقدام کے خلاف اپنا اعتراض اٹھانا چاہیے تھا۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار، الاٹمنٹ کو ہائی کورٹ کے سامنے انٹراکورٹ اپیل کے ذریعے یا آئی ایچ سی کے فیصلہ سنانے کے بعد سپریم کورٹ میں چیلنج کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ججز کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ کے خلاف فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ درخواست گزاروں نے عرضی میں کہا تھا کہ 20 اگست کا اسلام آباد کا عبوری حکم اس کے سامنے اٹھائے گئے تنازع سے آگے نکل گیا ہے اور ایسا کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے کیس سے باہر کے معاملات کو چھونے کے لیے ازخود اختیار کا استعمال کیا۔

درخواست گزاروں نے استدلال پیش کیا تھا کہ ہائی کورٹ کے پاس ازخود اختیارات استعمال کرنے کا اختیار نہیں ہے، اپنی درخواست میں ایف جی ای ایچ اے نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ وہ 20 اگست کے آئی ایچ سی کے عدالتی افسران کے حق میں کیے گئے الاٹمنٹ کو معطل کرنے کے حکم کو کالعدم قرار دے جو ہائی کورٹ اور اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس میں خدمات انجام دے رہے تھے یا خدمات انجام دے چکے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں