عالمی سطح پر چپس کی قلت اور دیگر کمپنیوں سے سخت مسابقت کے نتیجے میں شیاؤمی سے 3 ماہ بعد ہی دنیا کی دوسری بڑی کمپنی کی پوزیشن چھن گئی ہے۔

کاؤنٹر پوائنٹ ریسرچ اور کینالیز کے مطابق چینی کمپنی نے اپریل سے جون کے دوران ایپل کو پیچھے چھوڑ کر دوسری پوزیشن پر قبضہ جمایا تھا مگر یہ سبقت جولائی سے ستمبر کی سہ ماہی میں ختم ہوگئی۔

شیاؤمی کی جانب سے 23 نومبر کو جاری سہ ماہی رپورٹ میں بھی بتایا گیا کہ اس کا اسمارٹ فون بزنس سیمی کنڈکٹرز کی قلت کے نتیجے میں بری طرح متاثر ہوا ہے۔

ایسی توقع کی جارہی ہے کہ چپس کا بحران 2022 کی اولین ششماہی کے دوران بھی برقرار رہ سکتا ہے۔

شیاؤمی کے صدر وانگ شیانگ نے سہ ماہی رپورٹ کے اجرا کے موقع پر بتایا کہ رواں سال خصوصی بیک گراؤنڈ کا حامل ہے اور عالمی سطح پر پرزہ جات کی کمی بھی ہے جو کہ ہمارے لیے بڑا چیلنج ہے۔

شیاؤمی نے 2021 کی تیسری سہ ماہی میں 4 کروڑ 39 لاکھ اسمارٹ فونز دنیا بھر میں فروخت کیے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 6 فیصد کم ہیں۔

کمپنی نے اسمارٹ فونز کو اپنے بزنس کا بنیادی ستون قرار دیا جس میں دیگر ڈیوائسز جیسے گھریلو برقی مصنوعات بھی شامل ہے جبکہ وہ 2024 میں الیکٹرک گاڑیوں کی پروڈکشن بھی شروع کرنے والی ہے۔

جون کے بعد سے شیاؤمی کو سپلائی چین کے مسائل کا سامنا ہوا اور کاؤنٹر پوائنٹ کے ریسرچ ڈائریکٹر ترون پاٹھک نے بتایا کہ اگرچہ اس قلت نے تمام کمپنیوں کو متاثر کیا مگر شیاؤمی کے لیے یہ زیادہ بڑا درد سر ہے جس کی وجہ اس کے متعدد ماڈلز ہیں۔

تیسری سہ ماہی کے دوران کمپنی نے 50 سے زیادہ مختلف اسمارٹ فون ماڈلز مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کیے، جس کی وجہ سے اسے بہت زیادہ تعداد میں پرزہ جات کی ضرورت پوتی ہے۔

اس کے مقابلے میں ایپل کے چند مخصوص ماڈلز ہوتے ہیں تو اس کو زیادہ مسئلے کا سامنا نہیں ہوا اور وہ تیسری سہ ماہی میں دوبارہ دوسری پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔

ایپل کو آئی فون 13 سے بھی فائدہ ہوا اور اس نے تیسری سہ ماہی کے دوران اس کا عالمی مارکیٹ شیئر 15 فیصد رہا جو شیاؤمی سے ایک فیصد زیادہ ہے۔

مگر ترون پاٹھک کے مطابق شیاؤمی کو مقابلے سے باہر نہیں کیا جاسکتا اور وہ جلد دوبارہ دوسری پوزیشن حاصل کرسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیاؤمی کا مقصد سام سنگ کو پیچھے چھوڑ کر نمبرون پوزیشن حاصل کرنا ہے اور وہ بھی ناممکن نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں