الیکشن کمیشن آئندہ انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال پر غیر یقینی کا شکار

اپ ڈیٹ 19 نومبر 2021
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ایک سال میں 10 لاکھ مشینیں بنا سکتے ہیں — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ایک سال میں 10 لاکھ مشینیں بنا سکتے ہیں — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) آئندہ عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کے استعمال کے حوالے سے غیر یقینی کا شکار دکھائی دیتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے اجلاس میں زیر بحث آیا اور ای سی پی کے سیکریٹری نے ای وی ایم پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران منظور ہونے والے ای وی ایم بل میں سنگین خامیوں کی نشاندہی کی۔

محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ بل میں ووٹنگ کے گزشتہ طریقہ کار کو ختم کیے بغیر الیکٹرانک ووٹنگ متعارف کرائی گئی جس کا مطلب ہے کہ فی الحال الیکشنز ایکٹ، انتخابات میں الیکٹرانک اور مینوئل ووٹنگ دونوں کی اجازت دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ای وی ایم سے متعلق قانون سازی کے معاملے پر وزیراعظم کی اتحادیوں، وزرا سے ملاقات

انہوں نے کہا کہ مجوزہ ای وی ایم میں بائیومیٹرک تصدیق کی سہولت کا فقدان ہے اور یہ دستی تصدیق پر انحصار کرے گا، جس کے نتیجے میں کوئی بھی کسی مردہ فرد کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ پر ووٹ ڈال سکتا ہے۔

دوسری جانب وزیر سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے میں ای وی ایم کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں انتخابی عمل میں سمجھوتہ کیا گیا جس کے نتیجے میں سیاسی عدم استحکام اور غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال آگے بڑھنے کا راستہ ہے، تاہم سیاسی جماعتیں آج قوم کو شفاف انتخابی عمل سے محروم رکھنے کے لیے تبدیلی کی مزاحمت کر رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: سینیٹ میں ای وی ایم پر حکومت اور اپوزیشن کی تکرار

الیکشن کمیشن کے سیکریٹری نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ بعض چیلنجز کی وجہ سے آئندہ عام انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال کی تصدیق کرنا قبل از وقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو عام انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال سے قبل تین سے چار پائلٹ پروجیکٹس شروع کرنے چاہئیں۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کمیشن کو ابھی اس بات کا فیصلہ کرنا ہے کہ کس پولنگ اسٹیشن کے لیے کتنی ای وی ایم مشینیں چاہیئں۔

شبلی فراز نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ کرنا ای سی پی کی ذمہ داری ہے کہ وہ کس مشین کا انتخاب کرتے ہیں اور آئندہ دو برسوں میں کیا تبدیلیاں کی جاسکتی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم ایک سال میں 10 لاکھ مشینیں بنا سکتے ہیں، جب بھی کمیشن کو ہماری ضرورت پڑی ہم تیار ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ای سی پی اپنی ذمہ داری ضرور پوری کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی پی کے الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر 37 اعتراضات

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ای سی پی کے مطالبے کے مطابق تیار کردہ ای وی ایم سیاسی اور معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے جمہوری عمل کو آگے بڑھائے گی۔

کمیٹی نے لیگل پریکٹیشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل 2020 (سیکشن 5 اور شیڈول) پر بھی غور کیا، جو رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے پیش کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ بار کونسل (ایس بی سی) نے بل کی حمایت کی ہے اور کمیٹی سے اسے منظور کرنے کی درخواست کی ہے۔

کمیٹی نے سفارش کی کہ خیرپور ضلع کے لیے سندھ بار کونسل میں ایک نشست کے اضافے کی منظوری دی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں